توانائی

پاکستانیوں کا رمضان میں لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج

اے ایف پی

29 مئی کو خیبر پختونخوا کے ضلع مالاکنڈ کے علاقے درگئی میں پاکستانی لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کے دوران ایک پاور اسٹیشن کے قریب جمع ہیں۔ احتجاجی مظاہرے پرتشدد ہو گئے کیونکہ روزوں کے مقدس مہینے رمضان کے پہلے دو دنوں کے دوران شدید گرمی میں لوڈشیڈنگ کی وجہ سے سینکڑوں ہزاروں لوگ بجلی سے محروم ہیں۔ [اے ایف پی]

29 مئی کو خیبر پختونخوا کے ضلع مالاکنڈ کے علاقے درگئی میں پاکستانی لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کے دوران ایک پاور اسٹیشن کے قریب جمع ہیں۔ احتجاجی مظاہرے پرتشدد ہو گئے کیونکہ روزوں کے مقدس مہینے رمضان کے پہلے دو دنوں کے دوران شدید گرمی میں لوڈشیڈنگ کی وجہ سے سینکڑوں ہزاروں لوگ بجلی سے محروم ہیں۔ [اے ایف پی]

پشاور -- سوموار (29 مئی) کو پاکستان میں پرتشدد احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے ہیں کیونکہ بجلی کی شدید لوڈشیڈنگ نے رمضان کے پہلے دو دنوں کے دوران شدید گرمی میں سینکڑوں ہزاروں لوگوں کو بجلی سے محروم کر دیا ہے۔

حکام نے بتایا کہ شمال مغربی صوبہ خیبرپختونخوا میں ایک شخص جاں بحق اور آٹھ زخمی ہو گئے جب بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ایک پاور اسٹیشن کو نذرِ آتش کرنے کی کوشش کر رہے سینکڑوں لوگوں پر پولیس نے گولیاں برسا دیں۔

ضلع مالاکنڈ کے ڈپٹی کمشنر ظفر علی شاہ نے اے ایف پی کو بتایا، "احتجاجی مظاہرین نے پہلے بجلی کے ایک پاور اسٹیشن کو آگ لگانے کی کوشش کی اور پھر انہوں نے ایک تھانے پر دھاوا بول دیا۔"

انہوں نے کہا کہ مظاہرین نے سرکاری عمارات، دفاتر اور گاڑیوں پر بھی حملہ کیا۔

حکام مظاہروں کو ختم کرنے کے لیے مقامی رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں، کا اضافہ کرتے ہوئے شاہ نے کہا کہ مظاہرین نے بعد ازاں مالاکنڈ اور وادیٔ سوات کو باقی ماندہ ملک کے ساتھ ملانے والی مرکزی شاہراہ کو بند کر دیا۔

پشاور میں، 800 کی تعداد میں مظاہرہن نے دو پاور اسٹیشنوں پر قبضہ کر لیا، اور سرکاری ملازمین سے بلاتعطل بجلی کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔

لوڈشیڈنگ کے خلاف طویل مدتی جدوجہد

پاکستان برسوں سے اپنی لگ بھگ 200 ملین شہریوں کی آبادی کے لیے کافی بجلی مہیا کرنے کی جدوجہد کرتا رہا ہے۔ اس کے توانائی کے شدید بحران میں روزانہ لوڈشیڈنگ دیکھنے میں آتی ہے جو کہ گرمیوں کی حدت میں -- اور مسلمانوں کے ماہِ صیام میں اور زیادہ ہو گئی ہے۔

پشاور کے مکینوں کا کہنا تھا کہ انہیں روزانہ چھ سے آٹھ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ جھیلنا پڑتی ہے، جبکہ دیہی علاقوں میں دن میں تین سے چار گھنٹے بجلی آتی ہے۔

وزیرِ اعظم میاں محمد نواز شریف نے سنہ 2018 تک بحران کو حل کرنے کا عزم کیا ہے، جب انتخابات منعقد ہونا لازمی ہیں۔

سوموار کے روز انہوں نے کہا کہ "رمضان کے دوران کم سے کم لوڈشیڈنگ کی جائے۔"

درجۂ حرارت اور گرم مزاجی میں اضافہ

اختتامِ ہفتہ پر پاکستان میں درجۂ حرارت ریکارڈ بلندی کے قریب پہنچ گیا۔

اتوار (28 مئی) کے روز ناراض مکینوں نے جنوبی پاکستان میں بہت زیادہ لوڈشیڈنگ کے بعد شدید گرمی والے ساحلی شہر کراچی میں سڑکوں پر ٹائر جلائے۔

پانی کی تقسیم کاری -- جو پہلے ہی کوئی 25 ملین نفوس پر مشتمل آبادی والے بڑے شہر میں ناقابلِ بھروسہ ہے -- بجلی کی فراہمی پر منحصر ہے، جس سے ہزاروں لوگ پانی پینے، کھانا پکانے یا کپڑے دھونے سے قاصر ہیں۔

حکام نے کہا کہ جنوبی سندھ صوبے میں، جس کا دارالحکومت کراچی ہے، درجن سے زائد اضلاع میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ وسیع ہو گیا ہے، جہاں درجۂ حرارت 40 ڈگری سیلسیئس (104 فارن ہائیٹ) کی بلندی پر پہنچ گیا ہے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500