اسلام آباد -- سٹیک ہولڈرز اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگلے دس برسوں میں بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں کی جانب سے پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی توقع ہے۔
کراچی میں ایمپلائرز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ای اے پی) کے صدر، ماجد عزیز بلگام والا کے مطابق، بین الاقوامی کمپنیوں، بالخصوص وہ جن کے ہیڈکوارٹر امریکہ میں ہیں، کی جانب سے جنوب ایشیائی ملک کی معیشت میں متوقع نشوونما کے نتیجے میں اپنے لین دین کو پاکستان میں وسیع کرنے کی توقع ہے۔
انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "یہ حقیقت ہے کہ پاکستان میں طویل مدتی اقتصادی نشوونما کے امکانات بہت روشن ہیں۔"
بلگام والا نے کہا، "یہ آئندہ برسوں میں امریکہ اور دیگر ممالک سے 50 بلین ڈالر (5.2 ٹریلین روپے) سے زائد سرمایہ کاری کو راغب کر سکتی ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ لندن میں بڑے سرمایہ کار اتنی ہی رقوم کی پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا، "آنے والے برسوں میں، علاقائی شاہراہوں کے ملاپ میں توسیع کی وجہ سے پاکستان علاقائی سرمایہ کاری، کاروبار اور بین الاقوامی تجارت کے لیے ایک بہت پرکشش مرکز کے طور پر ابھرے گا۔"
بلگام والا نے کہا کہ اگرچہ پاکستان میں مصروفِ عمل موجودہ امریکی کمپنیاں اپنے کاروباری حکمتِ عملی کے جزو کے طور پر وسیع ہو رہی ہیں، اصل مسئلہ مزید امریکی برانڈوں کو پاکستان کی طرف راغب کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدم تحفظ اور مواقع کی قلت سمیت، کئی مسائل کی وجہ سے کئی برسوں میں پاکستان بڑے بین الاقوامی اشیاء سازی برانڈوں کو ترغیب نہیں دے پایا ہے۔
بلگام والا نے کہا، "اگلے 10 سے 15 برسوں میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری میں سہولت کاری کرنے کا ایک جامع منصوبہ تیار کرنے کے لیے حکومتی فیصلہ سازوں کو سرمایہ کاروں، اشیاء سازوں، درآمد کنندگان اور دیگر تاجروں سے ملاقاتیں کرنی چاہیئیں۔"
انہوں نے کہا، "چند برس پہلے، محدود مواقع کی وجہ سے پاکستان میں صرف 2 سے 3 بلین ڈالرز [315-210 بلین روپے] کی سرمایہ کاری پر بات ہوتی تھی۔ لیکن اب، سرمایہ کار ملک میں [مستقبل میں] غیر ملکی سرمایہ کاری کی مد میں 50 بلین ڈالرز [5.2 ٹریلین روپے] سے زائد کے متعلق بات کر رہے ہیں۔"
بلگام والا نے ان متوقع سرمایہ کاریوں کو "ملک کی اقتصادی تاریخ میں ایک پیش رفت" قرار دیا۔
ایک زیرِ بحث منڈی
اسلام آباد میں نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) میں اسکول آف سوشل سائنسز اینڈ ہیومینیٹیز کے ڈین اور وزارتِ خزانہ کے سابق مشیرِ خزانہ اشفاق حسین خان نے کہا، "پاکستان 200 ملین صارفین کی ایک منڈی ہے -- یہ ملک میں مصروفِ عمل بین الاقوامی اشیاء سازوں کے لیے صارفین کی ایک بڑی منڈی ہے۔"
انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "اگلے آٹھ سے دس برسوں میں پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کا امکان بہت زیادہ ہے۔"
امریکن بزنس کونسل (اے بی سی) آف پاکستان نے 26 اکتوبر کو جاری ہونے والے اپنے "امکانات کے سروے" میں اس بات کی تصدیق کی کہ امریکی کمپنیوں کی ایک بڑی تعداد پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔
اے بی سی، پاکستان میں امریکی تاجروں کے ایک چیمبر، کے 68 ارکان ہیں -- جن میں سے اکثریت فارچون 500 کمپنیوں کی ہے -- جو معیشت کے تمام شعبوں میں فعال ہیں۔
اے بی سی کے صدر کامران نشاط نے کراچی میں صحافیوں کو بتایا، "ہمارے ارکان بہت رجائیت پسند ہیں اور ایک بہت روشن اور خوشحال پاکستان دیکھ رہے ہیں۔ بین الاقوامی ساکھ اہم ہے، اور اب پاکستان خطے میں دیگر ممالک کا مقابلہ کر سکتا ہے اور سرمایہ کاری کو راغب کر سکتا ہے۔"
سروے کے لگ بھگ 95 فیصد شرکاء نے اشارہ دیا کہ وہ پاکستان میں طویل مدتی معاشی اور فعال ماحول کے متعلق رجائیت پسند ہیں۔
ایک سال پہلے 6 فیصد کے مقابلے میں، سروے کے 40 فیصد سے زائد شرکاء نے کہا کہ 2017-2016 میں پاکستان کے بارے میں احساس میں اضافہ ہوا ہے۔
مزید برآں، 45 فیصد نے کہا کہ اب کاروباری ماحول 2016-2015 کے مقابلے میں بہتر ہے، جب 17 فیصد شرکاء نے اس کی درجہ بندی "اچھے" کے طور پر کی تھی۔
خان نے کہا کہ یہ نتائج پاکستان میں طویل مدتی معاشی نشوونما اور توسیع کا ایک توانا اشارہ ہیں۔
انہوں نے کہا، "پاکستان میں مصروفِ عمل امریکی کمپنیاں یقیناً قلیل سے وسطی مدت میں پاکستان میں متوقع معاشی نشوونما کے ثمرات اٹھانا چاہیں گی۔"
خان نے کہا کہ لہٰذا، حکومت پر لازم ہے کہ ملک میں زیادہ سے زیادہ غیر ملکی سرمایہ کاری میں سہولت کاری کرنے کو اولین ترجیح بنائے۔
بہتر سیکیورٹی، زیادہ سرمایہ کاری
کراچی میں ایک مالیاتی ڈیٹا سروس کمپنی، میٹس گلوبل کے ڈائریکٹر اور شریک بانی، سعد بن نصیر نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "پاکستان میں امن و امان کی بہتر صورتحال ان بڑی وجوہات میں سے ایک ہے جو غیر ملکی سرمایہ کاروں کو نئی سرمایہ کاری اور ان کے موجودہ منصوبوں میں توسیع کے لیے یہاں آنے کی ترغیب دے رہی ہیں۔"
انہوں نے کہا کہ سنہ 2018 کے آئندہ عام انتخابات معاشی ترقی کو متحرک کریں گے اور ملک میں تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ کریں گے۔
انہوں نے کہا، "پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے ایک عالمی گاؤں بن گیا ہے، جس کے نتیجے میں ملک میں امریکی کمپنیاں اور دیگر کمپنیاں اپنے کاروباروں کو توسیع دینے کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی برآمدات کو فروغ دینے کے لیے ایک "ایکسپورٹ سٹی" قائم کیا جانا چاہیئے۔