دہشتگردی

افغانستان بھر میں تشدد بڑھنے پر روس کی جانب سے طالبان کی حمایت میں اضافہ

از سلیمان

ایک بنا تاریخ کی تصویر میں صوبہ فراہ کے عہدیداران اسلحہ دکھا رہے ہیں جو افواج نے 28 ستمبر کے ایک آپریشن کے دوران طالبان سے ضبط کیا۔ ]فراہ گورنر پریس آفس[

ایک بنا تاریخ کی تصویر میں صوبہ فراہ کے عہدیداران اسلحہ دکھا رہے ہیں جو افواج نے 28 ستمبر کے ایک آپریشن کے دوران طالبان سے ضبط کیا۔ ]فراہ گورنر پریس آفس[

کابل – سیکیورٹی ذرائع اورخطے کے حکام نے سلام ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہاکم از کم دو برس سے مغربی افغانستان میں طالبان اور حقانی نیٹ ورک کو روسی معاونت پہنچ رہی ہے۔

اسلحہ و گولہ بارود کی ترسیل اور روسی اطالیقوں کی جانب سے تربیت سمیت ایسی حمایت کی اطلاع قبل ازاں شمال میں تھی۔

یہ انکشاف افغانستان میں تشدد میں اضافہ کے ساتھ سامنے آیا ہے، جہاں صرف گزشتہ ہفتے میں طالبان اور دیگر عسکریت پسند حملوں میں کم از کم 200 جانیں ضائع ہوئیں۔

افغانستان کے مغربی خطوں میں ایک سیکیورٹی ذریعہ نے رازداری کی شرط پر سلام ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہا، ”طالبان روسیوں اور ایرانیوں سے حاصل ہونے والی مالی اور اسلحہ کی صورت میں معاونت کو استعمال کرتے ہوئے فراہ، غور، ہرات اور بادغیث کے صوبوں میں سیکیورٹی فورسز سے لڑ رہے ہیں۔“

اس بنا تاریخ تصویر میں دکھائی گئی روسی ساختہ بندوقی دوربینیں 28 ستمبر کو صوبہ فراہ میں ایک افغان آپریشن کے دوران طالبان عسکریت پسندوں سے ضبط کی گئی تھیں۔ ]فراہ گورنر پریس آفس[

اس بنا تاریخ تصویر میں دکھائی گئی روسی ساختہ بندوقی دوربینیں 28 ستمبر کو صوبہ فراہ میں ایک افغان آپریشن کے دوران طالبان عسکریت پسندوں سے ضبط کی گئی تھیں۔ ]فراہ گورنر پریس آفس[

انہوں نے کہا، ”ماسکو سے موصول ہونے والے زر اور جدید اسلحہ نے ان صوبوں میں طالبان کی قوت میں نمایاں اضافہ کر دیا ہے۔“ انہوں نے مزید کہا کہ اس رسد نے گزشتہ دو برسوں میں عسکریت پسندوں کو فراہ اور غور کے انتہائی مغربی علاقوں میں اضلاع پر قبضہ کرنے کے قابل بنا دیا ہے۔“

ذریعہ نے کہا، ”طالبان اور حقّانی نیٹ ورک جیسے دہشتگرد گروہوں کو معاشی اور اسلحہ سے متعلق معاونت فراہم کر کے ماسکو افغانستان کے ساتھ ایک غیر اعلانیہ جنگ میں ملوث ہے۔“

انہوں نے کہا، ”]مغربی[ میدان ہائے جنگ میں سیکیورٹی فورسز کو بارہا طالبان کے استعمال سے جدید روسی اسلحہ ملا ہے، ایسی اقسام صرف روسی افواج ہی کو دستیاب ہوتی ہیں۔“

جدید اسلحہ

فراہ صوبائی کاؤنسل کے ایک رکن فرید بختاور نے تصدیق کی کہ روس، روسی ساختہ اسلحہ سے طالبان کی معاونت کر رہا ہے۔

انہوں نے سلام ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہا، ”اس صوبہ میں طالبان کے زیرِ استعمال اسلحہ اس قدر جدید ہے کہ افغان سیکیورٹی فورسز کو بھی ایسی ]ٹیکنالوجی[ تک رسائی نہیں ہے۔“

انہوں نے کہا، ”ہمارے سپاہیوں اور شہریوں کو قتل کرنے والے دہشتگردوں کے لیے روزانہ کی بنیادوں پر روسی معاونت افغان قوم اور حکومت کے لیے دشمنی تصورکی جاتی ہے۔“

صوبائی پولیس ہیڈکوارٹرز کے ایک ترجمان اقبال باہیر نے کہا کہ 28 ستمبر کو ایک آپریشن میں افغان سیکیورٹی فورسز نے ضلع بالابولوک، صوبہ فراہ میں 30 سے زائد طالبان عسکریت پسندوں کو قتل کیا، اور ان سے متعدد اقسام کا اسلحہ ضبط کیا۔

انہوں نے سلام ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس ساز و سامان میں روسی ساختہ لیزر سے لیس تاریک بین دوربین شامل ہیں جو سنائپر، 82 ملی میٹر خودکار اور اسالٹ رائفل کے ساتھ مطابقت رکھتی ہیں۔

فراہمیٔ مالیات اور تربیت

مزید برآں، دی لندن ٹائمز نے طالبان کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے خبر دی کہ، روس ہر ماہ ایندھن کی فروخت کے ذریعے طالبان کو تقریباً 2.5 ملین ڈالر (170 ملین افغان افغانی) کی فراہمیٔ مالیات کر رہا ہے۔

