سلامتی

مالم جبہ عالمی اسکی مقابلہ امن کی ایک نشانی

اشفاق یوسف زئی

سوات ڈسٹرکٹ، خیبر پختونخواہ میں 2017 مالم جبہ انٹرنیشنل الپائن اسکی کپ کے دوران، ایک اسکی باز 2 فروری کو اختتامی لائن کو پار کر رہا ہے۔ ]اشفاق یوسف زئی[

سوات ڈسٹرکٹ، خیبر پختونخواہ میں 2017 مالم جبہ انٹرنیشنل الپائن اسکی کپ کے دوران، ایک اسکی باز 2 فروری کو اختتامی لائن کو پار کر رہا ہے۔ ]اشفاق یوسف زئی[

پشاور - خیبر پختونخواہ (کے پی) کے حکام اور کھیلوں کے شائقین، مالم جبہ انٹرنیشنل الپائن اسکی کپ کے اختتام کو علاقے میں امن اور سیکورٹی کی واپسی کی تازہ ترfین نشانی کے طور پر منا رہے ہیں۔

مالم جبہ اسکی ریزورٹ، سوات ڈسٹرکٹ میں قراقرم پہاڑی سلسلے میں واقعہ ہے اور اسے 1990کی دہائی میں آسٹریلیا کی حکومت کے تعاون سے بنایا گیا تھا۔

علاقے میں طالبان کے غیر قانونی کنٹرول کے عروج پر، 2007 سے 2009 تک، عسکریت پسندوں نے اس تفریحی مقام پر حملہ کیا اور ایک ہوٹل اور 800 میٹر طویل چیرلفٹ کو جلا دیا۔

پاکستان کی فوج کی جانب سے جون 2014 میں انسداد دہشت گردی کی مہم ضربِ عضب کے آغاز کے فورا بعد، کے پی کی حکومت نے اس تفریح گاہ کو دوبارہ تعمیر کرنے کا منصوبہ بنایا۔ اس نے ستمبر 2014 میں ایک نجی ادارے کو دو ہوٹلوں، ایک چیرلفٹ، کیبل کار اور سنو بورڈنگ اور اسکی کی ڈھلانیں بنانے کا ٹھیکہ دیا۔

سوات میں سیاحت کو واپس لانا

کے پی کے کھیلوں اور سیاحت کے وزیر محمود خان نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ اسکی کے بین الاقوامی مقابلے کا انعقاد "ہمارے کوششوں کے باعث ہوا جو ہم نے علاقے میں سیکورٹی کو بہتر بنانے اور سیاحت کو واپس لانے کے لیے کی ہیں"۔

انہوں نے کہا کہ "صورتِ حال اس بات کی عکاسی ہے کہ امن کی کوششیں مالم جبہ میں گیارہ سالوں کے بعد عالمی اسکی میلے کی شکل میں کیسے بارآور ثابت ہوئی ہیں"۔

خان نے کہا کہ پاکستان اور مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے پچاس مرد و خواتین اسکی بازوں نے 26 جنوری سے 3 فروری تک مالم جبہ انٹرنیشنل الپائن اسکی کپ میں شرکت کی جو کہ امن کا ایک ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ "ہم دہشت گردی کے شکار اپنے علاقے میں اس تقریب پر انتہائی خوش ہیں۔ یہ پاکستانی فوج اور حکومت کی طرف سے صوبے میں سیکورٹی اور سیاحت کو فروغ دینے کی بہت بڑی توثیق اور تصدیق ہے"۔

خان نے کہا کہ انٹرنیشنل اسکی فیڈریشن نے امن و امان کی صورتِ حال پر اطمینان کا اظہار کرنے کے بعد، پاکستان کے لیے 16 عالمی دوڑوں کی منظوری دی ہے جو کہ مارچ 2017 تک ہوں گی۔

پاکستان اسکی فیڈریشن کے ترجمان عبید عباسی نے کہا کہ یہ پہلا موقع تھا کہ بارہ ممالک سے تعلق رکھنے والے اسکی بازوں نے مالم جبہ اور نلتار اسکی ریزورٹ کی قدرتی ڈھلانوں پر باضابطہ دوڑوں میں حصہ لیا۔

شان و شوکت کی واپسی

کے پی کی حکمران جماعت، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیرمین عمران خان نے کہا کہ "مالم جبہ کے تاریخی اسکی ریزورٹ کی شان و شوکت لوٹ آئی ہے جہاں سیکورٹی کی صورت حال کے باعث، بہت سالوں کے وقفے کے بعد اسکی بازی کے مقابلے منعقد ہوئے ہیں"۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ "یہ تقریب کے پی حکومت کی طرف سے صوبے میں سیکورٹی کی صورت حال کو بہتر بنانے اور بین الاقوامی سیاحت کی بحالی کے لیے کی جانے والی مرتکز کوششوں کے بعد ممکن ہوئی ہے"۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات بہت حوصلہ افزاء ہے کہ فعال سیاحت جس میں کھیلیں اور پہاڑوں پر چڑھنا شامل ہیں، علاقے میں واپس آ رہی ہے۔

مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے اسکی بازوں اور عالمی طور پر تسلیم کیے جانے والے ٹورنامنٹ نے مقامی آبادی کو بھی خوش کیا۔

سوات کے بیس سالہ طالبِ علم محمد ساجد نے کہا کہ یہ تقریب طالبان کے منہ پر طمانچہ تھی جنہوں نے اس وقت کھیلوں پر پابندی لگائی تھی جب انہوں نے سوات کو دہشت زدہ کیا تھا۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "یہ بہت پرمسرت بات ہے کہ بین الاقوامی اسکی بازوں نے ان مقابلوں میں حصہ لیا۔ لوگوں نے بین الاقوامی شہرت رکھنے والے اسکی بازوں کی بہترین کارکردگی سے لطف اٹھاتے ہوئے ڈھلوانوں پر کئی دن گزارے"۔

تمغے جیتنے والے مالم جبہ سے متاثر ہوئے

یوکرین سے تعلق رکھنے والے اسکی بازوں نے ان مقابلوں میں دیے جانے والے 64 تمغوں میں سے اکثریت کو جیتا۔

یوکرین سے تعلق رکھنے والے ایوان کووبیسنویک جنہوں مردوں کی جائنٹ سلالوم ون کیٹیگری میں پہلی پوزیشن حاصل کی، کہا کہ "یہ تقریب انبساط اور تفریح سے بھرپور تھی"۔

کووبیسنویک نے مقامی مہمان نوازی اور مالم جبہ کی ڈھلانوں کے معیار کی تعریف کی۔ انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "ہم یہاں پر دوبارہ آنا بہت پسند کریں گے"۔

یوکرین کے اسکی باز ویسیل تیلیچک جنہوں نے تیسری پوزیشن حاصل کی، کہا کہ "ہم پرامن ماحول سے متاثر ہوئے ہیں"۔

انہوں نے مزید کہا کہ کھلاڑیوں کے لیے امن و امان کی صورت حال تشویش کا باعث تھی مگر "ہم نے یہاں مکمل سکون اور سیکورٹی دیکھی ہے"۔

یوکرین کی تاتیانا تیکن اور انیستیزیا گوربونووا نے عورتوں کے جائنٹ سلالوم ون کیٹیگری میں پہلی اور دوسری پوزیشن حاصل کی جب کہ پاکستانی کھلاڑی عفرا ولی نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔

ولی نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "ہم امن کی بحالی پر سیکورٹی افواج کے شکرگزار ہیں"۔

انہوں نے کہا کہ "اس سے ہمارے ملک میں بین الاقوامی کھیلوں کے لیے دروازہ کھل گیا ہے"۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں اسکی بازی کی بہت زیادہ صلاحیتیں موجود ہیں مگر مزید خاتون حریفوں کو پیدا کرنے کے لیے زیادہ تقریبات منعقد کرنے کی ضرورت ہے"۔

افغانستان سے تعلق رکھنے والی اسکی باز فاطمہ نے کہا کہ مالم جبہ کی قدرتی خوبصورتی بہت متاثر کرنے والی ہے۔

انہوں نے مقامی مہمان نوازی کا حوالہ بھی دیتے ہوئے، پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "یہ ایک حقیقت میں دمکتی ہوئی جگہ ہے جو سبز جنگلات سے گھری ہوئی ہے"۔

پاکستانی کھیلوں کے لیے ایک نیا دور

پاکستانی اولمپین محمد کریم نے، چیف آف ایر اسٹاف قراقرم انٹرنیشنل کپ میں، جائنٹ سلالوم ون دوڑ میں تیسری پوزیشن حاصل کی جو کہ اسی دوران نلتار، گلگت بلوچستان میں منعقد ہوا تھا۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "یہ بات ہمارے لیے حوصلہ افزائی کا باعث ہے کہ بین الاقوامی کھلاڑیوں نے یہاں آنا شروع کر دیا ہے۔ اس سے پاکستان میں جس کے پاس زبردست ڈھلوانیں ہیں، اسکی بازی کے کھیل کو فروغ ملے گا"۔

کے پی کے وزیراعلی پرویز خٹک نے امید کا اظہار کیا کہ مقابلوں سے صوبے میں سیاحت کی صنعت دوبارہ سے جاگ اٹھے گی۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ "اس سے ایک نیا دور پیدا ہو گا اور ملک میں بین الاقوامی کھیلوں کو زندہ کرنے میں مدد ملے گی"۔

انہوں نے کہا کہ "ہم کثیر ملکی اداروں کے بھی شکرگزار ہیں جنہوں نے صوبے میں مختلف سیاحتی مقامات پر سرمایہ کاری کی اور لوگوں کو معیاری کھیلیں دیکھنے میں مدد فراہم کی"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 1

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

اچھا مفصّل مقالہ، جو کہ تقریب کے ہر پہلو کو سموئے ہوئے ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اس قدر وسیع پیمانے پر اس تقریب کا انتظام کرنے کے لیے صوبائی حکومت نے متعدد اقدامات کیے ہوں گے۔ ملک کے لطیف تصوّرکو فروغ دینے کے لیے کاوشوں پر مقامی حکومت اور پاک فوج مبارکباد کی مستحق ہیں۔

جواب