سلامتی

آپریشن ردالفساد کے ذریعے حاصل شدہ فتوحات ’غیرمعمولی‘ ہیں

جاوید محمود

آپریشن ردالفساد کے حصّے کے طور پر، فرنٹیئر کور (ایف سی) بلوچستان نے 26-27 اگست 2017، کو عسکریت پسندوں کے خلاف خفیہ اطلاعات پر خصوصی کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردوں کے دو سہولت کاروں کو گرفتار کیا اور اسلحہ کا ایک بڑا ذخیرہ قبضے میں لے لیا۔ [انٹر سروسز پبلک ریلیشنز]

آپریشن ردالفساد کے حصّے کے طور پر، فرنٹیئر کور (ایف سی) بلوچستان نے 26-27 اگست 2017، کو عسکریت پسندوں کے خلاف خفیہ اطلاعات پر خصوصی کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردوں کے دو سہولت کاروں کو گرفتار کیا اور اسلحہ کا ایک بڑا ذخیرہ قبضے میں لے لیا۔ [انٹر سروسز پبلک ریلیشنز]

اسلام آباد – دی انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباد (آئی ایس آئی ایس) نے اطلاع دی ہے کہ فروری 2017 میں ملٹری آپریشن کے آغاز کے بعد سے پاکستانی آرمی نے ملک بھر میں خفیہ اطلاعات کی بنا پر 9,000 کارروائیاں (آئی بی اوز) کی ہیں۔

آئی ایس آئی ایس نے اپنی 18 اگست کی رپورٹ بعنوان "ردالفساد کی فتوحات" میں بتایا ہے کہ آئی بی اوز نے آرمی کے لئے دہشت گردوں کے خلاف پولیس اور دیگر سیکورٹی اداروں کے تعاون سے ملک بھر میں 46 بڑے آپریشن کرنے کے لئے راہ ہموار کی ہے۔

سال کے شروع میں دہشت گردوں کے متواتر حملوں کے جواب میں پاکستان آرمی نے آپریشن ردالفساد کا آغاز کیا۔

آئی ایس آئی ایس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آپریشن کا ہدف دہشت گردی کے بچے کچھے خطرات کا خاتمہ، گزشتہ آپریشن ضرب عضب کی فتوحات کو مستحکم کرنا اور معاشرہ کو ہتھیاروں سے پاک کرنا ہے۔

آپریشن منفرد ہے کیونکہ یہ پہلی بار ہوا ہے کہ حکومت نے صوبہ پنجاب میں عسکریت پسندوں اور سلیپر سیلز سے نمٹنے کے لئے آرمی کو اجازت دی ہے۔

'شاندار' کامیابیاں

رپورٹ میں کہا گیا، "فروری سے اب تک آپریشن ]ردّالفساد[ میں ہونے والی کامیابیاں شاندار رہی ہیں۔"

بلوچستان میں فرنٹیئر کانسٹیبلری نے دہشتگردی کی ایک بڑی کاروائی ناکام بناتے ہوئے اسپِن تِزہا، قلعہ عبداللہ میں ایک خصوصی آئی بی او کے ذریعے ایک گاڑی سے 2,000 کلوگرام دھماکہ خیز مواد برآمد کر لیا۔

پاکستان رینجرز نے پنجاب میں شعبۂ انسدادِ دہشتگردی (سی ٹی ڈی)، پولیس اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ہمراہ منڈی بہاؤالدین اور نیلور میں مشترکہ سرچ آپریشن کیا ، جس کے نتیجہ میں سات دہشتگرد ملزمان گرفتار ہوئے اور اسلحہ، دھماکہ خیز مواد اور گولہ بارود ضبط کر لیا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا، ”اس آپریشن کی ایک بڑی طاقت یہ ہے کہ فوج کے علاوہ اب نفاذِ قانون کی مقامی ایجنسیاں دہشتگردوں کا شکار کرنے میں مساوی طور پر حصّہ لے رہی ہیں۔“

اس میں کہا گیا کہ نئے عسکری آپریشن کے آغاز کے بعددہشتگردانہ حملوں میں شہری اموات میں کمی ملک کے تمام حصّوں میں آپریشن کی کامیابی کا عندیہ ہے۔

