ضلع چترال -- خیبرپختونخوا کے ضلع چترال میں ایک وادی، جو ہندوکش کے پہاڑوں میں محصور ہے، کیلاش قبیلے کے لوگ اپنی ثقافت، زبان اور مذہب کو محفوظ رکھے ہوئے ہیں۔
کیلاش قبیلے کے لوگ ایک مذہب، کیلاش کے پیروکار ہیں، جسے اسلام اور قدیم ہندومت کا ایک مرکب بتایا جاتا ہے۔
کیلاش خاتون شاہین گل نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "ہماری ایک منفرد ثقافت ہے۔ سیاح ہمارے گھروں میں آتے ہیں اور کیلاش لباس خریدتے ہیں اور ہماری ثقافت کے متعلق جانتے ہیں۔"
گل یونیورسٹی آف پشاور سے فارغ التحصیل ہیں اور وادیٔ کیلاش کے صرف 12 دیہات میں سے ایک، کرکال گاؤں میں مقیم ہیں۔
![خیبرپختونخوا کے ضلع چترال میں وادیٔ کیلاش، اگست میں دکھائی گئی ہے۔ [عالمگیر خان]](/cnmi_pf/images/2017/09/08/9464-01-585_329.jpg)
خیبرپختونخوا کے ضلع چترال میں وادیٔ کیلاش، اگست میں دکھائی گئی ہے۔ [عالمگیر خان]
انہوں نے یاد کرتے ہوئے کہا، "[اپنے وقت کے صدرِ پاکستان] جنرل پرویز مشرف میرے گھر آئے تھے۔"
ایک اور کیلاش خاتون، 27 سالہ شاعرہ نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "کل 12 دیہات میں ہماری آبادی محض 4،100 نفوس پر مشتمل ہے۔" وہ پہلی کیلاش خاتون تھیں جنہوں نے یونیورسٹی آف پشاور سے بین الاقوامی تعلقات میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی تھی۔
انہوں نے کہا، "غربت اور تعلیم کی کمی نے میرے قبیلے کو پسماندہ اور اپنے بنیادی انسانی حقوق سے لاعلم رکھا ہے۔"
اسی سال ہی، پشاور ہائی کورٹ نے حکومتِ پاکستان کو مردمِ شماری میں کیلاش مذہب کو بطور ایک اختیار شامل کرنے کا حکم دیا تھا۔
کالاش لوگ تاجک اور ایغور لوگوں جیسے دکھائی دیتے ہیں۔ ان کے روائتی لباس چین کے جنوبی خطہ سنکیانگ ایغور سے بہت مشابہ ہے۔
جوابتبصرے 2
اچھا ہے
جوابتبصرے 2