سلامتی

پاکستانی فورسز نے اسلحے کی بڑی کھیپ برآمد کر لی

از ظاہر شاہ

پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے ایک اینٹی ایئرکرافٹ گن، رائفلیں، مارٹر گنیں، درجنوں مارٹر گولے، ہزاروں گولیاں، بم اور بارودی مواد برآمد کیا۔ [بشکریہ ظاہر شاہ]

پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے ایک اینٹی ایئرکرافٹ گن، رائفلیں، مارٹر گنیں، درجنوں مارٹر گولے، ہزاروں گولیاں، بم اور بارودی مواد برآمد کیا۔ [بشکریہ ظاہر شاہ]

پشاور -- پاکستانی سیکیورٹی فورسز کوہاٹ شہر کے قریب کچی گاؤں میں ایک رہائشی کمپاؤنڈ کے تہہ خانے سے اسلحے کی ایک بڑی کھیپ پکڑنے کی اطلاع دے رہی ہے۔

ضلعی پولیس دفتر کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق، دستوں نے ایک مخبری پر کارروائی کرتے ہوئے 27 دسمبر کو گھر پر چھاپا مارا تھا۔

فوجی اہلکاروں نے نام نہ ظاہر کرنے کی درخواست کرتے ہوئے بتایا کہ فورسز کو ایک اینٹی ایئرکرافٹ گن، رائفلیں، مارٹر گنیں، درجنوں مارٹر گولے، ہزاروں کی تعداد میں گولیاں، بم اور بارودی مواد ملا۔

مقامی ذرائع ابلاغ نے بتایا کہ خیبرپختونخوا (کے پی) بم ڈسپوزل اسکواڈ نے ہتھیاروں اور بارودی مواد کو ایک محفوظ مقام پر منتقل کر دیا ہے۔

تصویر میں اسلحے کی کھیپ دکھائی گئی ہے جو پاکستانی فورسز نے 27 دسمبر کو پشاور میں پکڑی تھی۔ [بشکریہ ظاہر شاہ]

تصویر میں اسلحے کی کھیپ دکھائی گئی ہے جو پاکستانی فورسز نے 27 دسمبر کو پشاور میں پکڑی تھی۔ [بشکریہ ظاہر شاہ]

شہریوں نے سکھ کا سانس لیا ہے

کامیاب دفاعی آپریشن پر سکھ کا سانس لیتے ہوئے، علاقے کے عمائدین اور مقامی باشندوں نے کہا کہ دہشت گرد ہتھیاروں اور بارودی مواد کو شہریوں کے خلاف استعمال کرتے۔

استارزئی یونین کونسل جہاں سے اسلحے کے کھیپ پکڑی گئی ہے میں کچی گاؤں کونسل کے ناظم، مختیار علائی نے کہا کہ یہ پہلا موقع تھا کہ فوج نے علاقے میں ایسی کارروائی کی ہے اور مکین بہت مطمئن ہیں۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "ہم ایک پُرامن پاکستان کا خواب نہیں دیکھ سکتے تاوقتیکہ ایسے غیر قانونی ہتھیاروں کے خلاف ایک مکمل کریک ڈاؤن کیا جائے۔ اگر ہر طرف بندوقیں اور گرنیڈز ہوں، تو ہم کیسے سوچ سکتے ہیں کہ امن ممکن ہے؟"

انہوں نے کہا، "سیکیورٹی فورسز کے معاشرے کو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں سے پاک کرنے کے اقدام کو سراہنا لازمی ہے۔ یہ عوام الناس کے لیے بھی وقت ہے کہ اس عفریت کی ہمیشہ کے لیے بیخ کنی کرنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ شامل ہوں۔"

کوہاٹ کے مضافات کے مکین ایک اسکول کے استاد رحیم بنگش نے کہا کہ کوہاٹ، ہنگو اور اردگرد کے علاقوں میں انتہاپسندوں کو نشانہ بنانا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک بڑی کامیابی دلائے گا۔

انہوں نے کہا کہ زیادہ تر مقامی آبادی خود کو انتہاپسند عناصر کے ہاتھوں یرغمال محسوس کرتی ہے۔

فوج کو یہاں عسکریت پسندوں کا صفایا کرنے کے لیے قبائلی علاقہ جات سے ملحقہ علاقوں میں لازماً گھر گھر تلاشی کی کارروائی کرنی چاہیئے، کا اضافہ کرتے ہوئے انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "ان کے قبضے میں جو بھاری ہتھیار ہیں وہ حقیقی خطرہ ہیں اور انہیں برآمد کرنے کی ضرورت ہے۔"

کوہاٹ کے مقامی صحافی باسط گیلانی نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ اسلحے کی کھیپ برآمد کرنے کے لیے محدود کارروائی نے سیکیورٹی فورسز پر عوام کے اعتماد کو بحال کرنے میں مدد کی ہے۔

انتہاپسندوں کے ہمدردوں کا مقابلہ کرنا

حقوقِ اطفال کی ایک کارکن اور درہ آدم خیل علاقے کی مکین مسرت جبین نے کہا کہ آپریشن انسدادِ دہشت گردی میں ایک بڑی کامیابی تھا۔

انہوں نے کہا کہ پہاڑوں میں لڑنے والے عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی بہت مشکل نہیں ہے بمقابلہ ان لوگوں کے خلاف لڑنا جو ان کی اخلاقی حمایت کرتے ہیں۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "اسلحے کی کھیپ کی برآمدگی ترقی یافتہ علاقوں میں بسنے والے انتہاپسندوں اور جنگجوؤں کے ہمدردوں کے لیے ایک اشارہ ہے کہ انہیں دہشت گردوں چھپانا اور پناہ دینا ترک کر دینا چاہیئے۔"

یونیورسٹی آف پشاور کے شعبۂ بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر حسین شہید نے اتفاق کیا کہ ہمدردوں سے نمٹنا ضروری ہے۔

جنوری 2015 سے نافذ العمل انسدادِ دہشت گردی کی حکمتِ عملی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا، کہ نیشنل ایکشن پلان نے عسکری طور پر جنگجوؤں کو کچل دیا ہے، لیکن ہمدردوں اور سلیپر سیلز جیسا کہ کوہاٹ میں تھا کے خلاف محدود کارروائی بہت ضروری ہے۔

شمالی وزیرستان میں جون 2014 سے چل رہے فوجی آپریشن کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "آپریشن ضربِ عضب نے دہشت گردوں کو ان کے مضبوط ٹھکانوں سے نکال دیا ہے، اور اب وہ اپنے ہتھیاروں سمیت بھاگ رہے ہیں اور مستحکم علاقوں میں پناہ ڈھونڈھ رہے ہیں۔ اب ان کا لازماً تعاقب کیا جانا چاہیئے اور یہی کچھ پاکستانی سیکیورٹی فورسز کر رہی ہیں۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 4

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

مجھے سچائی پسند ہے۔ سچی کہانیاں اور خبریں جاری رکھیں۔

جواب

تمام تر سرحد کو تلاش اور انہیں صاف کرنا ایک مثبت علامت ہے سرحد کو اسلحہ اور خطرناک دھماکہ خیز اشیاء سے صاف ہونا چاہیئے، توصیف امجد میر

جواب

meri taraf se aap tamam afrad ko itla di jati hai k ap waqt se pehlay bohat

جواب

اچھا

جواب