توانائی

سیکورٹی میں بہتری سے فاٹا میں تیل اور گیس کی تلاش کے راستے کھلے ہیں

عدیل سعید

جنوری میں گیس کی تلاش کرنے والے اداروں کا تکنیکی عملہ ڈیرہ اسماعیل خان، خیبر پختون خواہ میں معدنی ذخائر کی تلاش کر رہا ہے۔ ]بہ شکریہ عدیل سعید[

جنوری میں گیس کی تلاش کرنے والے اداروں کا تکنیکی عملہ ڈیرہ اسماعیل خان، خیبر پختون خواہ میں معدنی ذخائر کی تلاش کر رہا ہے۔ ]بہ شکریہ عدیل سعید[

پشاور - اس وقت جاری آپریشن ضرب عضب کے نتیجہ میں سیکورٹی کی صورت حال میں آنے والی بہتری نے پاکستان کے وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) میں قدرتی وسائل کی تلاش کے راستے ہموار کیے ہیں۔

جون 2014 میں فوج نے شمالی وزیرستان میں آپریشن ضربِ عضب شروع کیا تاکہ عسکریت پسندی کے خطرے کو ختم کیا جا سکے۔ یہ آپریشن ابھی بھی جاری ہے۔

خیبرپختونخواہ آئل اینڈ گیس کوآپریشن لمیٹیڈ (کے پی او جی سی ایل) کے چیف ایگزیکٹیو افسر محمد رضی الدین نے کہا کہ "فاٹا سے عسکریت پسندوں کو نکالے جانے کے فورا بعد، تیل اور گیس کے ذخائر کی تلاش کے لیے سیسمک سروے کا آغاز کر دیا گیا"۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ کے پی او جی سی ایل، فاٹا ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایف ڈی اے) کے آئل اینڈ گیس فسلیٹیشن یونٹ (او جی ایف یو) کے ساتھ مل کر فاٹا میں قدرتی وسائل کی تلاش کے لیے کام کر رہا ہے۔

قبائلی ارکان کی زندگیوں کو بہتر بنانا

او جی ایف یو کے لیے اسسٹنٹ ڈائریکٹر برائے ریسرچ و ڈویلپمنٹ، وسیم احمد نے کہا کہ "ہم نے فاٹا میں پندرہ بلاکس کے تیل و گیس کے ذخائر کا دو جہتی (ٹو ڈی) سروے شروع کر دیا ہے جس میں 20 ٹریلین کیوبک فٹ گیس پیدا کرنے کی ممکنہ صلاحیت موجود ہے"۔

انہوں نے کہا کہ ان پندرہ بلاکس میں سے، پانچ -- لاتامبر، تیراہ، اورکزئی، والی اور بسکا-- تلاش کے لیے تیار ہونے کے قریب ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان بلاکس کی تعمیر نے مقامی آبادی کے لیے مزدوری کی ملازمتیں پیدا کی ہیں۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ تلاشی کی جگہوں کو محفوظ بنانا تین اقدامات پر مبنی عمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے، جس علاقے میں سروے کا آغاز ہونا ہوتا ہے، مقامی قبائلی افراد کو اعتماد میں لیا جاتا ہے۔ حکام لیویز فورس کو تعینات کرتے ہیں اور آخر میں کمپنی کارکنوں کی حفاظت کے لیے سیکورٹی گارڈز کو رکھتی ہے۔

او جی ایف یو کے ڈائریکٹر اظہر محبوب نے گیارہ جنوری کو خیبرپختونخواہ (کے پی) کے گورنر ظفر اقبال جھگڑا کے ساتھ ایک ملاقات میں کہا کہ اگر پاکستان فاٹا کے قدرتی خزانوں کو درست طریقے سے استعمال کرنے میں کامیاب رہا تو قبائلیوں کی اقتصادی خوشحالی چمک اٹھے گی۔

انہوں نے کہا کہ "پندرہ بلاکس کے ٹو ڈی سیسمک سروے کے لیے 4.5 بلین روپے ( 40.5 ملین ڈالر) کی سرمایہ کاری درکار تھی"۔

محبوب نے گورنر کے دفتر سے مطالبہ کیا کہ پاکستان کی پیٹرولیم کی تلاش اور پروڈکشن کی پالیسی 2012 میں ترمیم کی جائے تاکہ فاٹا تیل اور گیس کی تلاش سے حاصل ہونے والے منافع اور رائلٹی میں سے اپنا جائز حصہ حاصل کر سکے۔

اس میٹنگ میں، جھگڑا نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ علاقے کی معدنی صلاحیتوں کا مکمل طور پر جائزہ لیں اور اسے ٹھیک طور پر نکالے جانے کو ممکن بنائیں تاکہ ملک اور علاقے کی آبادی اس کے زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کر سکے۔

