صحت

ضرورت کے مطابق بنائی گئی وہیل چیئرز دہشتگردی کے ہاتھوں معذور پاکستانیوں کی معاون

اشفاق یوسفزئی

10 جنوری کو پشاور میں ٹیکنیشن دہشتگردی کے معذور متاثرین کی مدد کے لیے ضرورت کے مطابق وہیل چیئرز بنا رہے ہیں۔ [اشفاق یوسفزئی]

10 جنوری کو پشاور میں ٹیکنیشن دہشتگردی کے معذور متاثرین کی مدد کے لیے ضرورت کے مطابق وہیل چیئرز بنا رہے ہیں۔ [اشفاق یوسفزئی]

پشاور — باجوڑ ایجنسی کے ایک 25 سالہ رہائشی، رحیم گل نے دوبرس قبل عسکریت پسندوں کی لگائی گئی بارودی سرنگ کی وجہ سے اپنی دونوں ٹانگیں کھو دیں۔

اس نے پشاور میں پیراپلیجک سنٹر میں، جہاں وہ اپنے جسم کا ناپ دینے گیا، پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، ”میں اپنی جسامت کے مطابق بنائی گئی ایک مفت وہیل چیئر کے انتظار میں ہوں۔“

اس نے کہا، ”جو وہیل چیئر میں ابھی استعمال کر رہا ہوں وہ بنیادی طرز کی ہے۔ اب وہ ہمارے لیے جدید تر وہیل چیئرز بنا رہے ہیں۔“

ضرورت کے مطابق بنائی گئی وہیل چیئرز

پشاور میں پیراپلیجک سنٹر نے معذوروں کی نقل و حرکت کو بہتر بنانے کے لیے ضرورت کے مطابق وہیل چیئرز بنانے کا آغاز کر دیا ہے۔

پیراپلیجک سنٹر کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر سید محمّد الیاس نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، ”ہم نے ان لوگوں کی معاونت کے لیے پیداوار کا آغاز کیا ہے جو عسکریت پسندی سے متاثرہ علاقوں میں اپنی ٹانگیں اور بازو کھو چکے ہیں اور جو اپنے گھروں تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں۔“

انہوں نے کہا کہ گرنے، ٹریفک حادثات اور گولیوں کے زخموں سے معذور دیگر افراد بھی اس پروگرام سے مستفید ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس مرکز پر معذوری کا علاج حاصل کرنے والوں کو وہیل چیئرز حاصل ہوں گی۔ اولین ترجیح ان افراد کو دی جائے گی جو دہشتگردی کے متاثرین ہیں اور جو ریڑھ کی ہڈی کے زخموں سے صحت یاب ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا، ”ہم پاکستان میں پہلی مرتبہ وہیل چیئرز بنا رہے ہیں۔“ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ان بنیادی وہیل چیئرز سے زیادہ جدید ہیں جنہیں اب تک پاکستانی استعمال کر رہے ہیں۔ انہیں خصوصیات کے مطابق بھی بنایا جاتا ہے، جو کہ پاکستان میں اکثر وہیل چیئرز میں نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا، ”حالیہ طور پر بڑے اور بچے ایک ہی سائز کی وہیل چیئرز استعمال کرتے ہیں، جو ان کے لیے تکلیف کا باعث ہے۔ اس پروگرام کے تحت انہیں وہ وہیل چیئرز ملیں گی جن میں وہ آسانی سے بیٹھ اور سفر کر سکیں۔“

انہوں نے کہا، ”ہمارے ماہرین نے اس امر پر تحقیق کی ہے کہ کیسے معذور افراد کی مدد کی جائے۔ ان کی آزادانہ نقل و حرکت میں معاونت کرنا ہی ہمارا بنیادی مقصد ہے۔“

پیداوار میں اضافہ

1984 میں شروع ہونے والا یہ مرکز سالانہ تقریباً 400 وہیل چیئرز بنا رہا ہے اور اپنی تشکیل سے اب تک مریضوں کو 8,500 مفت وہیل چیئرز فراہم کر چکا ہے جبکہ دیگر ان مریضوں کو فروخت کرتا ہے جو ادائیگی کی استطاعت رکھتے ہیں۔

الیاس نے کہا کہ بین الاقوامی کمیٹی برائے ریڈ کراس (آئی سی آر سی) مرکز کے ٹیکنیشن کی وہیل چیئرز بنانے کی مہارتوں کو بہتر بنانے میں مدد کر رہی ہے۔

مزید برآں یہ مرکز ہر ضرورت مند مریض کو ایک مفت وہیل چیئر فراہم کرنے کے لیے بین الاقوامی سوسائٹی برائے وہیل چیئر پیشہ وران کے ساتھ اشتراک بھی کر رہا ہے۔ آئی سی آر سی اس ایک سالہ پروگرام کے لیے مالیات فراہم کر رہا ہے جبکہ حکام فیصلہ کریں گے کہ آیا اس پروگرام کو جاری رکھا جائے۔

