پشاور – ایک روز قبل طالبان حملے میں شہید ہونے والے 11 فوجیوں کے پشاور میں بروز اتوار (4 فروری) کو جنازہ عام کے موقع پر پاکستان نے دہشت گردی کی تمام شکلوں کو کچلنے کا عزم دہرایا۔
انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے مطابق، بروز ہفتہ (3 فروری) تحصیل کبل ضلع سوات میں واقع فوجی کیمپ پر خودکش حملے میں 11 فوجی شہید اور 13 زخمی ہوئے۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ حملہ آور نے آرمی یونٹ کے کھیلوں کے احاطے کو نشانہ بنایا۔
اے ایف پی نے بتایا کہ ایک فوجی کیپٹن جاذب بم حملے میں شہید ہونے والوں میں شامل تھے جس کی ذمہ داری صحافیوں کو موصول ہونے والی ایک ای میل میں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کی۔
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ، گورنر خیبر پختونخواہ اقبال ظفر جھگڑا اور دیگر اعلیٰ عہدیداران نے جنازے میں شرکت کی اور شہید ہونے والے فوجیوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق بعد ازاں جنرل باجوہ اور اقبال ظفر جھگڑا نے دھماکے میں زخمی ہونے والے فوجیوں کی عیادت کے لیے کمبائنڈ ملٹری ہسپتال پشاور کا دورہ کیا۔
تلاش زیر عمل
ڈسٹرکٹ پولیس افسر سوات کیپٹن واحد محمود نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ حکام نے علاقے میں حملے کے بعد بڑے پیمانے پر تلاشی کا آپریشن شروع کر دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ "ضلع کے تمام داخلی اور خارجی راستوں پر سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔"
کیپٹن واحد محمود نے بتایا کہ "5 فروری ]سوموار[ کو کبلل کے مضافات سے پانچ مشتبہ لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔"
گورنر اقبال ظفر جھگڑا نے پاکستان فارورڈ کو 4 فروری کو بتایا کہ "جوانوں کا مورال بلند ہے اور دشمن کو کچل دیا جائے گا۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "ہمیں اپنے جوانوں پر فخر ہے اور ایسے بزدلانہ حملے ہمارا حوصلہ نہیں توڑ سکتے۔"
خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "قوم کو ]اپنے[ شہداء پر فخر ہے اور ایسے بزدلانہ حملے عسکریت پسندوں کے لیے کوئی کامیابی نہیں لا سکتے۔" "]عسکریت پسند[فرار ہو رہے ہیں اور ٹوٹنے کے قریب ہیں۔"
قربانیوں سے بے خوف
کیپٹن جاذب خیبر پختونخواہ کے سابقہ وزیر برائے قانون و پارلیمانی امور ملک ظفر اعظم کے پوتے تھے۔
انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ، "مجھے اور میرے خاندان کو جاذب پر فخر ہے جس نے اپنی زندگی وطن کے لیے قربان کی۔ ایسے حملے ہمارا عزم نہیں توڑ سکتے۔"
انہوں نے کہا کہ "پشتون ایک بہادر قوم ہیں اور وہ ایسی قربانیوں سے نہیں ڈرتے۔ اگرچہ جاذب کو کھونے کا دکھ ہے لیکن ایک شہید کا دادا ہونا انتہائی فخر کی بات ہے۔"
2007-2009 میں وادی سوات ٹی ٹی پی کے عملی کنٹرول میں تھی۔ عسکریت پسندوں نے اسلامی قانون کی خودساختہ سخت شکل نافذ کی اور عوامی کوڑے مارنا اور سزائے موت پر عمل کیا حتیٰ کہ پاکستانی فوج نے انہیں نکال باہر کیا۔
صدر پاکستان مسلم لیگ نواز خیبر پختونخواہ امیر مقام نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "آج سوات ایک پرامن مقام ہے۔ ایسے بزدلانہ حملے وادی کے لوگوں کو خوفزدہ نہیں کر سکتے۔ بہادر سواتیوں نے ماضی میں دہشت گردوں کو شکست دی ہے اور مستقبل میں بھی ایسا ہی کریں گے۔"
انہوں نے کہا کہ دہشت گرد "ہمیں شکست نہیں دے سکتے۔ ہماری قوم اور سکیورٹی فورسز انہیں کچل دیں گی۔"
برائے مہربانی فوج میں شامل ہوں
جوابتبصرے 10
میں پاک فوج میں شمولیت اختیار کرنا چاہتا ہوں کیوں کہ میرے خاندان میں سب یہ سمجھتے ہیں کہ پاک فوج پاکستان کے لیے کچھ نہیں کر رہی، لہٰذا میں دکھانا چاہتا ہوں کہ پاک فوج پاکستان کے لیے کیا کر رہی ہے۔ میرے مجھے پاک میں بھیجنے سے خوفزدہ ہیں کیوں کہ وہ سمجھتے ہیں کہ جو پاک فوج میں شامل ہوتا ہے وہ مر جاتا ہے، لیکن موت اللہ کے ہاتھ میں ہے، نہ کہ انسان کے ہاتھ میں۔ اگر آپ جواب دیں تو مجھے بہت خوشی ہو گی اور میں صرف 16 برس کا ہوں.
جوابتبصرے 10
مجھے پاک فوج سے پیار ہے اور میں پاک فوج میں شامل ہونا چاہتا ہوں
جوابتبصرے 10
برائے مہربانی فوج میں شامل ہوں
جوابتبصرے 10
MUJHE pak army me kisi bhi chez me job miljae me karonga matriq pas hai A grade pe.
جوابتبصرے 10
مجھے پاک فوج سے پیار ہے
جوابتبصرے 10
میں فوج سے پیار کرتا ہوں، میں فوج میں شامل ہونا چاہتا ہوں
جوابتبصرے 10
Ma pak army goin kar na chahta ho
جوابتبصرے 10
نہیں
جوابتبصرے 10
Muje pak armi me kesi bi kam me job Mil Jay me kro ga 10th clear he
جوابتبصرے 10