مینگورہ، پاکستان - خیبرپختونخوا (کے پی) میں وادیٔ سوات کے مکین سکھ کا سانس لیتے ہوئے ایک چھاؤنی --ایک ایسی جگہ جہاں عسکری کیمپ اور فوجی رہائش گاہیں ہوں گی -- کی منصوبہ بندی کردہ تعمیر کے منتظر ہیں۔
چھاؤنی تعمیر کرنے کے منصوبوں کے حالیہ اعلان نے امیدوں کو زندگی بخشی ہے کہ عسکریت پسند، جنہیں دہشت پھیلانے کے دو سال کے بعد فوج نے 2009 میں وادیٔ سوات سے بھگا دیا تھا، کبھی بھی واپس نہیں آئیں گے۔
وہ سیاحت کے دوبارہ شروع ہونے کے بارے میں بھی پُرامید ہیں، جو کہ اس وقت ناممکن ہو گئی تھی جب تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے وادی میں زندگی کو اپنے ہاتھ میں لے لیا تھا اور تمام تر تفریحی سرگرمیوں کو نامنظور کر دیا تھا۔
مقامی باشندوں کی پیشین گوئی ہے کہ وہاں ایک فوجی چھاؤنی بن جانے کے بعد کوئی بھی شخص سوات کے مکینوں کو دھمکانے کی جرأت نہیں کرے گا۔
سنگِ بنیاد رکھے جانے کے بعد بڑی امیدیں
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے فوج کے عہد کو اس وقت واضح کیا تھا جب 11 نومبر کو انہوں نے سوات کی مستقبل کی چھاؤنی کا سنگِ بنیاد رکھا تھا۔ کے پی گورنر اقبال ظفر جھگڑا اور وزیرِ اعلیٰ پرویز خٹک ان کے سوات کے دورے میں ان کے ہمراہ تھے۔
سوات کے لیے بہتر دیرپا تحفظ کے مقبول مطالبے کے جواب میں، پاکستانی حکومت کی جانب سے چھاؤنی کی تعمیر منظور کیے جانے کے دو برس بعد یہ تقریب منعقد ہوئی۔ وہاں، راحیل شریف نے ٹی ٹی پی کے دورِ دہشت کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے اور دہشت گردوں کو وادی سے نکالنے کے لیے دفاعی قوتوں کی مدد کرنے کے لیے وادی کے مکینوں کو بھرپور خراجِ تحسین پیش کیا۔ انہوں نے سوات میں مستقل امن اور تحفظ قائم کرنے کے فوج کے عزم کی بھی تجدید کی۔
چھاؤنی کی تعمیر کی تاریخِ تکمیل کا انکشاف نہیں کیا گیا۔
اس چھاؤنی کے، فوج کی بہت زیادہ موجودگی کے ساتھ، علاقے کو حاصل ہونے والے فوائد بہت وسیع ہیں۔
راحیل نے اپنے بیان میں ان میں سے چند ایک کا تذکرہ کیا: دہشت گردوں کا سدِباب، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعتماد میں اضافہ اور ایک ایسے محکمے کی موجودگی جس نے حال ہی میں امن کو لاحق خطرات پر جوابی کارروائی کی ہے۔
یہ تذکرہ کرتے ہوئے کہ حکومت مالاکنڈ ڈویژن اور وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقہ جات (فاٹا) کی ترقی کو ایک ترجیح سمجھتی ہے، انہوں نے کہا کہ یہ ان کاروباروں جنہیں نشوونما پانے کی ضرورت ہے، تحفظ فراہم کرتے ہوئے مقامی سماجی و معاشی ترقی کے قابل بھی بناتی ہے۔
فوج نے ایک بیان میں کہا کہ ابھی تک، فوج نے ایسے علاقوں میں 700 سے زائد ترقیاتی منصوبے مکمل کیے ہیں جہاں اس نے انسدادِ عسکریت پسندی کی کارروائیاں انجام دی تھیں۔
راحیل شریف نے سوات میں یو اے ای کی زیرِ کفالت ہسپتال کا دورہ کیا اور علاقے کی ترقی میں حصہ ڈالنے پر یو اے ای اور اس کی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔ یو اے ای کے پاکستان میں سفیر عیسیٰ عبداللہ الباشا النوعائمی اور یو اے ای پاکستانی امداد پروگرام کے ڈائریکٹر عبداللہ الغفیلی بھی اس موقع پر موجود تھے۔
راحل نے ایک زیرِ تعمیر آرمی پبلک اسکول کا بھی دورہ کیا۔
تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے پاکستانیوں کی جانب سے بننے والی چھاؤنی کو سوات میں تحفظ اور ترقی کی ضامن کے طور سراہا گیا ہے۔ سنگِ بنیاد رکھنے کی تقریب کے دوران جھگڑا نے کہا کہ اس سے دہشت گردی کے کئی برسوں بعد عوامی اعتماد بحال ہو گا۔
چھاؤنی کے فوائد
خٹک نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ یہ اقدام وادی میں امن کا ضامن ہو گا۔
کے پی صوبائی اسمبلی میں سوات کے نمائندہ، عوامی نیشنل پارٹی کے رکن، جعفر شاہ نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ امن کی بحالی سیاحت کو فروغ دے گی اور ان ہوٹلوں کو بحال کرے گی جنہوں نے سنہ 2009-2007 میں اپنے کاروباروں کو ختم ہوتے دیکھا تھا۔
سوات کی مقامی حقوقِ نسواں کی کارکن نیلم خان نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "اگر ہمارے ہاں پہلے چھاؤنی بنی ہوتی، تو دہشت گرد سوات کے پُرامن، ثقافتی طور پر زرخیز معاشرے کو تباہ نہ کر پاتے۔"
مقامی سیاسی رہنماء دولت خان نے نیلم سے اس بات پر اتفاق کرتے ہوئے کہ پہلے چھاؤنی بننے سے سوات کو فائدہ ہو سکتا تھا، کہا کہ ایک مضبوط حفاظتی چھاؤنی کا بننا انتہاپسندوں کا مقابلہ کرے گا اور خطرناک بیرونی حملہ آوروں کو سوات کی پُرامن زندگی کو تباہ کرنے سے روکے گا۔
انہوں نے کہا، "ہم کبھی بھی چند انتہاپسندوں کے ہاتھوں یرغمال رہنا قبول نہیں کریں گے۔ ہماری فوج اب ان سے نمٹے گی۔"
UNTRANSLATED