نوجوان

اسلام آباد لِیو کلب نوجوانوں کو منشیات اور تشدد سے دور رکھ رہا ہے

جاوید محمود

اسلام آباد گیلکسی لِیو کلب کے ارکان کو اگست میں شہر میں درخت لگانے کی تشہیر کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ یہ کلب پاکستان میں تعلیم اور خواندگی کی آگاہی پیدا کر رہا ہے۔ ]جاوید محمود[

اسلام آباد گیلکسی لِیو کلب کے ارکان کو اگست میں شہر میں درخت لگانے کی تشہیر کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ یہ کلب پاکستان میں تعلیم اور خواندگی کی آگاہی پیدا کر رہا ہے۔ ]جاوید محمود[

اسلام آباد - اسلام آباد گیلکسی لِیو کلب جو کہ سماجی خدمات کے رضاکاروں کا ایک گروہ ہے، اسلام آباد-راولپنڈی میٹروپولیٹن علاقے کے نوجوانوں کو خودمختار بنا رہا ہے کہ وہ وہ معاشرے کے پرامن اور سرگرم رکن بنیں۔ یہ بات کلب کے منتظمین نے بتائی۔

کنزا ممتاز عباسی جو کہ قائداعظم یونیورسٹی، اسلام آباد میں پولیٹیکل سائنس کی طالبہ ہیں، نے یہ کلب چند سال پہلے بنایا تھا تاکہ نوجوانوں میں منشیات کی عادت اور اسمگلنگ کے خطرات کے بارے میں آگاہی پیدا کی جا سکے۔

اب یہ کلب جو کہ لائنز کلب انٹرنیشنل سے منسلک ہے، کے بیس ارکان ہیں اور اس نے اپنے دائرہ کار کو وسیع کیا ہے۔

کنزا نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "میں جلد ہی اپنے کلب کے ارکان کی تعداد بڑھا کر تیس کر رہی ہوں تاکہ سماجی بہود کے کاموں میں اپنی شرکت میں اضافہ کر سکوں جیسے کہ درخت لگانا، یتیموں کے ساتھ ایک دن گزارنا۔۔۔ اور آگاہی کی مختلف مہمات میں شرکت کرنا جو منشیات کی حوصلہ شکنی کرتی ہیں اور معاشرے میں برداشت اور اس کے ساتھ ساتھ تعلیم اور صحت کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں"۔

کنزا پاکستان کی اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) کی نوجوانوں کی سفیر، نیشنل یوتھ اسمبلی کی ایک رکن اور اپنی یونیورسٹی کے ایک کلب ویمنز چارٹر کی راہنما بھی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "میں اپنے لوگوں، اپنے ملک اور اپنے ملک کے نوجوانوں کی جتنی ممکن ہو سکے مدد کرنا چاہتی ہوں خصوصی طور پر اپنی تسلی کے لیے تاکہ میں کسی پچھتاوے کے بغیر اپنے آپ کا سامنا کر سکوں یہ کہتے ہوئے کہ میں نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا ہے"۔

کلب کے ایک رکن اسامہ امتیاز نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "ہمیں اس وقت خوشی اور ذاتی اطمینان ملتا ہے جب ہم سماجی بہبود کے منصوبوں میں شرکت کرتے ہیں"۔

لِیو کلب کے ایک اور رکن جنید احمد نے کہا کہ "ہم ضرورت مند لوگوں تک رسائی حاصل کرنے اور پاکستان کی سماجی اور اقتصادی ترقی کے لیے اپنی بہترین کوششیں کریں گے"۔

منشیات کے انسداد کی مہمات

کنزا نے کہا کہ کلب کے ارکان مختلف تعلیمی اداروں اور دوسری جگہوں پر کانفرنسیں اور سیمینار منعقد کرتے ہیں تاکہ سماجی بہبود اور ضرورت مندوں اور خصوصی طور پر بچوں کی فلاح کی اہمیت کو اجاگر کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ "اسلام آباد گلیکسی لِیو کلب کا ایک اور عزم معاشرے سے منشیات کی لعنت کو ختم کرنے کا ہے"۔

انہوں نے کہا کہ "اس کے ارکان نوجوانوں اور خصوصی طور پر طلباء کو تحریک دیتے ہیں کہ وہ صحت مندانہ سرگرمیوں میں شرکت کریں اور تشدد اور عدام برداشت سے دور رہیں۔ اس کے ساتھ مضبوط معاشرے کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کریں"۔

