سلامتی

امن کی واپسی کے بعد کے پی کی ریستوران کی صنعت پھل پھول رہی ہے

از سید عنصر عباس

10 جنوری کو پشاور میں حبیبی ریستوران پر ایک ملازم گاہکوں کے لیے ایک روایتی میز سجاتے ہوئے۔ [سید عنصر عباس]

10 جنوری کو پشاور میں حبیبی ریستوران پر ایک ملازم گاہکوں کے لیے ایک روایتی میز سجاتے ہوئے۔ [سید عنصر عباس]

پشاور -- دہشت گردی کے خطرے تلے، پشاور میں لگ بھگ تمام کاروبار مالکان نے دوسرے شہروں میں جانے پر کم از کم غور ضرور کیا اور بہت سے چلے بھی گئی تھے۔

اب، امن واپس آنے پر، بہت سے کاروباری واپس لوٹ رہے ہیں۔

دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق، سنہ 2014 کے بعد سے، آپریشن ضربِ عضب اور رد الفساد نے خیبرپختونخوا (کے پی) اور وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقہ جات (فاٹا) میں مقامی اور بین الاقوامی دونوں دہشت گرد گروہوں کے نیٹ ورکس کو توڑ دیا ہے۔

کے پی ہوٹلوں اور ریستورانوں کی انجمن کے صدر اور حبیبی ریستورانوں کے سلسلے کے مالک، حبیب اللہ زاہد ان لوگوں میں سے ایک تھے جنہیں طالبان اور دہشت گردی کی وجہ سے اپنے خاندانوں اور اثاثوں کو پشاور سے دوسرے شہروں میں منتقل کرنا پڑا۔

10 جنوری کو پشاور میں حبیبی ریستوران پر موسیقار فن کا مظاہرہ کرتے ہوئے۔ [سید عنصر عباس]

10 جنوری کو پشاور میں حبیبی ریستوران پر موسیقار فن کا مظاہرہ کرتے ہوئے۔ [سید عنصر عباس]

خطے میں امن کی بحالی کے ساتھ، زاہد شہر میں واپس آ گئے ہیں اور حبیبی کی ایک نئی شاخ کھولی ہے، جو مقامی کھانے پیش کر رہی ہے اور پشتو موسیقی کے ساتھ گاہکوں کا استقبال کر رہی ہے۔

نئی شاخ، جس میں ایک وقت میں 700 مہمانوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے، یکم جنوری کو کھلی تھی۔

کے پی حکومت سرمایہ کاروں کی مدد کر رہی ہے

وزیرِ اعلیٰ کے پی پرویز خٹک نے نئے ریستوران کا افتتاح کیا اور صوبے میں کاروباری اداروں کو سہولیات دینے کا وعدہ کیا۔

ریستوران میں ایک خطاب کے دوران خٹک نے کہا کہ کے پی کاروباری سرگرمیوں کے لیے ایک موزوں جگہ بن گیا ہے اور حکومت سرمایہ کاروں اور ان کی سرمایہ کاریوں کو تحفظ فراہم کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا، "اب صوبے میں کسی بھی جگہ امن و امان کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔"

خٹک نے کہا کہ کے پی حکومت "کسی بھی ممکنہ طریقے سے سرمایہ کاروں کے ساتھ تعاون کرے گی۔ ہماری حکومت صوبے میں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے سخت جدوجہد کر رہی ہے۔"

کے پی اسمبلی میں پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن، شوکت یوسفزئی نے کہا کہ اب صوبہ سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش ہے۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "کے پی سرمایہ کاروں کی سہولت کے لیے کے پی حکومت نے ماہرین کی ایک ٹیم کے پی اکنامک زونز ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کو، قائم کی ہے۔ کے پی [پن بجلی کے] منصوبوں اور سیاحت میں سرمایہ کاری کے لیے ایک موزوں جگہ ہے۔"

کے پی حکومت سرمایہ کاروں کو بے نظیر مراعات فراہم کر رہی ہے، جن میں بجلی پر 25 فیصد رعایت، زمین کے حصول پر رعایت، اور قرضوں پر کم شرح سود شامل ہیں۔

مزید برآں، سرمایہ کاروں کی امداد کرنے کے لیے کے پی حکومت کی پشت پناہی سے چلنے والی تنظیم سہولت کاری کے لیے ان کی 100 فیصد لاگتوں، ان کی 90 فیصد مشاورتی لاگتوں اور ان کی تکنیکی معاونت کی 80 فیصد لاگتوں کی ادائیگی کر رہی ہے۔

یوسفزئی نے کہا، "دہشت گردی کی بیخ کنی کی جا رہی ہے۔ جو لوگ صوبہ چھوڑ کر چلے گئے تھے اب کے پی میں واپس لوٹ رہے ہیں۔"

انہوں نے کہا، "لوگوں کے حکومت پر [اعتماد میں اضافہ ہو رہاہے]۔ کے پی سرمایہ کاری کے لیے بہت سے مواقع ہیں۔"

پشاور کو واپسی

زاہد نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "1950 کی دہائی کے دوران میرے والد صاحب نے [پشاور کے] شوبا بازار میں پردیسی ریستوران اس وقت شروع کیا تھا، جب وہاں صرف دو مشہور ریستوران -- سلاطین اور جہانگیر -- ہوا کرتے تھے جو باربی کیو اور سیخ تکہ کے لیے مشہور تھے۔"

"تاہم، میں نے سنہ 2001 میں [پشاور میں] یونیورسٹی روڈ پر حبیبی [کی پہلی شاخ] شروع کرتے ہوئے اس کاروبار میں ایک روایتی انداز [شامل کیا] تھا۔"

زاہد نے کہا، "روایتی ماحول میں مزیدار روایتی کھانوں کی دستیابی، جو بہت صفائی سے تیار کیے جاتے ہیں، نے ایک نیا [ریستوران کا رجحان] بنایا، اور شہری جوق در جوق حبیبی آنے لگے۔"

انہوں نے کہا، "دہشت گردی نے خطے کے ہر شعبے کو نقصان پہنچایا، بشمول ریستوران کا کاروبار اور سیاحت۔ طالبان کی دھمکیوں اور ان کی بھتہ خوری نے مجھے اپنا آبائی شہر پشاور چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔"

زاہد نے کہا کہ سنہ 2006 میں، جب وہ شوبا چوک پر حبیبی کی دوسری شاخ کھول رہے تھے تو ایک قریبی ریستوران میں بم دھماکہ ہو گیا۔

زاہد نے کہا، "حتیٰ کہ اسلام آباد میں بھی، دہشت گردوں کی جانب سے فون پر دھمکیوں [کے علاوہ] مجھ پر حملہ ہوا اور میری کار پر گولیاں لگیں۔ اب نہ صرف میں، بلکہ تمام بین الاقوامی خوراک فروش، بنا خوف و خطر اپنے گاہکوں کی خدمت کر رہے ہیں۔"

انہوں نے امن کی بحالی کا کریڈٹ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کو دیا۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500