انہوں نے کہا، ”ہم نے ورکشاپ میں نئے آلات نصب کر لیے ہیں۔ ہم رواں برس 1,000 وہیل چیئرز بنائیں گے جو دوسرے اور تیسرے برس بالترتیب بڑھ کر 2,000 اور 3,000 ہو جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقہ جات (فاٹا)، مالاکنڈ ڈویژن اور افغانستان سے لوگ پیراپلیجک سنٹر میں علاج اور وہیل چیئرز کے لیے آ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے پیداوار میں اضافہ ہو گا، مرکز کا ارادہ ہے کہ کمرشل مارکیٹ کو وہیل چیئرز فراہم کی جائیں۔

سنٹر میں ایک پراجیکٹ آفیسر منصور گولڑہ نے کہا کہ اس مرکز کے پیداوار ماڈل کو ملک میں کہیں بھی نقل کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، ”اس اختراعی طرزِ عمل کا مقصد مستقبل میں حکومت اور نجی شعبے کے لیے وہیل چیئرز تیار کرنا ہے۔“ انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ مرحلہ میں یہ مرکز معذوروں کو چلنے میں مدد کے لیے بیساکھیوں کی پیداوار کا آغاز کرے گا۔

گولڑہ نے کہا کہ خیبرپختونخواہ (کے پی) کے300,000 معذور رہائشیوں میں ہر 10 میں سے ایک بنیادی وہیل چیئر استعمال کرتا ہے۔ ان میں سے اکثر وہیل چیئرز درآمد شدہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس مرکز نے ٹیکنیشنز کی مہارتوں کو بہتر بنانے اور انہیں کم قیمت کی ایڈجسٹ ہونے والی وہیل چیئرز بنانے کے لیے مقامی خام مال اور ٹیکنالوجی استعمال کرنے کی تربیت دینے کے لیے مظفرآباد اور افغانستان سے پیشہ ور ماہرین کو مدعو کیا ہے۔

معذوروں کے لیے 'نئی زندگی'

گولڑہ نے کہا کہ اس مرکز نے ہر صارف کی عمر، جسامت اور زخم کو مدِّ نظر رکھتے ہوئے وہیل چیئر کے صارفین کی متنوع ضروریات پر تحقیق کی ہے۔

انہوں نے کہا، ”اس پروگرام کا مقصد مختلف معذوریوں والے افراد کو مختلف وہیل چیئرز فراہم کرنا اور انہیں اپنا معمول کا کام کرنے کے قابل بنانا ہے۔“

انہوں نے کہا کہ اپنے جدید ڈیزائن کے ساتھ ضرورت کے مطابق بنائی گئی وہیل چیئرز ”معذوروں کو نئی زندگیاں دیتی ہیں۔“

انہوں نے کہا کہ پیراپلیجک سنٹر سے مفت وہیل چیئر حاصل کرنے والے ہر شخص کو سنٹر کی ورکشاپ سے مرمت کی مفت خدمت بھی فراہم کی جائے گی، جہاں فاضل پرزے دستیاب ہوں گے۔

جبین خان، جس نے دو برس قبل باجوڑ ایجنسی میں ہونے والے ایک بم حملے میں آنے والے زخموں کے لیے اس مرکز سے علاج کرایا، ایک نئی وہیل چیئر کا وصول کنندہ ہے۔

خان نے کہا کہ اسے ایک نئی وہیل چیئر ملنے پر ازحد مسرّت ہے، اس نے مزید کہا کہ اس نے اس کی زندگی کو مزید پر آسائش بنا دیا ہے اور اب وہ قریبی مسجد اور بازار تک رسائی کے قابل ہے۔

اس نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نئی وہیل چیئرز ”آزادانہ حرکت کو تسہیل فراہم کرتی ہیں۔ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے وہ صارفین کو آرام دینے کے لیے ڈیزائن کی گئی ہیں۔“

عسکریت پسندی کے لیے ایک دھچکہ

پشاور سے تعلق رکھنے والے ایک سیکیورٹی تجزیہ کار اور مصنف، خادم حسین نے کہا کہ یہ پروگرام عسکریت پسندی سے متاثرہ علاقوں کے رہائشیوں بطورِ خاص معذوروں کے اعتماد میں اضافہ کر رہا ہے.

انہوں نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، ”یہ وہیل چیئرز معذوروں کو مختلف مقامات پر جانے اور اپنی معاشرتی سرگرمیاں جاری رکھنے میں مدد کرتی ہیں۔“

انہوں نے کہا کہ تکلیف دہ زخموں کے متاثرین کو مزید عمومی زندگیاں گزارنے کا موقع دینے سے عسکریت پسندوں کے تباہ کن منصوبوں کو ایک دھچکہ پہنچتا ہے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500