سلامتی

راجگال وادی خالی کرا لینے سے دہشت گردوں کا افغان سرحد کا راستہ ختم ہو گیا

محمد آحل

جولائی کے آخر میں پاکستانی فوجیوں نے دشوار گزار راجگال وادی کو محفوظ کرنے کے لئے جنگ کی۔ فوج نے 22 اگست کو اعلان کیا کہ اس نے وادی کو محفوظ کر لیا ہے۔ [بہ شکریہ آئی ایس پی آر]

جولائی کے آخر میں پاکستانی فوجیوں نے دشوار گزار راجگال وادی کو محفوظ کرنے کے لئے جنگ کی۔ فوج نے 22 اگست کو اعلان کیا کہ اس نے وادی کو محفوظ کر لیا ہے۔ [بہ شکریہ آئی ایس پی آر]

اسلام آباد --مبصرین کا کہنا ہے پاکستان آرمی کا حال ہی میں مکمل ہونے والا آپریشن خیبر IV جس میں افغان سرحد سے متصل راجگال وادی کا 250 مربع کلو میٹر دشوارگزار علاقہ خالی کرایا گیا عسکریت پسندوں کی سرحد کے آر پار آمدورفت روکنے کا اہم حصہ ہے۔

خیبر ایجنسی میں واقع وادی، مختلف عسکریت پسند گروہوں کے لئے قیام کے مرکز اور سرحد پار حملے کے لئے کلیدی گزرگاہ کے طور پر استعمال میں آتی رہی ہے۔

دفاعی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان دونوں پر حملوں کے لئے، "دولت اسلامی" (داعش)، تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، جماعت الاحرار، لشکر اسلام جیسے دہشت گرد گروہ افغانستان کے صوبہ ننگرہار کے ضلع نازیان کو استعمال کر رہے تھے۔

آرمی کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے بتایا، فوج نے "خفیہ اطلاع ملنے پر کہ داعش اور دیگر عسکریت پسند گروہ پاکستان میں وادی کے راستے دراندازی کا منصوبہ بنا رہے ہیں،" آپریشن خیبر IV کا آغاز کیا۔

غفور نے بتایا، 52 دہشت گرد ہلاک اور 32 زخمی ہوئے، جبکہ 22 اگست کو ختم ہوئی ڈیڑھ ماہ سے زائد جاری رہنے والی جنگ میں دو پاکستانی فوجی جاں بحق اور چھ زخمی ہوئے.

آپریشن میں فضائی طاقت کا کلیدی کردار تھا، انہوں نے مزید بتاتے ہوئے خیبر IV کو وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات (فاٹا) میں ہونے والا مشکل ترین فوجی آپریشن قرار دیا کیونکہ دورافتادہ علاقے میں سڑکیں اور مواصلاتی نظام موجود نہیں ہے۔

مستقل زیرانتظام رکھنے کی ضرورت

خیبر ٹی وی سے وابستہ ایک پشتو زبان کے اینکر اور پشاور میں مقیم صحافی، عقیل یوسف زئی نے کہا راجگال وادی کا صفایا پاکستانی فوج کی اہم ترین کامیابی کا مظہر ہے کیونکہ داعش پاکستان کے قبائلی علاقوں میں اپنے دائرہ اثر کو وسعت دینے کی کوشش کررہے تھے۔

انسٹیٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز کے ڈائریکٹر، اسلام آباد میں مقیم محمد عامر رانا نے اتفاق کیا کہ "یہ ایک بڑی کامیابی ہے"۔ داعش دروازے پر دستک دے رہی تھی۔ یہ ایک بروقت حملہ تھا جس نے اہم ترین وادی کا صفایا کیا۔

رانا نے پاکستان فارورڈ کو بتایا"یہ ضروری ہے کہ فوجیوں کو وہاں رکھا جائے اور علاقے کو زیر انتظام رکھا جائے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ خیبر - IV کی دیرپا کامیابی کے لئے راجگال وادی سے متصل اہمیت کی حامل سرحدی گزرگاہ کو مستقل زیر انتظام رکھنا اہمیت کا حامل ہے۔

پشاور یونیورسٹی کے انسٹیٹیوٹ آف پیس اینڈ کنفلکٹ اسٹڈیز کے ایک محقق، اختر امین نے کہا کہ یہ وادی افعانستان میں خیبر پختونخواہ اور خیبر ایجنسی پار کرنے والے عسکریت پسندوں کی اہم گزرگاہوں میں سے ایک ہے۔

انہوں نے مزید بتایا راجگال وادی کا صفایا اور دہشتگردوں کی دیگر تمام سرحدی گزرگاہوں اور دہشت گردوں کی تحریکوں پر قابو پانا ہی سرحد پر امن کی بحالی اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں فتح کی کلید ہے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 1

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

بہت اچھا

جواب