کنزا نے کہا کہ 2015 میں، اے این ایف نے 2.9 بلین امریکی ڈالر (304 بلین روپے) مالیت کی مختلف منشیات پکڑیں اور تلف کیں جب کہ 2016 کے پہلے دس مہینوں میں اے این ایف نے 1.9 بلین امریکی ڈالر (199.2 بلین روپے) مالیت کی منشیات پکڑیں جنہیں اس ماہ تلف کر دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اے این ایف کے منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف اقدامات اور عوامی آگاہی کی مہمات نے معاشرے میں منشیات کے استعمال کی حوصلہ شکنی کرنے میں مدد کی ہے۔

نوجوانوں کو سماجی بہبود میں شامل کرنا

پاکستان میں دوسرے خیراتی ادارے بھی نوجوانوں کو اپنے کام میں شامل اور ملوث کرنے کی اہمیت کو سمجھ رہے ہیں۔

مرحوم مولانا عبدل ستار ایدھی جنہوں نے پاکستان میں ایدھی فاونڈیشن قائم کی تھی، کے پوتے عبدل ستار ایدھی محمد سعد نے کہا کہ "پاکستان ایک ترقی پزیر ملک ہے اور اہم سماجی امور کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے، سماجی بہبود کے کاموں اور نظر انداز کیے جانے والے لوگوں کی فلاح میں نوجوانوں اور طلباء کی شمولیت بہت اہم ہے"۔

انہوں نے کراچی سے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "ہم اپنے مسقبل کے سماجی بہبود کے منصوبوں میں نوجوانوں اور طلباء کو شامل کریں گے"۔

سعد جو کہ اپنے دادا کی فاونڈیشن کے ساتھ بھی کام کرتے ہیں، نے کہا کہ "اگلے چند مہینوں میں جاری شدہ دو منصوبوں کی تکمیل کے بعد، ہم سماجی بھلائی کے دائرے کو وسیع کرنے اور پاکستان میں انسانی بھلائی کی خدمات میں طلباء اور نوجوانوں کو شامل کرنے کا آغاز کریں گے"۔

ایدھی فاونڈیشن پاکستان کا سب سے بڑا خیراتی ادارہ ہے۔

سماجی سیکورٹی اور لیبر ایشوز پر فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کی کمیٹی کی چیرپرسن روزینا جلال جن کا تقلق کراچی سے ہے، نے کہا کہ "پاکستان میں سماجی بہبود مجموعی قومی ترقی کے لیے ناگزیر ہے اور ہر شخص کو اپنے پاس موجود وسائل سے متحاج لوگوں کی فلاح کے لیے کام کرنا چاہیے"۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "ہمارے ملک کے لاکھوں لوگ غربت کی سطح سے نیچے رہ رہے ہیں جو کہ زندگی گزارنے کا ایک قابلِ رحم طریقہ ہے اور پاکستان کے تمام باوسوخ لوگوں کو معاشرے کے نظر انداز شدہ طبقوں کی زندگیوں کو آسان بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے"۔

انہوں نے کہا کہ "ایف پی سی سی آئی کے پلیٹ فارم سے ہم حکومتی اہلکاروں، صنعت کاروں، چندہ دینے والوں اور مزدوروں کی تنظیموں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ غربت کو کم سے کم کرنے اور ضرورت مندوں کو تعلیم، صحت اور دیگر ضروریات فراہم کرنے کے لیے متحد ہو جائیں"۔

روزینا نے کہا کہ "سماجی بہبود حکومت کے لیے ایک بڑے چیلنج کے طور پر ابھر رہی ہے اور ہم سب کو ملک میں وسائل سے محروم ان لاکھوں لوگوں کی مدد کرنے کے لیے جدوجہد کرنی چاہیے جو کہ ایک آفت زدہ زندگی گزار رہے ہیں"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 3

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

میں آپ اور آپ کی ٹیم کو داد دیتا ہوں، اسے جاری رکھیں عزیزم ”عمدہ“ کاوشیں

جواب

عمدہ کاوشیں، میں آپ کی اور آپ کی ٹیم کی کاوشوں کو سراہتا ہوں۔

جواب

بھئی یہ ایک عمدہ کوشش ہے۔ میں آپ کے کام کی داد دیتا ہوں۔ خدا آپ پر رحمت کرے۔

جواب