سلامتی

ملتان پولیس نے شہریوں کو اپنے تحفظ کے قابل بنا دیا

آمنہ ناصر جمال

26 ستمبر کو ملتان پولیس ایپ دکھائی گئی ہے۔ [آمنہ ناصر جمال]

26 ستمبر کو ملتان پولیس ایپ دکھائی گئی ہے۔ [آمنہ ناصر جمال]

ملتان، پاکستان — ضلع ملتان، صوبہ پنجاب میں پولیس جرائم اور دہشتگردی کی اطلاع دینے کے لیے رہائشیوں کو ہر ممکن آلات فراہم کر رہی ہے۔

ملتان کے ریجنل پولیس آفیسر (آر پی او) سلطان اعظم تیموری نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، ”ملتان پولیس نے 28 جولائی کو ایک موبائل فون ایپلیکیشن کا آغاز کیا جسے شہری جرائم یا کسی بھی مشتبہ واقع کی اطلاع دینے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔“

انہوں نے کہا، ”یہ سیل فون ایپ ”ملتان پولیس www.multanpoliceapp.com سے ڈاؤن لوڈ کی جا سکتی ہے۔“

تیموری نے کہا اس ایپ میں شہریوں کی بہتر خدمت کے لیے متعدد خصوصیات ہیں۔ ان میں پینک الارم شامل ہے”جو پولیس کو شکایت کنندہ جہاں بھی ہو اس کے مقام کے تعین کے قابل بناتا ہے۔ لہٰذا پولیس ۔۔۔ جلد از جلد ۔۔۔ اس شخص کی مدد کر سکتی ہے یا اسے بچا سکتی ہے۔“

پاکستانی پولیس کے آئی ٹی ماہرین شفقت رسول، کلیم دانش اور محمّد حنیف نے یہ ایپلیکیشن ڈیویلپ کی۔

تیموری نے مزید کہا کہ اس ایپ کے ذریعے سمارٹ فون استعمال کرنے والے پولیس کو جائے وقوعہ کی تصاویر ارسال کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا، ”یہ تبدیلیاں نہایت تیزی سے آ رہی ہیں۔ نئی ٹیکنالوجیز پولیس افسران کے روزمرّہ کے کام سے جڑتی جا رہی ہیں۔“

کچھ دیکھو، کچھ کہو

تیموری نے کہا کہ جب شہریوں کو اپنے گردوپیش کا مشاہدہ کر کے اپنی کمیونیٹیز کو تحفظ فراہم کرنا ہوتا ہے تو ایسی تکنیکی جدّت لازم ہے۔

انہوں نے کہا، ”ہم پولیس کو مزید مؤثر بنانے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔ ملتان پولیس جرائم پر قابو پانے کے لیے ڈیجیٹل دنیا کی جانب گامزن ہے۔“

انہوں نے مزید کہا کہ تکنیکی پیشرفت اور سیل فون پر مبنی کمیونیکیشن نیٹ ورکس پولیس اہلکاروں کو فیلڈ میں تحقیقات کرنے کے لیے آلات فراہم کر سکتے ہیں۔

یہ اقدام اس کے بعد سامنے آیا جب 3 جولائی کو لاہور، صوبہ پنجاب کی پولیس نے شہریوں کے لیے اپنی ذاتی اینڈرائڈ ایپ کا آغاز کیا جس کے ذریعے وہ جرائم کی اطلاع دے سکتے ہیں۔

ٹیکنالوجی کا سمارٹ استعمال

تیموری نے کہا کہ حالیہ طور پر ملتان ایپ صرف اینڈرائڈ پر دستیاب ہے، لیکن جلد ہی یہ دیگر پلیٹ فارمز تک پہنچ جائے گی۔

انہوں نے تخصیص کیے بغیر کہا کہ ملتان پولیس نے ”جرائم میں اضافہ“ کے بعد اس ایپ کو انسٹال کرنے کا فیصلہ کیا۔ ”یہ ایپ نہ صرف ۔۔۔ پولیس کی قابلیّت میں اضافہ کرے گی، بلکہ شہریوں کے مسائل بھی حل کرے گی۔“