طالبان کے ایک 23 سالہ خزانچی نے ٹائمز کو بتایا کہ روس گزشتہ 18 ماہ سے افغانستان میں طالبان کے تحت چلنے والی تیل کی کمپنیوں کو آئل ٹینکر بھیج رہا ہے۔

اس نے کہا، ”ابتدا میں نظام کی جانچ کرنے کے لیے صرف چند ٹینکر تھے۔ لیکن بعد ازاں تعداد میں اچانک اسقدر اضافہ ہوا کہ ہر ماہ درجنوں آ رہے تھے۔ روسی ہمیں یہ سب مفت میں دیتے ہیں—ہم صرف درآمدی محصول ادا کرتے ہیں اور]دیگر فریقین کو ایندھن فروخت کر کے[ منافع پاس رکھتے ہیں۔ “

اس نے مزید کہا ایندھن کی سکیم ان ”متعدد میں سے ایک“ طریقہ ہے جن سے روس طالبان کے لیے فراہمی مالیات کر رہا ہے۔

روسی حمایت کی ایک تاریخ

طالبان کے علیحدہ ہوجانے والے دھڑے کے ایک نائب سربراہ ملّا منّان نیازی کے مطابق، روس اور طالبان کے درمیان تعلق 18 ماہ سے زیادہ پرانا ہے۔

اس نے سلام ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہا، گزشتہ چار برسوں سے روسیوں اور ایرانیوں کے طالبان کے ساتھ تعلقات رہے ہیں ، جو ]اس گروہ کو[ مالی اور اسلحہ سے متعلقہ معاونت فراہم کرتے رہے ہیں۔ ”اس عرصہ کے دوران انہوں نے عسکریت پسندوں کو دسیوں ملین ڈالر نقد دینے کے ساتھ ساتھ سینکڑوں مختلف ہتھیار فراہم کیے ۔“

اس نے کہا، ”افغانستان میں ]ملّا ہیبت اللہ اخونزادہ[ کی قیادت میں درجنوں روسی اور ایرانی انٹیلی جنس عہدیداران نے طالبان کمانڈروں سے ملاقاتیں بھی کی ہیں.

نیازی کے مطابق، روس نے ملّا ہیبت اللہ کے ایک نمائندے، حاجی ابراہیم کی قیادت میں تاجکستان میں طالبان کے لیے ایک دفتر تشکیل دیا ہے۔

اس نے کہا، ”تاجکستان میں روسی افواج طالبان کو افغانستان میں تعینات کرنے سے قبل انہیں تربیت فراہم کر کے مسلح کرتی ہیں۔“

مزید برآں، نیازی کے مطابق، فراہ، غور، ہرات اور ہلمند کے صوبوں میں طالبان کے زیرِ استعمال اسلحہ ”مشترکہ روسی اور ایرانی اسلحہ تیار کرنے والی کمپنیوں“ میں تیار کیا جاتا ہے۔ اس نے کہا کہ یہ اسلحہ ایران اور تاجکستان کے ساتھ افغانستان کی سرحد کے ذریعے طالبان کو پہنچایا جاتا ہے۔

جنگ یا دہشت گردوں کی حمایت؟

افغان حکام کا کہنا ہے کہ روس کی جانب سے طالبان کی حمایت منافقت ہے۔ جبکہ روس کی افغانستان میں دخل اندازی کا بظاہر مقصد "دولتِ اسلامیہ" (داعش) خراسان شاخ اور دیگر انتہاپسند گروہوں کو مار بھگانا ہے۔

پارلیمان میں کوچی اقلیت کی نمائندگی کرنے والے ایک رکن ہیلے ارشاد نے بتایا، روسیوں کا کہنا ہے کہ طالبان کے ساتھ ان کے تعلقات کا مقصد داعش سے جنگ کرنا ہے۔ تاہم، حقیقت میں یہ داعش کے خلاف کوئی جنگ نہیں بلکہ ایک دوسرے دہشت گرد گروہ کی حمایت کے لئے ہے۔

"روس کی طالبان کے لئے حمایت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری حکومت اور افواج کو کمزور کر رہی ہے،" انہوں نے سلام ٹائمز کو بتایا۔ "یہ حکومت اور بین الاقوامی برادری کی گزشتہ 16 برسوں کی کامیابیوں کو نقصان پہنچائے گا۔"

ارشاد نے بتایا، "طالبان کے لئے روسی حمایت نے شمالی صوبہ جات کو جو گزشتہ 16 برس کے دوران مقابلتاً محفوظ تھے، اس حد تک غیر محفوظ کردیا ہے کہ قندوز شہر دو بار طالبان کے قبضے میں جا چکا ہے۔"

انہوں نے بتایا، "اگر روسی حقیقتاً داعش سے لڑنا چاہتے ہیں، تو بہترین طریقہ یہ ہے کہ افغان حکومت اور افواج کی مدد کی جائے۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 4

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

ایسا تو ہونا ہی ہے روس اپنی شکست کا بدلہ امریکہ سے ضرور لے گا اپنے طریقے سے.

جواب

ان کے لیے بھی وہی حکمتِ عملی اپنائی جائے۔۔۔ ادلے کا بدلہ

جواب

Russia bhi wahi harba istimal kar raha hay jo Amreeka nay roos ke khilaf istimal kia tha awr is harbay say wo amrika ko shikast day ga...

جواب

roosss sa tashpanry malk na de chi khpala nawee wasla ba talibano la warkai. ao da staso da aqqa sheen angreez propaganda da da rooss khilaf. ao taso khima dari afghanan ye warta makha kari yaye.

جواب