سلامتی

افغان انٹیلی جنس کے مطابق روس اور ایران طالبان کی مدد کر رہے ہیں

سلیمان

نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی کے چیف محمد معصوم نے بی بی سی فارسی کو 4 فروری 2018 کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ثبوت موجود ہیں جو ثابت کرتے ہیں کہ روس اور ایران افغان طالبان کی معاونت کر رہے ہیں۔ ]بی بی سی فارسی کی وڈیو سے اسکرین شاٹ[

نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی کے چیف محمد معصوم نے بی بی سی فارسی کو 4 فروری 2018 کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ثبوت موجود ہیں جو ثابت کرتے ہیں کہ روس اور ایران افغان طالبان کی معاونت کر رہے ہیں۔ ]بی بی سی فارسی کی وڈیو سے اسکرین شاٹ[

کابل – افغانستان کے نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی (این ڈی ایس) کے چیف معصوم سٹانکزئی کے مطابق بلاشبہ روس اور ایران طالبان کو مدد فراہم کر رہے ہیں۔

سٹانکزئی نے بی بی سی فارسی کو دیے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ، " ثبوت موجود ہیں جو ثابت کرتے ہیں کہ روس اور ایران طالبان کو کچھ نہ کچھ مدد فراہم کر رہے ہیں، لیکن اس کے متعلق معلومات کی زیادہ تشہیر نہیں کی گئی۔"

انہوں نے کہا کہ "ایران اور روس نے اس بنیاد پر طالبان سے تعلقات قائم کیے ہیں کہ گروپ نام نہاد 'دولتِ اسلامیہ' (داعش) کے خلاف لڑ رہا ہے۔"

سٹانکزئی ایسے الزامات لگانے والے اعلیٰ ترین افغان عہدیدار ہیں۔

اس بغیر تاریخ والی تصویر میں دکھائے گئے روسی ساختہ رائفل سکوپس 28 ستمبر 2017 کو صوبہ فراہ میں ایک افغان آپریشن کے دوران طالبان عسکریت پسندوں سے قبضے میں لیے گئے۔ ]فراہ کے گورنر کا پریس دفتر[

اس بغیر تاریخ والی تصویر میں دکھائے گئے روسی ساختہ رائفل سکوپس 28 ستمبر 2017 کو صوبہ فراہ میں ایک افغان آپریشن کے دوران طالبان عسکریت پسندوں سے قبضے میں لیے گئے۔ ]فراہ کے گورنر کا پریس دفتر[

افغانستان کے آرمی چیف آف اسٹاف لیفٹنٹ جنرل محمد شریف یفتالی اور دیگر سکیورٹی ذرائع پہلے بتا چکے ہیں کہ ایران اور روس دونوں افغان طالبان کو مالی اور اسلحہ کی معاونت فراہم کر رہے ہیں۔

ایک خطرناک تعلق

افغان قانون ساز اور سکیورٹی تجزیہ نگار کہتے ہیں کہروس اور ایران کے افغان طالبان کے ساتھ تعلقات کا دائرہ کار پہلے ظاہر کیے گئے اندیشوں سے کہیں زیادہ ہے۔

وولیسی جرگہ (پارلیمنٹ کے زیریں چیمبر) میں کوچی اقلیتی نمائندے ہیلے ارشاد نے سلام ٹائمز کو بتایا کہ "ماسکو اور تہران کی طالبان کو فراہم کر دہ مالی اور ہتھیاروں کی معاونت نے افغانستان کے متعدد علاقوں میں جنگ کے دائرہ کار کو بڑھا دیا ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "روس اور ایران کی طالبان کو فراہم کردہ معاونت اس سے کہیں زیادہ ہے جس کا ذکر سکیورٹی ذرائع اور قومی سکیورٹی کے سربراہ نے حال ہی میں کیا ہے۔"

ہیلے ارشاد نے کہا کہ "طالبان کو عسکری اور مالی معاونت فراہم کر کے، روس اور ایران نے بلاشبہ لوگوں، حکومت اور افغانستان کے بین الاقوامی حمایتیوں کے خلاف جنگ کا اعلان کر دیا ہے، اقوامِ متحدہ کی سکیورٹی کونسل کو طالبان کے حمایتیوں کو روکنا چاہیے۔"