انہوں نے کہا کہ ملتان کے تھانے شکایات پر ردِّ عمل دینے اور پیش رفت کی رپورٹ داخل کرنے کے پابند ہیں۔

تیموری کے دفتر کے ایک بیان کے مطابق، ملتان پولیس ٹیکنالوجی کے دیگر فورمز پر اپ ڈیٹ رکھنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ تیموری نے کہا کہ ان منصوبوں میں پولیس کی کاروں میں نئے کمپیوٹرز اور سافٹ ویئر نصب کرنا شامل ہے۔

انہوں نے کہا، ”ہم تیزتر، مزید قابلِ اعتماد روابط برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔“

شہریوں کی جانب سے مخلصانہ قدردانی

نفاذِ قانون کے حامیوں نے کہا کہ تیزی سے بدلتی دنیا، جسے انفارمیشن کی طغیانی کا سامنا ہے، میں ایسی جدت لازم ہے۔

ملتان کے ایک شہری، جنہوں نے ڈکیتی کے ایک واقعہ کی اطلاع دینے کے لیے اس ایپ کا استعمال کیا، نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، ”ملتان ایپ نفاذِ قانون اور جس عوام کی وہ خدمت کرتے ہیں، کے درمیان بات چیت کے ذرائع کھولتی ہے۔ [اس] نے شہریوں کو بھرپور طریقے سے طاقت دی ہے۔“

ملتان میں بہاؤالدین ذکریا یونیورسٹی کی ایک طالبہ، سعدیہ نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، ”یہ ایپ ایک نہایت عمدہ اقدام ہے۔ یہ خواتین کے تحفظ کے لیے نمایاں طور پر مددگار ہو سکتی ہے۔“

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 3

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

بہت خوب ۔۔۔Weldon Multan Police

جواب

میں نے آپ کے فیس بک پیج پر لکھا تھا، لیکن مجھے نہیں پتہ کہ آپ کو وہ موصول ہوئے یا نہیں۔ میں نے لکھا تھا کہ یہ ایک اچھا نظام ہے لیکن پاکستانی انٹیلیجنس ایجنسیاں دہشت گرد گروہوں کو خود تربیت دیتی ہیں اور انھیں بھارت، افغانستان، بنگلہ دیش اور دیگر ممالک میں بھیجتے ہیں اور ان دہشت گردوں کے ہاتھوں لوگوں کا قتل کرواتے ہیں۔ حقانی نیٹ ورک اور حافظ سعید گروپ اس کی بہترین مثال ہیں۔ پاکستانی فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیاں انھیں جہاد اور مجاہدین کے نام پر انھیں تربیت دیتی ہیں اور پھر وہ کتوں کے طور پر استعمال ہوتے ہیں اور پڑوسیوں کے ساتھ ساتھ دنیا کے دیگر لوگوں کو خوفزدہ کرتے ہیں۔ پاکستان، امریکہ اور مغربی ممالک سے دہشت گردی سے نمٹنے میں مدد کے لئے موصول ہونے والی رقوم کے ذریعے اس کام کی تکمیل کرتا ہے۔ امریکہ اور دنیا کی دوسری طاقتوں کو پاکستان کے اس دوغلے پن کو ختم کرنا چاہیے۔ بہترین طریقہ یہ ہے کہ پاکستان کو پختونستان، بلوچستان، سندھ اور پنجاب میں تقسیم کردیا جائے تاکہ دنیا اس بدمعاش ملک سے نجات حاصل کرسکے۔

جواب

یہ بھارت ہے جو "ٹی ٹی پی" اور "داعش" کی صورت میں پاکستان اور افغانستان میں دہشتگرد داخل کر رہا ہے۔ یہ صرف دہشتگردی کے لیے ہے، جس کا ثبوت کلبھوشن یادیو کی صورت میں ہے، بھارت خود کو کیسے انسانیت کا گھر کہہ سکتا ہے۔ یہ سراسر غلط ہے اور انہوں نے کشمیر میں ثابت کر دیا۔

جواب