کراچی — مسافروں اور اہلکاروں نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ریلویز پولیس اور فوج نے ریل کے سفر کو محفوظ تر بنا دیا ہے۔
ساؤتھ ایشیا ٹیررازم پورٹل کے مطابق، 2011 اور 2014 کے درمیان پاکستان ریلویز کو ریل گاڑیوں، پٹڑیوں اور سٹیشنوں پر 93 دہشتگرد حملوں کا سامنا ہوا، جس کے نتیجہ میں 62 افراد جاںبحق ہوئے، جن میں زیادہ تر مسافر تھے اور درجنوں دیگر زخمی ہوئے۔
حکام کا کہنا ہے کہ 2015 اور 2016 میں عسکریت پسندوں کے خلاف جاری آپریشنز اور پاکستان ریلویز پولیس کی جانب سے بہتر سیکیورٹی اقدامات کی وجہ سے حملوں کی شدت میں تیزی سے کمی آئی۔
نتیجتاً جنوری 2015 اور ستمبر 2016 کے درمیان پاکستان ریلویز نیٹ ورک پر دہشتگردی کے صرف 12 سانحات پیش آئے۔ اس عرصہ میں دہشتگردانہ حملوں میں پانچ افراد – تین 2015 میں اور دو 2016 میں – جاںبحق ہوئے۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ کمی ریلویز کی سیکیورٹی میں خاطر خواہ بہتری کو ظاہر کرتی ہے۔
سیکیورٹی کے بہتر اقدامات
پاکستان ریلویز پولیس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل شارق جمال نے لاہور سے پاکستان فارورڈ کو بتایا، ”ہم نے ریلوے سٹیشنز، ریل گاڑیوں اور پٹڑیوں کی سیکیورٹی میں اضافہ کیا ہے اور اپنی پولیس فورس کو مضبوط کیا ہے۔“
انہوں نے کہا، ”ہم اہم سٹیشنز سے بند عمارتوں کی طرح نمٹ رہے ہیں اور مسافروں کو [صرف] واک تھرو سیکیورٹی گیٹس سے داخل ہونے کی اجازت دے رہے ہیں، جبکہ سلامتی کو برقرار رکھنے اور دہشتگردی کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنانے کے لیے [فوجی] کمانڈوز کو سٹیشنز اور ریل گاڑیوں پر تعینات کیا گیا ہے۔“
انہوں نے کہا کہ پاکستان ریلویز پولیس ملک بھر میں ریل گاڑیوں سے سفر کرنے والے ہزاروں مسافروں کو تحفظ فراہم کرنے کے مقصد سے ریل گاڑیوں اور سٹیشنز کو اچانک چیک بھی کرتے ہیں۔
جمال نے کہا، ”سیکیورٹی کو سخت تر کرنے اور اپنی فورس کو مضبوط کرنے کے لیے ہم نے گزشتہ برس 650 سے زائد پولیس اہلکار شامل کیے ہیں۔“
انہوں نے کہا کہ پاکستان ریلویز کے انفراسٹرکچر کو ریکارڈ کرنے اور اسے تحفظ فراہم کرنے کے لیے سیکیورٹی کیمروں کی تنصیب اور پولیس اہلکاروں کی تعیناتی نے دہشتگرد حملوں میں کمی میں مدد کی ہے۔
ریلوے پولیس سٹیشنز اور ٹرینز میں مسافروں کے سامان کو چیک کرنے کے لیے بم ڈیٹیکٹر اور سراغ رساں کتے بھی استعمال کرتی ہے۔
جمال نے پاکستان ریلویز پولیس کے ساتھ تعاون کرنے اور سیکیورٹی کے بہتر اقدامات کی حمایت کرنے پر ریل مسافروں کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا، ”ریلوے پولیس مسافروں کو محفوظ سفر فراہم کرنے کے لیے اپنی قوت کو بڑھاتی اور مزید ضروری سیکیورٹی اقدامات کرتی رہے گی۔“
ریل گاڑی کے سفر میں از سرِ نو دلچسپی
کراچی سے تعلق رکھنے والے سیکیورٹی تجزیہ کار کرنل (ریٹائرڈ) مختار احمد بٹ نے کہا کہ عسکریت پسندوں کے خلاف ٹارگٹڈ سیکیورٹی آپریشن کے آغاز سے قبل پاکستان ریلویز نے دہشتگرد حملوں کی متعدد لہروں کا سامنا کیا ہے، جن میں سے زیادہ تر بلوچستان اور سندھ کے صوبوں میں ہوئے۔
انہوں نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، ”کراچی اور بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز کے ٹارگٹڈ آپریشنز سے ریل گاڑیوں اور پاکستان ریلویز کے انفراسٹرکچر کی سیکیورٹی میں بہتری آئی ہے۔“
انہوں نے کہا، ”شرپسندی اور ریلوے نظام پر حملوں کو مزید کم کرنے کے لیے سیکیورٹی فورسز کو سندھ، بلوچستان، پنجاب اور خیبر پختونخوا کے صوبوں میں ٹارگٹڈ اور انٹیلی جنس پر مبنی آپریشنز جاری رکھنے چاہیئں۔“
کراچی سے تعلق رکھنے والے ایک معلّم اور ایک فری لانس مصنّف مطاہر احمد خان نے کہا، ”پاکستان ریلویز کو محفوظ تر بنانے پر حکومتِ پاکستان اور سیکیورٹی فورسز کی پذیرائی کی جانی چاہیئے۔“
انہوں نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، ”میں اکثر ریل گاڑی کے ذریعے کراچی سے لاہور سفر کرتا ہوں اور میں نے بہتر سیکیورٹی اور سفری سہولیات کی وجہ سے گزشتہ دو سالوں میں سفر کو محفوظ تر اور مزید آرام دہ پایا ہے۔“
انہوں نے کہا، ”ایک سال سے زائد عرصہ سے پاکستان ریلویز مسافروں کے غیر معمولی رش کا مشاہدہ کر رہا ہے، جس کی بڑی وجہ ریل گاڑیوں کی سیکیورٹی میں اضافہ ہے۔“