کابل کے ایک تجزیہ نگار برائے سیاسی امور میا گل واسق نے بھی طالبان کو ملنے والی روسی اور ایرانی مدد کی حد کے بارے میں اسی طرح کے تحفظات کا اظہار کیا۔

انہوں نے سلام ٹائمز کو بتایا کہ "درحقیقت، حکومتی اہلکار ان ممالک کی طالبان کو فراہم کردہ حمایت کے بارے میں ہمیشہ محتاط نقطہ نظر اپناتے ہیں۔ تاہم، ہر گزرتے دن کے ساتھ، ایرانی اور روسی انٹیلی جنس سروسز کے دہشت گرد گروہوں کے ساتھ تعلقات کو مزید آشکار کیا جائے گا۔"

میا گل واسق نے کہا کہ "ان میں سے ایک حقیقت یہ ہے کہ ہمارے ملک میں میدانِ جنگ کو گرم رکھا گیا ہے اور اس کے جاری رہنے کی وجہ مذکورہ بالا ممالک سے آنے والا پیسہ ہے۔"

انہوں نے کہا کہ "ایک دوسرے دہشت گرد گروہ سے لڑنے کے لیے دوسرے دہشت گروہ کی حمایت غیر منطقی ہے۔ اگر روس اور ایران خلوص سے آئی ایس آئی ایس کو روکنا چاہتے ہیں تو اس کا بہترین اور زیادہ منطقی طریقہ افغان حکومت اور سکیورٹی فورسز کی مدد ہے۔"

جنگ کے شعلوں کو ہوا دینا

کابل سے تعلق رکھنے والے سیاسی تجزیہ نگار عبدالمعین معین نے سلام ٹائمز کو بتایا کہ، "ایران اور روس کے مغربی، جنوبی اور شمالی علاقوں میں طالبان کو مالی اور اسلحہ میں مدد کی فراہمی کے کافی ثبوت موجود ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ "طالبان کی حمایت کے ذریعے، روسی افغانستان میں جنگ کو جاری رکھنا چاہتے ہیں تا کہ جنگ کے شعلے روس یا روس کے حمایت یافتہ ممالک تک نہ پہنچیں۔"

انہوں نے کہا کہ "روس اور ایران نے دہشت گرد اور بنیاد پرست گروہوں کی معاونت کر کے ہمارے ملک اور خطے کی سکیورٹی اور نظم و ضبط کو کمزور کیا ہے۔"

ہیلے ارشاد کا مطالبہ دہراتے ہوئے عبدالمعین معین نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کی سکیورٹی کونسل کو "ان ممالک کو روکنا چاہیے۔"

انہوں نے کہا کہ "کوئی ملک جو افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف لڑنا چاہتا ہے اسے طالبان اور دیگر مسلحہ مخالف گروہوں کی بجائے افغان سکیورٹی فورسز کو مالی اور اسلحہ میں مدد فراہم کرنی چاہیے۔"

کابل یونیورسٹی کے بین الاقوامی تعلقات عامہ کے طالبعلم فاروق عظیمی نے کہا کہ "روس اور ایران کی طالبان معاونت "افغانستان کے داخلی امور میں مداخلت ہے۔"

انہوں نے سلام ٹائمز کو بتایا کہ ایسی مدد "بین الاقوامی قابلِ قبول اصول و ضوابط کی واضح خلاف ورزی ہے۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 1

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

سی پیک ہی وہ واحد منصوبہ ہے جو افغان عوام کو یہودیوں کی سازش سے بچا سکتا ہے۔ ہمیں سی پیک کے منصوبوں پر کام کے لئے ہتھیاروں کا استعمال چھوڑنا ہو گا۔ عسکریت پسندو، افغان عوام کے بارے میں بھول جاؤ۔ تم انھیں بہت نقصان پہنچا چکے ہو۔

جواب