جرم و انصاف

پاکستان میں نیشنل ایکشن پلان میں پیشرفت دیکھی گئی

عدیل سعید

15 اپریل 2016 کو کوئٹہ میں پاکستانی سیکیورٹی اہلکار ضبط شدہ اسلحہ و گولہ بارود کی نمائش کر رہے ہیں۔ مارچ کی ایک پیشرفت رپورٹ دکھاتی ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے انسدادِ دہشتگردی کے قومی ایکشن پلان (این اے پی) کے نفاذپر اپنی توجہ کی تجدید کی ہے۔ ]بنارس خان/اے ایف پی[

15 اپریل 2016 کو کوئٹہ میں پاکستانی سیکیورٹی اہلکار ضبط شدہ اسلحہ و گولہ بارود کی نمائش کر رہے ہیں۔ مارچ کی ایک پیشرفت رپورٹ دکھاتی ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے انسدادِ دہشتگردی کے قومی ایکشن پلان (این اے پی) کے نفاذپر اپنی توجہ کی تجدید کی ہے۔ ]بنارس خان/اے ایف پی[

پشاور – ایک حالیہ پیشرفت رپورٹ میں دکھایا گیا ہے کہ پاکستان ایک نئے ارتکاز کے ساتھ قومی ایکشن پلان (این اے پی)کا نفاذ کر رہا ہے۔

ڈان میں دیکھی گئی این اے پی پیشرفت رپورٹ کے مطابق، پاکستانی فورسز نے جنوری 2015 میں پلان کو اختیار کرنے کے بعد سے اب تک 1,865 دہشتگردوں کو ہلاک اور 5,611 ملزمان کو گرفتار کیا۔

مزید برآں رپورٹ میں کہا گیا کہ حکام نے تعزیراتِ پاکستان اور انسدادِ دہشتگردی ایکٹ (اے ٹی اے) کے تحت کم از کم 414 دہشتگروں کو پھانسی دی ۔

ریاستی وزیر برائے داخلہ بلیغ الرّحمٰن نے 10 مارچ کو یہ نتائج سینیٹ کےسامنے پیش کیے۔

دسمبر 2014 میںپشاور میں آرمی پبلک سکول پر دہشتگردانہ حملہ کے بعد دہشتگردوں پر کریک ڈاؤن کرنے اور جاری عسکری آپریشن کو بڑھانے کے مقصد سےحکومت نے این اے پی وضع کیا. حملہ آوروں نے تقریباً 150 بچوں اور اساتذہ کو ہلاک کر دیا تھا۔

دہشتگردی اور نفرت انگیز تقاریر کا خاتمہ

دہشتگردوں کی بھاری تعداد کو ہلاک اور گرفتار کرنے کے علاوہ، وفاقی حکومت اور صوبائی حکام نے نفرت انگیز تقاریر اورآن لائن شدّت پسندانہ موادکے پھیلاؤپر بھی کریک ڈاؤن کیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی اور وزارتِ انفارمیشن نے کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والی 10 ویب سائٹس اور 937 یو آر ایل بلاک کیں۔

وزارتِ داخلہ نے 98.3 ملین سبسکرائیبر آئیڈنٹٹی ماڈیول (ایس آئی ایم)کارڈ بھی بلاک کیے اور تمام نئے سِم کارڈز کے لیے بایومیٹرک تصدیقی نظام کا بھی نفاذ کیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ حکام نے 2,465 گرفتاریاں کیں اور نفرت انگیز تقاریر یا مواد پھیلانے کے جرم میں 70 دکانیں بھی بند کیں۔

کالعدم تنظیموں کے از سرِ نو ظہور کی انسداد کے لیے صوبائی حکام نے 64 افراد کی شناخت کی، تین کو نگرانی میں رکھا اور 8,309 کو اے ٹی اے کے چوتھے جدول میں شامل کیا۔

این اے پی میڈیا میں دہشتگردوں کی ستائش کی بھی ممانعت کرتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ریاستی وزارت برائے اطلاعات و نشریات اور پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کالعدم تنظیموں اور ان کے فعالیت پسندوں سے متعلق مواد کو نشر کرنے میں اس پابندی کا سختی سے اطلاق کر رہے ہیں۔

