پشاور -- وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقہ جات (فاٹا) کی تاریخ میں پہلی بار منعقد ہونے والے ٹونٹی 20 (ٹی 20) سپر لیگ کرکٹ ٹورنامنٹ کا افتتاح سوموار (3 اپریل) کو ہو گیا ہے، جس سے خطے کے عوام میں بہت خوشی اور ولولہ آیا ہے۔
ٹورنامنٹ کا آغاز سوموار کے روز خیبر ایجنسی کی تحصیل جمرود میں ہوا اور یہ 13 اپریل تک منعقد ہو گا۔
افتتاحی میچ میں، خیبر گرین زامارے نے شاملور قبائل کو شکست دے دی۔
فاٹا اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر، شاہد شینواری نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "لوگ فاٹا سپر لیگ (ایف ایس ایل) پر بہت خوش ہیں کیونکہ وہ اسے فروغِ امن کی طرف ایک قدم تصور کرتے ہیں۔"
لیگ کے میچ علاقے کے عوام اور کھلاڑیوں کے لیے ایک نعمت ہیں، کا اضافہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں پاکستانی فوج کے ہاتھوں عسکریت پسندوں کو شکت کے بعد ساتوں قبائلی اضلاع میں کھیلوں کی سرگرمیاں اپنے عروج پر ہیں۔
شینواری نے کہا، "ہم نے عسکریت پسندی کو اس کی تمام شکلوں میں شکست دینے کے لیے [ایک ذریعے کے طور پر] کھیلوں کو فروغ دینے کو اولیت دینے پر اتفاق کیا ہے۔"
فاٹا میں کھیلوں کی 'بھرپور' صلاحیت
پشاور زلمی کے مالک جاوید آفریدی نے کہا کہ منتظمین نے 24 ٹیموں کے شرکت کرنے کا منصوبہ بنایا تھا، جن میں فاٹا کے مقامی کھلاڑی شامل ہوں۔
انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "11 روزہ لیگ کے دوران کل 67 میچ منعقد ہوں گے۔"
انہوں نے کہا کہ فاتح ٹیم کو 600،000 روپے (5،723 ڈالر) اور دوسرے نمبر پر آنے والی ٹیم کو 300،000 روپے (2،862 ڈالر) انعام دیا جائے گا۔
مجھے امید ہے کہ ٹورنامنٹ میں بہت زیادہ تماشائی آئیں گے، کا اضافہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا، "قبائلی عوام بے پناہ صلاحیتوں کے حامل ہیں۔ فاٹا سے تعلق رکھنے والے باصلاحیت کرکٹروں کے لیے یہ ایک موقع ہے کہ وہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر اپنے آپ کو تسلیم کروائیں۔"
29 مارچ کو ایک بیان میں آفریدی نے کہا، "اس ٹی 20 لیگ کی کامیابی علاقے میں مزید باقاعدگی لائے گی۔"
بیان میں کہا گیا کہ چوٹی کے قومی کرکٹر بشمول قومی ٹیم کے سابق کپتان سلمان بٹ، عمر امین۔ محمد رضوان اور دیگر اس مقابلے میں "مزید رنگ بھریں" گے۔
بیان کے مطابق، "لیگ کو پاکستانی فوج اور سیاستدانوں کی مکمل حمایت حاصل ہو گی۔"
عسکریت پسندوں کے لیے کوئی جائے پناہ نہیں
باچا خان ٹرسٹ ایجوکیشنل فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر، خادم حسین نے کہا کہ کھیلوں کے تمام مقابلے اور گیمز عوام کو تفریح مہیا کرتے ہیں، جو انہیں خوش اور پُرامن رہنے کے قابل بناتی ہے۔"
انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "ماضی میں، عسکریت پسندوں کو فاٹا میں جائے پناہ مل جاتی تھی کیونکہ یہاں کوئی صحت مند سرگرمی نہیں تھی اور لوگوں کا عسکریت پسندی کی طرف جھکاؤ تھا۔ جب یہاں کھیل آ گیا ہے، لوگ جوق در جوق اسٹیڈیم میں جائیں گے اور دہشت گردوں کے بھرتی کرنے کی کوئی گنجائش نہیں بچے گی۔"
کرکٹ کے شائقین پاکستان میں اور خصوصاً فاٹا، جو کبھی طالبان جنگجوؤں کا قلعہ تھا، میں بڑے قومی ٹورنامنٹوں کی واپسی دیکھنے کے لیے بہت خوش ہیں۔
باجوڑ ایجنسی سے تعلق رکھنے والے، 17 سالہ محمد اکرم نے کہا کہ ایف ایس ایل کا انعقاد کھیلوں کے احیاء اور عسکریت پسندی کے خاتمے کی طرف ایک بڑا قدم ہے۔
انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "یہ کھلاڑیوں کے لیے قومی سطح پر مشہور ہونے کا ایک سنہری موقع ہے۔ نیز، مقامی لوگ کرکٹ دیکھنے کے پیاسے ہیں۔"
خیبر ایجنسی میں ہائی اسکول کے ایک طالب علم، رئیس شینواری نے کہا کہ ایف ایس ایل "فاٹا میں کھیلوں کے ایک دور کا آغاز" کرے گی۔
انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "یہ فاٹا کے ایک مثبت اور پُرامن تشخص کو فروغ دینے کی حکومتی کوششوں میں ایک بڑی اعانت ہو گی۔"
امن کے لیے کھیلوں کا استعمال
فاٹا سے سابق سیکریٹری دفاع، پشاور کے بریگیڈیئر (ر) محمود شاہ نے کہا کہ ٹورنامنٹ بہت بروقت اور مفید ہے۔
انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "ہمیں کھیلوں کو امن کے لیے استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ علاقے میں زیادہ کھیلوں کا مطلب ہے زیادہ امن اور خوشحالی۔"
انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقہ جات میں کھیلوں کی ترقی "ایک متواتر کوشش ہونی چاہیئے تاکہ مزید نوجوان مشغول ہوں اور طالبان کو بھرتی کرنے کے لیے نوجوان نہ ملیں۔"
خیبر پختونخوا اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر، سید عقیل شاہ نے کہا کہ کھیلوں کے فروغ نے پوری دنیا میں امن کے قیام میں مدد کی ہے۔
انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "یہ ایک خوش آئند فیصلہ ہے اور فاٹا میں دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے بہت دور رس نتائج کا حامل ہو گا۔"
شاہ نے کہا کہ فاٹا کے باشندے جسمانی طور پر چست ہیں۔ انہوں نے کہا، "گزشتہ چند برسوں میں، فاٹا سے تعلق رکھنے والے لڑکے اور لڑکیوں نے قومی مقابلوں میں انعامات جیتے ہیں، جو ان کی صلاحیت کا ثبوت ہے۔"