مقامی، بین الاقوامی ادارے سرمایہ کاری کر رہے ہیں

کے پی او جی سی ایل کے سی ای او، ریاض الدین نے کہا کہ "مقامی اداروں کے علاوہ، جس میں آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) شامل ہے، بین الاقوامی اداروں نے بھی فاٹا میں گیس اور تیل کی تلاش میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے"۔

انہوں نے کہا کہ بہت سی بین الاقوامی کمپنیاں، جن میں ہنگری کا کثیر القومی تیل و گیس جائنٹ ایم او یل گروپ، کویت کی پیٹرولیم کارپوریشن اور ٹالاہاسی (شیل) شامل ہیں، پہلے سے ہی فاٹا کے قریب کے پی کے علاقوں میں کام کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کے پی او جی سی ایل نے خود فاٹا کے چھہ بلاکس میں 100 ملین روپے (10 ملین ڈالر) کی سرمایہ کاری کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ال حج انٹرپرائز نے حال ہی میں کے پی اور پنجاب میں تلاشی کی مہمات کا آغاز کیا ہے اور وہ فاٹا کے علاقوں میں بھی تلاشی کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اسی طرح، فروری میں کچھ چینی کمپنیوں نے تیراہ وادی، خیبر اور اورکزئی ایجنسیوں میں کام کا آغاز کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان روزانہ بیرل تیل پیدا کرتا ہے جس میں سے 96,450 بیرل سے زیادہ یا کل پیداورا کا 55 فیصد تک، کے پی سے آتا ہے۔

رضی الدین نے کہا کہ "کے پی حکومت کی طرف سے اپنی تیل اور گیس کی کمپنی بنانے سے بہت مثبت نتائج سامنے آئے ہیں اور صوبے نے کچھ سالوں میں ہی تیل کمپنیوں کو اپنی طرف کھینچ کر 29 بلین روپے (290 ملین ڈالر) کما لیے ہیں۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ فاٹا میں تیل اور گیس کے ذخائر کی تلاش سے پاکستان کی معیشت پر عمومی طور پر اور قبائلی علاقے پر خصوصی طور پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور عسکریت پسندی کے شکار علاقے کی سماجی و اقتصادی ترقی کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔

رضی الدین نے کہا کہ "تیل اور گیس کی تلاش سے مقامی قبائلی افراد کے لیے بڑی تعداد میں ملازمتیں پیدا ہوں گی جس سے نہ صرف انہیں اقتصادی طور پر مدد ملے گی بلکہ انہیں عسکریت پسند بھرتی کاروں کے ہتھے چڑھنے سے بھی روکا جا سکے گا"۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب سیسمک سروے کا آغاز ہو گا تو اس سے تقریبا 1,000 ملازمتیں نکلیں گی جس میں سے اکثریت غیر تربیت یافتہ کارکنوں کے لیے ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ "بیرونی دنیا میں فاٹا اور کے پی کا تصور بدل رہا ہے اور خوف کا عنصر کافی زیادہ حد تک ختم ہو گیا ہے جس کے نتیجہ میں کثیر القومی ادارے تیل اور گیس کے دریافت شدہ اور چھپے ہوئے خزانوں میں سرمایہ کاری اور ان کی تلاش میں آئے ہیں۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 2

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

تیل اور گیس کے منصوبے پاکستان کو خودکفیل بنائیں گے۔ تاہم یہ بہترین ہو گا کہ ایران جیسے دیگر ممالک کے ساتھ بھی تیل اور گیس کے منصوبوں کا آغاز کیا جائے، تاکہ پاکستان کے قدرتی وسائل پر کم بوجھ ہو۔ ان تمام وسائل پر برابر بوجھ ہونا چاہیئے۔ اس سائیٹ پر تلاش کے لیے سروے کی تکمیل ایک کامیابی ہو گی۔

جواب

جیسا کہ میں 2014 میں BUITEMS کوئٹہ سے فارغ التحصیل جیولاجیکل انجنیئر ہوں اور میرا تعلق جنوبی وزیرستان ایجنسی وانا فاٹا سے ہے، ہم ایف ڈی اے آئل اینڈ گیس یونٹ کے ساتھ ساتھ کے پی او جی سی ایل کے اس اقدام کو سراہتے ہیں کہ انہوں نے وہ مواقع پیدا کیے ہیں جو فاٹا کے پیشہ ور بے روزگار افراد کی ضرورت تھے، میں تاحال اس پراجیکٹ میں آسامی کا منتظر ہوں اور اس امر سے متعلق اظہر محبوب سے بھی ملاقات کی ہے۔

جواب