معیشت

پاکستان اور ازبکستان میں دو طرفہ تجارت، سرمایہ کاری کو بڑھانے پر بات چیت

جاوید محمود

پاکستان میں ازبکستان کے سفیر فرقت صدیقوف (دائیں) 7 دسمبر کو اسلام آباد میں پاکستان کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے وزیراعظم کے دفتر میں ملاقات کر رہے ہیں۔ ]پاکستانی وزیراعظم کا دفتر[

پاکستان میں ازبکستان کے سفیر فرقت صدیقوف (دائیں) 7 دسمبر کو اسلام آباد میں پاکستان کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے وزیراعظم کے دفتر میں ملاقات کر رہے ہیں۔ ]پاکستانی وزیراعظم کا دفتر[

اسلام آباد -- پاکستان اور ازبکستان نے تجارت اور سرمایہ کاری کو بڑھانے اور باہمی تعاون کے میدانوں کے نشاندہی کرنے سے باہمی تعلقات کو مضبوط کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

پاکستان کے وزیراعظم کے دفتر کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق، پاکستان میں ازبکستان کے سفیر فرقت صدیقوف نے 7 دسمبر کو اسلام آباد میں پاکستان کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے رسمی ملاقات کی۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان نے "ازبکستان کے ساتھ اپنے قریبی اور باہمی تعلقات کا اقرار کیا اور تجارت اور سرمایہ کاری پر خصوصی توجہ سے ان تعلقات کو مضبوط کرنے کی خواہش کا اظہار کیا"۔

صادقوف نے عباسی کو دونوں ممالک کے درمیاناقتصادی تعاون کی پیش رفت کے بارے میں بریف کیا۔

بیان میں کہا گیا کہ دونوں حکام نے پاکستان اور ازبکستان کے درمیان تجارتی تعلقات کو بڑھانے پر اتفاق کیا تاکہ وہ "دونوں ممالک کے حقیقی اقتصادی امکانات کی عکاسی کریں"۔

تعاون کے مواقع تلاش کرنا

تجارتی تجزیہ کاروں اور کاروباری افراد کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کو بڑھانے کا قدم ایک مثبت قدم ہے جس میں بہت زیادہ ترقی کا امکان موجود ہے۔

کراچی میں ایمپلائرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ماجد عزیز بلگام والہ نے کہا کہ "پاکستان اور ازبکستان میں تجارت اور سرمایہ کاری میں توسیع بنیادی طور پر نجی شعبے کا ابتدائی قدم ہے۔۔۔ جسے دونوں ممالک کی حکومتیں سہل بنا رہی ہیں"۔

انہوں نے کہا کہ "پاکستان اور ازبکستان ایسے شعبوں میں، جن میں ترقی کا زیادہ امکان ہے، باہمی تعاون کا فائدہ اٹھا کر تجارت اور سرمایہ کاری کو بہتر بنا سکتے ہیں"۔

مثال کے طور پر، پاکستان خوراک، ٹیکسٹائل، ادویات و سرجیکل اور کھیلوں کا سامان برآمد کر سکتا ہے اور ازبکستان سے معدنیات کو درآمد کر سکتا ہے۔

بلگاما والہ نے کہا کہ "ان میدانوں میں ہمارے مینوفیکچروں کو ازبکستان میں اپنے یونٹ قائم کرنے چاہیں تاکہ وسط ایشیائی ریاستوں اور ان کے ہمسایہ ممالک کی منڈیوں تک رسائی حاصل کی جا سکے"۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایسا کرنے سے "برآمد کی بنیاد وسیع ہو گی"۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک مختلف صنعتی سامان کو بنانے کے لیے مشترکہ منصوبوں کو بھی فروغ دے سکتے ہیں۔ ایسی مصنوعات کو ازبکستان کے ہمسایہ ممالک کو برآمد کیا جا سکتا ہے یا پاکستان انہیں واپس خرید سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ "دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ سالانہ تجارت کا حجم 40 ملین ڈالر سے کم ہے مگر اس میں ترقی کے وسیع امکانات موجود ہیں"۔

بلگاما والہ نے کہا کہ ٹیکس میں چھوٹ اور بجلی اور گیس کے نسبتا کم نرخوں کے باعث، ازبکستان میں کاروبار کرنے کی لاگت پاکستان میں کاروبار کرنے کے مقابلے میں بہت مسابقتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ایک جغرافیائی فائدہ بھی موجود ہے۔ ازبکستان زمینی طور پر گھرے ہوئے پانچ ممالک کے ساتھ سرحد سانجھی کرتا ہے -- کرغزستان، ازبکستان، ترکمانستان، تاجکستان اور افغانستان -- جو اسے وسطی ایشیاء، یورپ اور روس کی منڈیوں تک پہنچنے کی اجازت دیتا ہے۔

اقتصادی ترقی کے لیے نئے مواقع

پاکستان کے کاروباری افراد خصوصی طور پر خواتین کاروباری مالکان ازبکستان کی طرف سے پیش کیے جانے والے تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع میں بہت زیادہ دلچسپی رکھتی ہیں۔

کراچی ویمن چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے ڈبلیو سی سی آئی) کی صدر مہرین الہٰی نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "ہم خواتین کاروباریوں کے ایک وفد کو ازبکستان اور دوسرے وسط ایشیائی ممالک لے جانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں تاکہ وہ اِضافی قدری مصنوعات کی منڈیوں کا جائزہ لے سکیں"۔

انہوں نے کہا کہ چیمبر کی بہت سی ارکان جو کہ چمڑا، دستکاریاں او زیورات بناتی ہیں، کے ڈبلیو سی سی آئی کے 2018 میں ازبکستان اور دوسرے وسط ایشیائی ممالک کو جانے والے وفد میں شامل ہونے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل کے شعبے سے تعلق رکھنے والی کاروباری خواتین بھی وفد کے ساتھ جائیں گی تاکہ وہ وسطی ایشیا کے علاقے میں تجارت کے امکانات کو دریافت کر سکیں۔

مہرین جنہوں نے ماضی میں پاکستانی کاروباری خواتین کی مختلف تجارتی نمائشوں میں شرکت کو ممکن بنانے میں سہولت فراہم کی ہے، نے کہا کہ وسطی ایشیا میں پاکستان کی اضافی قدری مصنوعات کی منڈی کے طور پر بہت زیادہ صلاحیت ہے۔

انہوں نے کہا کہ "اگلے چند ماہ میں، ازبکستان اور علاقے کے دوسرے ممالک کو بھیجے جانے والے خواتین کے وفد کے انتظامات کو حتمی شکل دے دی جائے گی"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500