مذہب

خیبر پختونخواہ میں مساجد، آئمہ پر اصلاحات کا نفاذ

دانش یوسف زئی

مولوی محمد طاہر 15 ستمبر کو پشاور کی ایک مسجد میں جمعہ کا خطبہ دے رہے ہیں۔ [دانش یوسف زئی]

مولوی محمد طاہر 15 ستمبر کو پشاور کی ایک مسجد میں جمعہ کا خطبہ دے رہے ہیں۔ [دانش یوسف زئی]

پشاور – خیبر پختونخواہ (کے پی) کی حکومت نے انتہاپسندی پر قابو پانے اور مذہبی تعلیم کو درست طور پر استوار کرنے کے لئے صوبے کی مساجد میں اصلاحات کا آغاز کر دیا ہے۔

کے پی کے وزیر برائے حج، مذہبی اور اقلیتی امور حبیب الرحمان کے مطابق حکومت صوبے بھر میں مساجد اور آئمہ کی تعداد سے متعلق اعداد وشمار اکٹھے کر رہی ہے بعد ازاں صرف رجسڑڈ مدارس اور تعلیمی اداروں سے سند یافتہ کو امام مسجد کی ملازمت دی جائے گی۔

رحمان نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "صوبے میں مساجد اور آٗئمہ کی صحیح تعداد معلوم کرنے کے بعد حکومت کا ارادہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت صوبے میں مساجد کو حکومتی انتظام میں لانے کے ذریعے مذہبی امور کو درست طور پر استوار کرنا ہے۔"

مذہبی پلیٹ فارمز کے غلط استعمال کے ذریعے انتہا پسند نظریات کے فروغ کو روکنے کے لئے مذہبی مراکز کی جانچ پڑتال جنوری 2015 میں آغاز کیے جانے والے نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) کے حصہ میں شامل ہے۔

رحمان نے بتایا کہ حکام کو توقع ہے کہ مساجد اور آئمہ مساجد کی گنتی ستمبر کے آخر تک مکمل کرلی جائے گی۔

انہوں نے بتایا، "یہ یقینی بنانا ایک اسلامی حکومت کا فرض ہے کہ مساجد کی سربراہی مستند آئمہ مساجد کے سپرد ہے جو اسلامی اقدار کی درست طور سے حفاظت کرسکتے ہیں اور معاشرے کو صحیح اسلامی تعلیمات پر استوار کر سکتے ہیں۔"

مدارس سے فارغ التحصیل کے لیے بہتر امکانات

پشاور کے ایک مذہبی عالم خالد رحمان نے کہا کہ کے پی حکومت کے مساجد اصلاحات کے اقدام سے رجسٹر شدہ مدارس کے طلباء کے لیے صوبے کی مساجد میں تعیناتی کے لیے مناسب مواقع فراہم ہوں گے۔قبل ازاں مدارس سے فارغ التحصیل اکثر افراد کے لیے مناسب مستقبل کے کوئی مواقع نہیں تھے۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، ”اب مدارس کے طلبا اپنے مستقبل سے متعلق سکون کا سانس لے سکتے ہیں اور مالی مسائل سے آزاد ہوں گے۔ وہ اسلام کی تبلیغ کو پوری توجہ دے سکیں گے اور اس طرح سے نہ صرف دین بلکہ معاشرے اور ریاست کی بھی خدمت کریں گے۔

“انہوں نے کہا کہ مزید برآں آئمۂ مساجد کو حکومت کے حلقہ میں لانے سے صدقات اور خیرات پر ان کے انحصار کا بھی خاتمہ ہو جائے گا، جس سے ان کی عزتِ نفس قائم رکھنے میں مدد ملے گی۔انور نے کہا، ”یہ اصلاحات درست سمت میں ایک اقدام ہیں“، تاہم انہوں نے ان کے اطلاق کے سلسلہ میں حکومتی اہلیت سے متعلق چند خدشات کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت جمعہ اور مذہبی اہمیت کے دیگر ایام میں ہونے والے خطبات اور تقاریر پر نظر رکھے گی، انہوں نے مزید کہا کہ یہ اصلاح اس امر کو یقینی بنائے گی کہ شہری یکساں مذہبی نظریہ سن سکیں گے، جس سے معاشرہ میں تنازعات کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔تاہم، انہوں نے کہا کہ صوبے کی چند مساجد میں امام مسجد کا عہدہ موروثی ہوتا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو ان تقرریوں سے متعلق حساسیّت کو ملحوظِ خاطر رکھنا چاہیئے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 8

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

ملک کے لیے بہت اہم

جواب

بہترین

جواب

بہترین کام

جواب

Sir,imamo k liay Jo wazifa moqarar kia gia tha os ka kuch pata he nai chalta.

جواب

حکومت خیبر پختونخوا کی یہ ایک اچھی کاوش ہے۔اللہ تعالیٰ اس نیک کام میں عمران خان اور اس کی صوبہ میں حکومت کو کامیاب کریں۔

جواب

برائے مہربانی مسجد کی رجسٹریشن کے عمل سے آگاہ کیا جائے؟

جواب

buhat hi achcha qadam hai. awar ye insha Allah qamyaab hoga.

جواب

اچھا قدم

جواب