پشاور -- گھاگ ریڈیو دہشت گردی، فساد اور انتہاپسندی کے اثرات سے غیر مستحکم ہونے والے پشتون معاشرے میں امن اور رواداری کو فروغ دینے کے لیے کوشاں ہے۔
پشاور کے مقامی باچا خان ٹرسٹ و تحقیقی مرکز اور گھاگ ریڈیو کے سربراہ زالان مہمند نے کہا، "ہم ایسے پروگرام نشر کر رہے ہیں جو ۔۔۔ لوگوں کو خطے کے باسیوں کی عمدہ اخلاقی اقدار کے بارے میں بتاتے ہیں جو پوری دنیا میں اپنی مہمان نوازی، رواداری، بہادری، احترام اور بھائی چارے کی وجہ سے مشہور تھے۔"
انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "گھاگ ریڈیو لوگوں کو یہ یاد دلانے کے مقصد سے کہ ہم فسادی اور بنیاد پرست نہیں ہیں، پشتون معاشرے کی حقیقی تاریخی، ثقافتی اور روایتی اقدار کو نمایاں کرتا ہے۔"
انہوں نے کہا کہ ریڈیو شو کا مقصد ان پشتونوں کے بارے میں منفی بیانیہ کا مقابلہ کرنا ہے جن کا تشخص چند مٹھی بھر انتہاپسند عناصر کی جانب سے تباہ کر دیا گیا ہے۔
زالان نے کہا کہ ویب پر مبنی اور غیرجانبدار، ریڈیو گھاگ باچا خان ٹرسٹ و تحقیقی مرکز کی جانب سے ایک آغاز ہے۔ یہ جنوری 2016 میں "پشتونوں کی آواز" اٹھانے کے طور پر شروع کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا، "ہم دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ خیبرپختونخوا (کے پی)، وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقہ جات (فاٹا) اور افغانستان کے باسی فسادی نہیں، بلکہ پُرامن، باذوق، پیار کرنے والے، انتہائی مہمان نواز اور روادار ہیں۔"
پشتون سنتے ہیں
پشاور کے مقامی ایک پرانے صحافی اور گھاگ ریڈیو کے پروگرام مینیجر، مشتاق یوسفزئی نے کہا، "گھاگ ریڈیو پر ردِعمل بہت حوصلہ افزا ہے۔"
انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "بہت سے رضاکار جو ہماری ٹیم کا حصہ بن چکے ہیں اپنی شاعری، ادب اور ریڈیو پروگراموں کے ذریعے امن اور رواداری کا پیغام دیتے ہیں۔"
مشتاق نے کہا کہ گھاگ ریڈیو صرف فیس بُک پر دستیاب ہے۔ ہزاروں سامعین اور ناظرین سنتے ہیں، اور ریڈیو گھاگ فیس بُک پیج کے 9،000 سے زائد فالوورز ہیں۔
انہوں نے کہا، "ہم مستقبل میں ایک ویب پیج بنانے اور اسے ایک ٹی وی چینل میں بدلنے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔"
گھاگ ریڈیو کے ایک پیشکار، شہزاد یوسفزئی نے کہا کہ گھاگ ریڈیو کا پورا عملہ رضاکارانہ بنیادوں پر ہے "ایسی تاریخی اقدار کی بحالی کے جذبے سے جو اس معاشرے پر غالب رہی ہیں۔"
انہیں فیس بُک اور ای میل کے ذریعے سامعین کی جانب سے حوصلہ افزا پیغامات موصول ہوتے ہیں، کا اضافہ کرتے ہوئے انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "لوگ ہمارے پروگراموں کو سُن رہے ہیں اور خیالات اور اقدامات کو سراہ رہے ہیں۔"
