پشاور -- حکام نے پاکستان فارورڈ کو بتایا ہے کہ خیبر پختونخوا (کے پی) میں پہلے موبائل ایمرجنسی میڈیکل رسپانس یونٹ نے کام کرنا شروع کر دیا ہے۔
کے پی صوبائی ترجمان برائے ریسکیو 1122، عروج شیرازی نے جمعرات (28 ستمبر) کے روز پاکستان فارورڈ کو بتایا، "ہم نے یونٹ وصول کر لیا ہے اور اب یہ فعال ہے۔"
یونٹ ہنگامی حالات جیسے کہ قدرتی آفات، دہشت گرد حملوں اور حادثات سے نمٹنے کے لیے پوری طرح لیس ہے اور یہ ایک عارضی طبی کیمپ کے طور پر استعمال کے لیے موزوں ہے، کا اضافہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا، "یونٹ مریضوں، خصوصاً دور دراز کے علاقوں جہاں صحت کی سہولیات دستیاب نہیں ہیں، کی ہنگامی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بہت اہم ہے۔"
شیرازی نے کہا کہ یہ کوشش کے پی میں ایک آغازی منصوبہ ہے، جسے حکام دیگر صوبوں تک وسیع کرنے کا بھی ارادہ رکھتے ہیں۔
محکمہ ریسکیو کے ایک رابطۂ کار، بلال احمد فیضی نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ کے پی حکومت نے یونٹ کے لیے 20 ملین روپے (190،000 ڈالر) ادا کیے اور اسے پچھلے ہفتے ریسکیو 1122 کے حوالے کر دیا۔
جدید آلات
موبائل ایمرجنسی میڈیکل رسپانس یونٹ ایک آپریشن تھیٹر، بیرونی مریضوں کے لیے ایک ہنگامی حالت کے کمرے، ایک چار بستر کے انتہائی نگہداشت دیکھ بھال یونٹ اور ایک خود کار بیرونی ڈی فبریلیٹر پر مشتمل ہے۔
موبائل یونٹ کے جدید ترین آلات میں ایک الیکٹرو کارڈیو گرافی مانیٹر، آکسیجن کمپریسرز اور ایک چھوٹی لیب شامل ہیں۔
خیبر میڈیکل کالج پشاور کے ایک پروفیسر، زاہد اشرف نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "اگر موبائل یونٹ میں بس پر زندگی بچانے کی تمام سہولیات موجود ہیں، یہ ہنگامی حالت کی دیکھ بھال کا ایک تیز رفتار ذریعہ ہو گا اور قیمتی جانیں بچائے گا۔"
پشاور میں ایدھی فاؤنڈیشن میں ایک ریسکیو اہلکار، مجاہد خان نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ پورے کے پی اور وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقہ جات (فاٹا)، جس میں بہت زیادہ ہنگامی حالات وقوع پذیر ہوتے ہیں لیکن موزوں سہولیات بہت کم ہیں، میں ایمرجنسی یونٹ کی شدید ضرورت ہے۔