آپریشن سے پاکستان میں بحالیٔ امن

پشاور سے تعلق رکھنے والے سینیئر سیکیورٹی تجزیہ کار برگیڈیئر (ریٹائرڈ) محمود شاہ نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، ”نئے آپریشن کے آغاز کے بعد، پاکستانی فوج اور فرنٹیئر کانسٹیبلری نے سرحد پر سیکیورٹی میں اضافہ کر دیا اور ملک بھر میں عسکریت پسندوں کے سلیپر سیلز کے خلاف کاروائی کا آغاز کر دیا۔“

انہوں نے کہا کہ فوج اور دیگر سیکیورٹی اداروں نے ہزاروں آئی بی اوز منعقد کیے جن کے نتیجہ میں سینکڑوں عسکریت پسند گرفتار ہوئے اور کالعد م عسکریت پسند گروہوں کے ارکان سے گولہ بارود اور غیر قانونی اسلحہ بازیاب کیا گیا۔

انہوں نے کہا، ”عسکریت پسندوں کی کالز کا سراغ لگانے کے لیے پولیس کے شعبۂ انسدادِ دہشتگردی کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے سی ٹی ڈی حکام نے انٹیلی جنس پر مبنی آپریشنز میں عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا۔“

شاہ نے کہا کہ آپریشن ردّالفساد نے ملک میں امن بحال کیا اوردہشتگردوں کے راج کا خاتمہ کیا۔

یہ ملک بھر میں 14 اگست کو پاکستان کے 70 ویں یومِ آزادی کے موقع پر بڑے پیمانے پر عوامی شرکت سے عیاں ہے۔

انہوں نے کہا، ”لاکھوں لوگ کسی بھی دہشتگردانہ حملے کے خوف کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ۔۔۔روایتی جوش و خروش کے ساتھ یومِ آزادی منانے کے لیے باہر نکلے۔“ انہوں نے مزید کہا کہ فوج نے اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لیے اسلام آباد میں ایک پریڈ اور ایک فضائی مظاہرے کا انعقاد کیا۔

انہوں نے کہا کہ 6 ستمبر کو پاکستان کا یومِ دفاع بھی پر امن طور پر منایا گیا جس کے دوران مختلف شہروں میں فوجی پریڈ کی گئی۔

شاہ نے کہا، ”پاکستان نے عسکریت پسندی کو کچل دیا ہے، اور ملک دہشتگردی کے خلاف جنگ میں مکمل فتح یاب ہونے کے قریب ہے۔“

انہوں نے کہا، ”ہو سکتا ہے کہ دہشتگردی کے چند واقعات پیش آئیں، کیوں کہ افغانستان میں بیٹھے دہشتگرد پاکستان میں امن کو سبوتاژ کرنے اور مزید خونریزی کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن وہ اپنے ناپاک مشن میں کامیاب نہ ہو سکیں گے۔“

آئی بی اوز نتیجہ خیز

اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے سیکیورٹی تجزیہ کار کرنل ریٹائرڈ علی رضا نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، ”پاک فوج اور دیگر سیکیورٹی اداروں کو مخصوص آئی بی اوز کرنے پر مرتکز رہنا چاہیئے،“ انہوں نے مزید کہا کہ آئی بی اوز ”ہمارے معاشرے سے عسکریت پسندی کا خاتمہ کرنے کا واحدقابلِ عمل ذریعہ ہیں۔“

ایک نجی سیکیورٹی ایجنسی کے سی ای او اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی، اسلام آباد میں پی ایچ ڈی کے ایک امّیدوار، رضا نے کہا کہ کومبنگ آپریشن آئی بی اوز جنتے مؤثر نہیں لہٰذا سیکیورٹی اہلکاروں کو عسکریت پسندوں کے خلاف ٹارگٹڈ آئی بی اوز کرنے پر مرتکز ہونا چاہیئے۔

انہوں نے کہا، ” فوج کو چاہیئے کہ آپریشن ردّالفساد میں عسکریت پسندوں کے سلیپر سیلزکے خلاف ملک بھر میں ہر جگہ اپنی کاروائیوں کو وسعت دے۔“ انہوں نے مزید کہا کہ آپریشن کے نتائج ”قابلِ ستائش“ رہے ہیں اور ”حالیہ مہینوں میں سیکیورٹی صورتِ حال میں بہتری کا باعث بنے ہیں۔“

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500