سلامتی

پاکستانی آرمی چیف نے پاراچنار کے لیے سیف سٹی پراجیکٹ کا اعلان کیا

محمد عاحل

پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ 30 جون کو پارا چنار، کرم ایجنسی میں قبائلی بزرگوں کے ساتھ ملاقات کر رہے ہیں۔ باجوہ نے حالیہ دہشت گردانہ حملوں کے بارے میں خدشات کو سنا اور اضافی حفاظتی اقدامات کا اعلان کیا جن کا مقصد صورتِ حال کو بہتر بنانا ہے۔ ]بہ شکریہ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز[

پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ 30 جون کو پارا چنار، کرم ایجنسی میں قبائلی بزرگوں کے ساتھ ملاقات کر رہے ہیں۔ باجوہ نے حالیہ دہشت گردانہ حملوں کے بارے میں خدشات کو سنا اور اضافی حفاظتی اقدامات کا اعلان کیا جن کا مقصد صورتِ حال کو بہتر بنانا ہے۔ ]بہ شکریہ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز[

پشاور -- پارا چنار، کرم ایجنسی کے قبائل حکومت کے طرف سے سیف سٹی پراجیکٹ کو وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کے دہشت گردی کے شکار شہر میں لانے کے فیصلے کے خوش آمدید کہہ رہے ہیں۔

پاکستانی چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 30 جون کو اپر کرم ایجنسی ہیڈکواٹرز کے دورے کے دوران اضافی حفاظتی انتظامات کا اعلان کیا۔

باجوہ کا دورہ پاراچنار کے مصروف بازار توڑی مارکیٹ میں جڑواں دھماکوں کے ایک ہفتہ کے بعد ہوا، جہاں خریدار 23 جون کو عیدالفطر کے لیے خریداری میں مصروف تھے۔ خبروں کے مطابق، اس حملے میں کم از کم 72 افراد ہلاک ہو گئے۔

اس سے پہلے، 31 مارچ کو طالبان کے ایک کار بم دھماکے نے شہر میں ایک مارکیٹ کو تباہ کر دیا جس سے کم از کم 22 افراد ہلاک ہو گئے اور جنوری میں دہشت گردوں نے سبزی منڈی کو نشانہ بنایا جس سے کم از کم 24 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

تازہ ترین دہشت گردانہ حملے کے بعد، دونوں نے قبول کی تھی، مقامی شہریوں نے تشدد کے خلاف مظاہرے کے لیے دھرنا دیا تھا اور باجوہ اور وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی موجودگی کا مطالبہ کیا تھا۔

اضافی حفاظتی اقدامات

قبائلی افراد کے ساتھ اپنی ملاقات کے دوران، باجوہ نے متاثرین کے اہلِ خاندان سے تعزیت کا اظہار کیا اور سیکورٹی کو بہتر بنانے کا وعدہ کیا۔

باجوہ نے کہا کہ سیف سٹی پراجیکٹ، جسے پہلے ہی لاہور، کراچی، پشاور اور اسلام آباد میں کامیابی سے نافذ کیا جا چکا ہے، کو جلد ہی پارا چنار میں نافذ کیا جائے گا۔

اس منصوبے میں شہر بھر میں کلوزڈ سرکٹ ٹیلیویژن کیمرے نصب کرنا شامل ہے جو کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر سے جڑے ہوتے ہیں اور جن کی پولیس افسران لائیو نگرانی کرتے ہیں۔

آرمی چیف نے شہر میں اضافی فوجیوں کی تعیناتی، سرحدی سیکورٹی انتظامات جن پر اس وقت کام کیا جا رہا ہے، کیڈٹ کالج قائم کرنے، سول ہسپتال میں بہتری کے اقدامات اور دہشت گردی میں زخمی ہو جانے والے افراد کے لیے ایک ٹراما سینٹر قائم کرنے کا اعلان بھی کیا۔

قبائلی مدد

کرم ایجسنی کے قبائل نے ان ابتدائی اقدامات کو خوش آمدید کہا اور سیکورٹی فورسز اور انتظامیہ کی طرف سے علاقے میں امن کی بحالی اور اسے قائم رکھنے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات پر اپنے مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔

پاکستانی فضائیہ کے مارشل (ریٹائرڈ) شاہد لطیف جو کہ پشاور سے تعلق رکھنے والے حکمت عملی کے فوجی ماہر ہیں، نے کہا کہ "آرمی چیف کے تشدد کی شکار وادی کے دورے سے قبائلیوں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں جو کہ دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں صف اول میں موجود رہے ہیں"۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "ٹراما سینٹر کھولنا اور کیڈٹ کالج قائم کرنا ایے کچھ مثبت اقدامات ہیں جن سے پارا چنار کے لوگوں میں قومی اتحاد کا احساس پیدا ہو گا"۔

پشاور سے تعلق رکھنے والے سیکورٹی کے تجزیہ نگار جنرل (ریٹائرڈ) غلام مصطفی نے کہا کہ سیف سٹی پراجیکٹ دہشت گردانہ حملوں کو روکنے اور پارا چنار کی سیکورٹی کو بہتر بنانے میں مدد کرے گا۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "پارا چنار کے لوگوں کو کچھ آرام ملے گا"۔

قبائلی اور سیکورٹی امور کے پشاور کے ایک ماہر برگیڈیر (ریٹائرڈ) غضنفر خان نے مزید کہا کہ سرحدی سیکورٹی کے انتظام کو بہتر بنانے سے افغانستان سے دراندازی کو روکنے میں مدد مل سکے گی۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "داعش نے افغانستان کے علاقے تورا بورا میں اکٹھا ہونا شروع کر دیا جس کا رخ پارا چناز کی طرف ہے اور فوجی سربراہ کی طرف سے اعلان کیے جانے والے بروقت حفاظتی انتظامات سے اس خطرے کا مقابلہ کرنے میں مدد ملے گی"۔

