جرم و انصاف

خیبرپختونخوا پولیس کی منشیات اور سُود خوری کے خلاف سخت کارروائی

از جاوید خان

منشیات، ہوائی فائرنگ اور سُود خوری کے خلاف بیداریٔ شعور کی مہم کے جزو کے طور پر خیبر پختونخوا پولیس کا ایک افسر 13 جنوری کو پشاور میں ایک مسجد میں نمازیوں سے خطاب کرتے ہوئے۔ [جاوید خان]

منشیات، ہوائی فائرنگ اور سُود خوری کے خلاف بیداریٔ شعور کی مہم کے جزو کے طور پر خیبر پختونخوا پولیس کا ایک افسر 13 جنوری کو پشاور میں ایک مسجد میں نمازیوں سے خطاب کرتے ہوئے۔ [جاوید خان]

پشاور -- خیبرپختونخوا (کے پی) پولیس نے ہوائی فائرنگ، بھتہ خوری، منی لانڈرنگ اور منشیات کے استعمال کے خلاف ایک مہم کا آغاز کیا ہے، اور وہ ان سماجی برائیوں کے خلاف لڑنے کے لیے عمائدین کی مدد کی خواہاں ہے۔

سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس آپریشنز پشاور سجاد خان نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، " تمام ایس ایچ اوز اور سب ڈویژنل پولیس افسران روزانہ ایسے افراد پر چھاپے مار رہے ہیں جو منشیات کی فروخت، ہوائی فائرنگ اور سُود خوری میں ملوث ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ مزید برآں، اعلیٰ پولیس حکام متعلقہ نمائندوں اور عمائدین میں بیداریٔ شعور اور معاشرے میں جرائم کا مقابلہ کرنے میں مدد مانگنے کے لیے ان کے دفاتر میں جا رہے ہیں۔

خان نے کہا، "عمائدین کے پاس جانے کے علاوہ، افسران عوام کو تعلیم دینے اور [ان جرائم] کے خلاف ان سے مدد مانگنے کے لیے جامع مساجد میں نمازِ جمعہ سے قبل اجتماعات سے خطاب کر رہے ہیں۔"

کے پی انسپکٹر جنرل آف پولیس ناصر خان درانی نے کہا کہ دیگر اضلاع کے پولیس افسران نے بھی ان جرائم کے خلاف مہم شروع کی ہوئی ہے۔

پولیس مساجد میں جا رہی ہے اور عمائدین سے مدد مانگنے کے لیے ان کے ساتھ ملاقاتیں کر رہی ہے، کا اضافہ کرتے ہوئے انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "خلاف ورزیوں پر بڑی تعداد میں افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جبکہ بیداریٔ شعور کی ایک مہم بھی جاری ہے۔"

عمائدین کی جانب سے مہم کی حمایت

حکام کا کہنا ہے کہ مہم کو بہت زیادہ مثبت ردِعمل ملا ہے۔

بہت سے دینی علماء نے عبادت گزاروں سے کہا ہے کہ وہ مجرموں، دہشت گردوں اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو پکڑنے میں پولیس کے ساتھ تعاون کریں۔

پشاور کے نواحی حلقے میں ایک امام مسجد، مولانا شہاب الرحمان نے کہا، "پشاور اور پورے ملک میں مستقل امن کو یقینی بنانے کے لیے عمائدین، ناظمین، کونسلرز اور ہر فرد کو جرائم پیشہ افراد اور دہشت گردوں کے خلاف پولیس کی معاونت کرنی چاہیئے۔"

انہوں نے کہا کہ والدین اور بزرگوں کو اپنے بچوں پر نظر رکھنی چاہیئے تاکہ انہیں منشیات استعمال کرنے سے باز رکھ سکیں۔ انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، مزید برآں، "ہوائی فائرنگ [۔۔۔] نے ملک میں ہزاروں جانیں لی ہیں اور اسے لازماً بند ہونا چاہیئے۔"

انہوں نے کہا کہ سُود خوری، یا بھتہ خوری اور منی لانڈرنگ، اسلام میں ممنوع ہے، اور ایسے افراد جو آسمان سے باتیں کرتی شرحِ سُود کے ساتھ ضرورت مندوں کا استحصال کر رہے ہیں ان کے ساتھ لازماً سختی سے نمٹا جانا چاہیئے۔

انہوں نے کہا، "اس رسم نے ہزاروں خاندان اجاڑ دیئے ہیں، کیونکہ منی لانڈرنگ کرنے والوں کو پکڑنے کے لیے کوئی قانون موجود نہیں تھا۔"

پشاور میں بہادر کیلے گاؤں کی کونسل کے ناظم، ارباب وصال نے کہا، "پولیس منشیات فروشوں اور ایسے افراد جو ہوائی فائرنگ کرتے ہیں اور سُود خوری کے ذریعے ضرورت مندوں کو لوٹنے والوں کے خلاف اچھا کام کر رہی ہے۔"

انہوں نے کہا کہ منتخب نمائندگان اور عمائدین ان رسوم کے خلاف مہم میں دل و جان سے معاونت کرتے ہیں۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "ایسی رسوم کو کسی کی بھی حمایت حاصل نہیں ہے جو یا تو بے گناہ لوگوں کی جانیں لے رہی ہیں یا ان کی تمام آمدنی اور املاک کو لوٹ رہی ہیں۔"

گرفتاریوں میں اضافہ

کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر پشاور، محمد طاہر کے مطابق پولیس نے گزشتہ تین ماہ میں سُود خوری میں ملوث 78 افراد کو گرفتار کیا اور 65 مقدمات درج کیے۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "سُود خوری اور دیگر سماجی برائیوں کے خلاف مہم گزشتہ تین ماہ سے اپنے پورے عروج پر ہے۔"

انہوں نے کہا کہ اکتوبر سے دسمبر 2016 تک، پولیس نے ہوائی فائرنگ میں ملوث افراد کے خلاف 445 مقدمات درج کیے۔ انہوں نے کہا، "معاشرے کے بزرگ اس رسم کی حوصلہ شکنی میں مشغول رہے ہیں، جس نے ماضی میں قیمتی جانیں لی ہیں۔"

انہوں نے کہا، "گزشتہ تین ماہ کے دوران، 770 منشیات فروشوں کو گرفتار کیا گیا اور ان کے قبضے سے 478 کلوگرام حشیش، 15 کلوگرام ہیروئین اور 51 کلوگرام افیم برآمد ہونے کے بعد ان کے خلاف 600 سے زائد مقدمات درج کیے گئے۔"

طاہر نے کہا کہ پولیس نے گزشتہ سال میں پشاور میں تلاشی اور گرفتاری کی 1،026 کارروائیاں کیں، جن میں 2،125 اشتہاری مجرموں کو گرفتار کیا گیا، انہوں نے مزید کہا کہ گرفتاریوں کی شرح سنہ 2015 کے مقابلے میں 22 فیصد زیادہ ہے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 1

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

یہ بہت اچھا کام ہے۔ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔

جواب