انہوں نے کہا کہ مثال کے طور پر، سامعین اُن سیاستدانوں، ادبی شخصیات، اصلاح پرستوں اور دانشوروں کی جانب سے "صوتی کتب" سننے کے لیے آتے ہیں جو ایک نشریاتی سلسلے میں اپنی کتب میں سے پڑھتے ہیں۔
یونیورسٹی آف پشاور سے پشتو زبان میں ایک پی ایچ ڈی کے طالب علم، یاسر علی شاہ یاسر نے کہا، "گھاگ ریڈیو نوجوان شعراء اور مصنفین کو نشوونما پانے کا ایک اچھا موقع فراہم کر رہا ہے تاکہ وہ اپنے فن پارے پیش کریں اور اس پر جوابی رائے وصول کریں۔"
یاسر نے کہا کہ وہ گھاگ ریڈیو کے ایک باقاعدہ سامع اور پیروکار ہیں اور اسے ایک شاندار آغاز سمجھتے ہیں جو پشتونوں کو روشن خیال بنانے میں مدد کر رہا ہے۔
انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "گھاگ ریڈیو اپنے سامعین کو مؤثر طریقے سے تعلیم دے رہا ہے اور اس خطے کی حقیقی اخلاقی اقدار کو سمجھنے اور اس حقیقت کا ادراک کرنے میں لوگوں کی مدد کر رہا ہے کہ ہم امن پسند لوگ ہیں۔"
انتہاپسندی کا مقابلہ کرنا
پشاور کے ایک پرانے صحافی اور علاقائی سلامتی کے امور پر خصوصی توجہ دینے والے مصنف، عقیل یوسفزئی نے گھاگ ریڈیو کے خیال اور اس کے پشت پناہ جذبے کے لیے تحسین کا اظہار کیا۔
انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "پشتونوں کو ایسی جدوجہد کی ضرورت ہے جس کے ذریعے ان کے حقیقی اور نرم تشخص کا اظہار ہو۔"
انہوں نے کہا، "کے پی اور فاٹا میں ایک دہائی طویل عسکریت پسندی اور تشدد کی لہر نے نہ صرف لوگوں کی زندگیوں کو نقصان پہنچایا ہے بلکہ یہ تاثر بھی دیا ہے کہ اس علاقے کے لوگ انتہاپسند ہیں۔"
حکومت کو اس اقدام کی حمایت کی ترغیب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ویب ریڈیو سے پوری دنیا میں سامعین تک رسائی ہو سکتی ہے، اور گھاگ ریڈیو "اپنا پیغام دنیا کے کونے کونے میں پہنچاتے ہوئے ایک بہت مؤثر کردار ادا کر سکتا ہے۔"
انہوں نے کہا، "ہر ترقی پسند فرد ایسے اقدام کی حمایت کرنا چاہے گا کیونکہ ہم اپنے معاشرے پر سے [انتہاپسندی کے] دھبے کو ہٹانا چاہتے ہیں۔"
انہوں نے کہا، "ہم دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ پشتون انتہاپسند یا فسادی نہیں ہیں، بلکہ درحقیقت وہ امن، محبت، پیار اور بھائی چارہ چاہتے ہیں۔" عقیل نے کہا، "ہماری تاریخ ہماری خواہش کی گواہ ہے۔"
سلام، مجھے کہنا ہو گا کہ یہ کاوش نہایت قابلِ تحسین ہے۔ میں زالان مہمند صاحب کی کاوشوں سے فی الحقیقت متاثر ہوں۔ میں جانتا ہوں کہ وہ جب کچھ کریں گے تو وہ عمدہ ہی ہو گا۔ ہمیں دنیا کو یہ دکھانے کی ضرورت ہے کہ پشتون دہشتگرد نہیں بلکہ وہ دہشتگردی کے بدترین شکار ہیں۔ غاگ ریڈیو اس مقصد کو اچھی طرح پورا کرے گا۔ ہمیں امن کی ضرورت ہے، ہمیں تعلیم کی ضرورت ہے، ہمیں باچاخانی کی ضرورت ہے۔ داؤد
جوابتبصرے 1