دہشت گردی کے خلاف ایک متحد قوم

باجوہ نے دہشت گردی کے حملوں میں ہلاک ہونے والے قبائلی افراد کی تعریف و تحسین کرتے ہوئے کہا کہ "ایک قوم کے طور پر، پاکستانیوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے مثال قربانیاں دی ہیں اور ہم ضرور کامیاب ہوں گے۔ ہمارے دشمن ہمارے عزم کو کم کرنے یا ہمیں تقسیم کرنے میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گے"۔

انہوں نے کہا کہ فوج فاٹا کو مرکزی دھارے میں لانے کی مکمل حمایت کرتی ہے اور انہوں نے اسے "پائیدار امن اور استحکام کے لیے لازمی" قرار دیا۔

انہوں نے داعش کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "ہمیں اس خطرے کے خلاف متحد، ثابت قدم، تیار اور چوکس رہنا چاہیے جس کا ایجنڈا فرقہ ورانہ رخنوں کا استحصال کرنا ہے"۔

انہوں نے کہا کہ "ہماری سیکورٹی فورسز اور ہمارا سیکورٹی کا ساز و سامان دونوں ہی قومی انضمام کی علامت ہیں۔ ہم ایک قوم ہیں"۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور افغانستان میں سرحدی سیکورٹی میں زیادہ بہتر ہم آہنگی اور سیکورٹی میں تعاون درکار ہے۔

دہشت گردوں کو 'شکست ہو گی'

خیبر پختونخواہ (کے پی) کے گورنر جنرل اقبال ظفر جھگڑا جو فاٹا کے چیف ایگزیکٹیو کے طور پر بھی خدمات انجام دیتے ہیں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "دہشت گردوں کو ان کے انجام تک پہنچایا جائے گا اور انہیں کسی قیمت پر نہیں چھوڑا جائے گا"۔

انہوں نے کہا کہ "پاکستان کے لیے قبائل کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی اور ان کی مدد اور جذبے سے دہشت گردی کو شکست ہو گی"۔ انہوں نے مزید کہا کہ قبائل کے لیے سماجی بہبود، اسکولوں اور ہائیڈرو برقی توانائی پر مرکوز ترقیاتی منصوبوں کا مقصد "دہشت گردوں کی طرف سے انہیں نسلی اور فرقہ ورانہ بنیادوں پر تقسیم کرنے کے منصوبے کو ناکام بنانا ہے"۔

انہوں نے کہا کہ "انہیں شکست ہو گی"۔

پارا چنار کے صحافی حسین خان نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ سیف سٹی منصوبہ اور اضافی فوجیوں سے قبائلیوں کا اعتماد بحال کرنے میں مدد ملے گی اور پارا چنار زیادہ محفوظ ہو جائے گا۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "کرم ایجنسی میں دہشت گردی کا خاتمہ کرنے کے لیے سخت نگرانی لازمی ہے مگر عسکریت پسندوں کے ہمدردوں کے خلاف کام کرنا بھی اتنا ہی اہم ہے"۔

پارا چنار کے ایک اور صحافی ہدایت علی نے کہا کہ قبائل کو فوج پر مکمل اعتماد ہے اور وہ شہر کی سیکورٹی کے بارے میں پر امید ہیں۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ سرحدی سیکورٹی سیکورٹی کا "سب سے اہم" پہلو اور "امن کی بحای اور دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے لازمی" ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 50 بستروں کے ٹراما سینٹر اور کیڈٹ کالج کو قائم کرنا اور سول ہسپتال میں بہتری جو کہ سب پارا چنار میں ہے، کو قبائلی افراد کی طرف سے سراہا گیا ہے۔

رہائشی وعدوں کو پورا کیے جانے کی امید کرتے ہیں

کرم ایجنسی کے رہائشی، ظہور بنگش جو 2008 میں فرقہ ورانہ تشدد اور عسکریت پسندوں کی دھمکیوں کے باعث علاقہ سے چلے گئے تھے، نے کہا کہ وہ فوج کی کوششوں کو سراہتے ہیں مگر خواہش کرتے ہیں کہ یہ سب کچھ جلد ہو گیا ہوتا۔

انہوں نے پشاور، جہاں وہ ابھی بھی رہائش پذیر ہیں، سے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "یہ پرامن پارا چنار کے لیے ایک نئی تبدیلی کا آغاز ہے اور اس کا اعتراف کیا جانا چاہیے۔ عوام کو سیکورٹی فورسز کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے اور برائی پھیلانے والوں سے ہمیشہ کے لیے چھٹکارہ پا لینا چاہیے"۔

پارا چنار کے رہائشی علی طوری نے سیکورٹی کو بہتر بنانے کے لیے حکام کے وعدوں اور مدد کو خوش آمدید کہا۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "کیے گئے وعدے کبھی کبھار ہی پورے ہوتے ہیں مگر اب وقت آ گیا ہے کہ حکام اور قبائل دونوں ہی اٹھ کھڑے ہوں اور اس جنگ کو جیتنے کے لیے مل کر جنگ کریں"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 2

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

بحریہ ایک اچھی فوج ہے اور اپنے فرائض پر توجہ دیتی ہے۔ قمر جاوید باجوہ صاحب بہترین جرنیل

جواب

یہ سب جھوٹ ہے. شرم کرو بے غیرت

جواب