جھیل سیف الملوک – جھیل سیف الملوک پاکستانیوں اور بین الاقوامی سیّاحوں کے مابین ایک سیّاحتی کشش کے طور پر توجہ حاصل کر رہی ہے، جس کی وجہ سے مقامی حکام سیّاحوں کی تسہیل کے لیے اقدام کرنے کے لیے متحرک ہو رہے ہیں۔
سطحِ سمندر سے 3,224 میٹر بلندی پر پاکستان کی یہ بلند ترین البسی جھیل ضلع مانسہرہ، خیبر پختونخوا (کے پی) کی وادیٔ ناران میں واقع ہے۔
سیاحوں کا کہنا ہے کہ غیر ہموار سڑکیں اور بلند پہاڑوں کی وجہ سے سیاّح اس خوبصورت جھیل اور درّۂ بابوسر اور لالہ زار جیسے علاقوں میں سیّاحتی دلربائیوں سے پوری طرح لطف اندوز نہیں ہو پاتے۔
پشاور سے تعلق رکھنے والے ایک صحافی محمود جان، جو اگست میں اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ جھیل کی سیر کر رہے تھے، نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، ”حکومت کو کم از کم علاقہ میں سیّاحوں کی تسہیل کے چند مراکز بنانے چاہیئں۔“
انہوں نے کہا کہ بیت الخلاء اور کوڑے دانوں جیسی سہولیات کے فقدان کی وجہ سے طویل وقت کے لیے قیام کرنا اور خوبصورت جھیل سے لطف اندوز ہونا مشکل ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا، ”علاقہ کو صاف رکھنے اور قدرتی مناظر کو محفوظ رکھنے کے لیے رضاکاریّت لازم ہے۔“
کے پی کے محکمۂ سیّاحت و ثقافت کی ترجمان حسینہ شوکت نے کہا کہ مقامی حکومت سیّاحوں کی تسہیل کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔
انہوں نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، ”ہم ناران، کالام اور سوات کے دیگر علاقوں کی سڑکوں کو درست کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔“ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت جھیل کے گرد آرام گاہیں، پھول بازار اور فوڈ سٹریٹس تشکیل دے رہی ہے۔
یہ نوٹس تیسرے درجے کی صنعت کی تعلیم حاصل کرنے والوں کے لیے کافی مددگار ہیں لیکن سیّاحت کے فروغ کے عناصر بھی ہونے چاہیئں
جوابتبصرے 2
اچھا ہے
جوابتبصرے 2