دہشتگردی

پاکستان کا جعلی شناختی کارڈوں پر کریک ڈاون

عبدل غنی کاکڑ

پاکستانی شہری بائیس ستمبر کو چمن، صوبہ بلوچستان میں اپنے قومی شناختی کارڈوں کا انتظار کر رہے ہیں۔ ]عبدل غنی کاکڑ[

پاکستانی شہری بائیس ستمبر کو چمن، صوبہ بلوچستان میں اپنے قومی شناختی کارڈوں کا انتظار کر رہے ہیں۔ ]عبدل غنی کاکڑ[

کوئٹہ - بلوچستان کے شورش زدہ صوبے میں سیکورٹی افواج سول انتظامیہ اور نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے ان حکام کی پکڑ دھکڑ کر رہے ہیں جو جعلی کمپیوٹرازڈ شناختی کارڈ (سی این آئی سی ایس) جاری کرنے میں ملوث تھے۔ یہ بات حکام نے بتائی۔

یہ آپریشن جس کا آغاز یکم اگست سے کوئٹہ میں ہوا، انسداد عسکریت پسندی کے مسلسل جاری آپریشن کا ایک حصہ ہے۔ یہ بات اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے دفاع کے سینئر اہلکار محمد سعد نے بتائی۔ اس کوشش کا مقصد جعلی شناختی کارڈوں کی دہشت گردوں میں تقسیم کو روکنا تھا۔

سعد نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "ابھی تک، پندرہ سینئر حکام، جن میں بہت سے اسسٹنٹ ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈائریکٹر اور نادرا کے دوسرے حکام شامل ہیں، کو گرفتار کیا جا چکا ہے"۔

انہوں نے کہا کہ "قلعہ عبداللہ ڈسٹرکٹ کا ایک ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر اور سرحدی شہر چمن (افغانستان کی سرحد کے ساتھ واقعہ) کے دو اسسٹنٹ کمشنر بھی گرفتار کیے جانے والے حکام میں شامل ہیں۔ وہ حکومت مخالف عناصر کو جاری ہونے والے قومی کاغذات کی تصدیق کے عمل میں شامل تھے"۔

سعد نے کوئی ٹائم فریم دیے بغیر کہا کہ "گرفتار کیے جانے والے سرکاری حکام کے گروہ نے قلعہ عبداللہ، کوئٹہ، نوشکی، دلبدین، خانزوئی اور مستانگ کے علاقے میں اڑھائی لاکھ سے زیادہ غیر قانونی قومی شناختی کارڈوں کو پروسیس کیا تھا"۔

انہوں نے کہا کہ "تفتیش سے ظاہر ہوا ہے کہ گرفتار کیے جانے والے نادرا اور سول انتظامیہ کے کچھ حکام نے افغان طالبان کے سربراہ ملا اختر محمد منصور (جو 2016 کے آغاز میں ہلاک ہو گیا تھا) کو پاکستان کا قومی شناختی کارڈ جاری کرنے میں مدد کی تھی"۔

کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے انٹیلی جنس کے اہلکار نوید بابر نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "تفتیشی ٹیمیں این ڈی بی (نیشنل ڈیٹا بیس آف پاکستان) کی جانچ پڑتال کر رہی ہیں۔ گزشتہ کچھ مہینوں میں ہم نے اس پیش رفت کی بدولت عسکریت پسندوں کی کافی بڑی تعداد کو گرفتار کیا ہے"۔

انہوں نے کہا کہ "ہم نیچے سے لے کر اوپر تک اپنے قومی ڈیٹا بیس کی تفتیش کر رہے ہیں۔ قومی شناختی کارڈوں کے غیر قانونی اجرا نے ہماری قومی سیکورٹی کے لیے بہت سی مشکلات پیدا کر دی ہیں"۔