دہشت گردی کے لیے فراہمیٔ مالیات کی بندش

وفاقی حکومت دہشتگردی کے لیے فرہمیٔ مالیات کے خلاف جنگ پر بھی مرتکز ہے۔

حکومت نے ہنڈی اور حوالہ کے غلط استعمال کے 681 مقدمات درج کیے، 931 ملزمان گرفتار اور 885.4 ملین روپے (8.5 ملین ڈالر) بازیاب کیے۔ مزید برآں رپورٹ میں کہا گیا کہ حکام نے غیر قانونی ترسیلِ زر کے 283 مقدمات درج کیے اور 414 گرفتاریاں کیں۔

رپورٹ میں کہا گیا، ”صوبائی محکمہ ہائے انسدادِ دہشتگردی (سی ٹی ڈیز) میں انسدادِ فراہیٔ مالیات برائے دہشتگردی یونٹس (سی ٹی ایف) تشکیل دیے جا رہے ہیں، اورسی ٹی ایف کو سی ٹی ڈیز کی جانب سے اے ٹی اے کے تحت تحقیقات کا جزوِ لازم بنایا جا رہا ہے،“ مزید کہا گیا کہ مستقبل کے انسدادِ غیر قانونی ترسیلِ زر ایکٹ کے لیے ایک مسودۂ قانون آ رہا ہے۔

لگ بھگ 500 سیکیورٹی اہلکاروں نے اسلام آباد، 1,182 نے پنجاب، 728 نے سندھ، 1،000 نے بلوچستان، 2,200 نے پختونخوا (کے پی)، 168 نے گلگت بلتستان اور 260 نے پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں سی ٹی ڈی یونٹ میں شمولیت اختیار کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق، این اے پی کے تحت فرقہ ورانہ دہشتگردی کی بیخ کنی کے لیے کیے گئے اقدامات نے مثبت نتائج ظاہر کیے ہیں: 2012 میں 185 مقدمات، 2013 میں 127، 2014 میں 176، 2015 میں 79 اور 2016 میں 34 مقدمات درج کیے گئے۔

این اے پی کی کامیابیوں کو خراج تحسین

فاٹا کے سابق مشیر سیکورٹی پشاور کے بریگیڈیر (ریٹائرڈ) محمود شاہ نے بتایا، [این اے پی] کے کامیاب نفاذ نے دہشت گردی سے متاثر عمومی طور پرملک کے عوام اور کے پی اور وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقہ جات [فاٹا] کے لوگوں کو خصوصاً بہت ریلیف فراہم کیا ہے۔

شاہ نے این اے پی کے نفاذ کے لئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے جانے والے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "دہشت گردی کی روک تھام کے لئے این اے پی نے جامع رہنما اصول بتائے ہیں، اور اس کا موثر نفاذ ایک لمبے عرصے تک فائدہ مند ہوگا۔"

اسی طرح سے دیگر مبصرین نے بھی این اے پی سے حاصل ہونے والے نتائج کا خیر مقدم کیا۔

کے پی اور فاٹا میں انتہا پسندی سے نبردآزما این جی او پیمان المنائی ٹرسٹ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر مسرت قدیم نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "این اے پی کے تحت کیے جانے والے ملٹری آپریشنز انتہاپسندی اور دہشت گردی کو کچلنے کے لئے ضروری تھے۔"

انہوں نے مدارس کے غلط استعمال اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی بیخ کنی کے لئے مزید قوت کے استعمال پر زور دیا۔

پشاور میں مقیم صحافی شمیم شاہد نے بتایا، این اے پی کے مثبت نتائج کو بم دھماکوں، ٹارگٹ کلنگ، اور اغوا برائے تاوان جیسے خطرناک جرائم میں کمی آنے سے دیکھا جا سکتا ہے۔

انہوں نے "این اے پی کے تمام 20 نکات" کے نفاذ اور صرف دہشت گردوں نہیں بلکہ ان کی مالی معاونت کرنے والوں پر بھی کڑی نظر رکھنے پر زور دیا۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500