بے گناہ شہریوں پر اثرات

انہوں نے کہا کہ "غیر ملکیوں کو غیر قانونی دستاویزات جاری کرنے میں ملوث حکام نے مقامی آبادکاروں کے حقیقی شجرہ ہائے نسب کو نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے جعلی اعداد و شمار داخل کیے اور غیر ملکیوں کو مقامی افراد بنا کر پیش کیا"۔

انہوں نے مزید کہا کہ نادرا ہر اس شخص کو برطرف کر دے گی جو قومی سیکورٹی کو نقصان پہنچائے گا۔ مزید افسران کی گرفتاریوں کی توقع ہے۔

وزارت داخلہ کے سینئر اہلکار عثمان کیانی جن کا تعلق اسلام آباد سے ہے، نے کہا کہ "ہمارے حساس شعبہ ہائے جات میں بدعنوان عناصر کے خلاف جاری مہم کے دوران کسی بھی رکاوٹ کو برداشت نہیں کیا جائے گا"۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "سیکورٹی ایجنسیوں نے جعلی دستاویزات فروخت کرنے میں ملوث گروہوں کے بہت سے ایجنٹوں کو گرفتار کیا ہے۔ ہم نے بلوچستان میں سرحد پار کرنے کے تمام حساس مقامات پر تصدیق کا سمارٹ سسٹم نصب کیا ہے"۔

سرحد کی نگرانی

کیانی نے کہا کہ "وزارت داخلہ نے سیکورٹی ایجنسیوں کو حکم دیا ہے کہ وہ ایسی چیک پوائنٹس کی نگرانی کریں جہاں سے غیر ملکی باقاعدگی سے سرحد پار کرتے ہیں۔ ہم عسکریت پسندوں کو اپنی زمین پر آنے سے روکنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں"۔

نیب کے ترجمان عبدل شکور نے کہا کہ بدعنوان حکام سے تفتیش کے دوران، قومی احتساب بیورو (نیب) نے حال ہی میں کوئٹہ سے ایک ایسے جعل ساز کو گرفتار کیا ہے جو انٹیلی جنس افسر ہونے کا دعوی کر رہا تھا۔ ملزم پر بلوچستان کے حکام کو جعلی مقامی سرٹیفکیٹ جاری کرنے پر مجبور کرنے کی کوشش کا الزام ہے۔

شکور نے کہا کہ "ملزم عمران علی، کو بائیس اگست کو رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا"۔

اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے دفاعی تجزیہ کار ریٹائرڈ میجر محمد عمر نے کہا کہ کسی اقرباپروری کے بغیر بدعنوان حکام کو گرفتار کرنے سے سیکورٹی کو بہت فائدہ ہو سکتا ہے۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "یہ پاکستان کے لیے بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے کہ وہ ان حکام کا پتہ لگائے جنہوں نے قومی سیکورٹی کو داو پر لگایا ہے۔ عسکریت پسند اپنی شناخت چھپانے کے لیے اکثر جعلی دستاویزات استعمال کرتے ہیں"۔

انہوں نے کہا کہ جعلی دستاویزات سے عسکریت پسندوں کو "پاکستان اور افغانستان کی سرحد کے دونوں طرف آسان رسائی مل جاتی ہے۔ اگر پاکستان قومی شناختی کارڈوں کے صرف قانونی اجرا کو یقینی بنا سکے تو اس کے بہت اچھے نتائج نکل سکتے ہیں"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 1

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

خدا کا شکر ہے کہ ریاست نے بلوچستان کے عوام کے لیے کچھ اچھا کرنا شروع کیا ہے۔ میں اس آنکھیں کھول دینے والے پارچے سے متاثر ہوں اور متوازن تجزیہ کے لیے پذیرائی کرتا ہوں۔ پاکستانی حکام کو عسکریت پسندوں اور ان کے ایسے حامیوں کے خلاف سخت کاروائی کو یقینی بنانا ہو گا جو جعلی شناختی کارڈز جاری کرنے میں ملوث ہیں۔

جواب