سلامتی

پاکستان کی جانب سے عید سیکیورٹی کے لیے خصوصی اقدامات

از ضیاء الرحمان

عید الاضحیٰ سے چند روز پہلے، 8 ستمبر کو کراچی میں سندھ پولیس چوکس ہے۔ پاکستانی حکام تین روزہ تعطیلات، جن کا آغاز 13 ستمبر سے ہو رہا ہے، کے دوران عوامی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے خصوصی اقدامات کر رہے ہیں۔ [ضیاء الرحمان]

عید الاضحیٰ سے چند روز پہلے، 8 ستمبر کو کراچی میں سندھ پولیس چوکس ہے۔ پاکستانی حکام تین روزہ تعطیلات، جن کا آغاز 13 ستمبر سے ہو رہا ہے، کے دوران عوامی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے خصوصی اقدامات کر رہے ہیں۔ [ضیاء الرحمان]

کراچی -- پورے ملک میں عید کی تقریبات سے قبل اور دوران شہریوں کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے پاکستانی حکام خصوصی اقدامات کر رہے ہیں۔

پاکستان میں عید الاضحیٰ کا آغاز 13 ستمبر کو ہو گا۔ حکومت نے تین روزہ چھٹیوں کا اعلان کیا ہے۔

سخت حفاظتی اقدامات

صوبائی پولیس حکام کا کہنا ہے کہ عید کی تقریبات کے دوران کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کو ٹالنے کے لیے حفاظتی انتظامات کر لیے گئے ہیں۔

سندھ میں، تعطیلات کے دوران شہریوں کی حفاظت کے لیے امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لینے اور ایک منصوبہ تشکیل دینے کے لیے انسپکٹر جنرل آف پولیس اللہ دینو خواجہ نے 4 ستمبر کو ایک اجلاس کی صدارت کی۔ صوبہ میں تمام ڈویژنل اور سینیئر پولیس حکام نے بذریعہ ویڈیو کانفرنس اجلاس میں شرکت کی۔

خواجہ نے کہا کہ پولیس حکام نے چوکس رہنے اور حفاظتی منصوبے کے سختی سے اطلاق کے احکامات وصول کیے۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "تمام اہم افسران کو اپنے اپنے علاقوں میں نمازِ عید کے لیے حفاظت کو یقینی بنانے کا کام سونپا گیا ہے۔"

بلوچستان کے وزیرِ داخلہ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستا میں بھی حکام نے ایک جامع حفاظتی منصوبہ تشکیل دیا ہے، جس میں مساجد اور نمازِ عید کے مقامات کی حفاظت کے لیے سیکیورٹی فورسز کی خصوصی تعیناتی شامل ہے۔

بگٹی نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "عید سے قبل شاہراہوں، مارکیٹوں، خریداری مراکز اور دیگر مراکز کی حفاظت میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔"

کراچی کے ایک مقامی دفاعی تجزیہ کار، صادق خان نے کہا کہ پورے ملک میں عسکریت پسندی کے خلاف جاری کارروائیوں کی وجہ سے، عسکری گروہ اپنی توجہ آسان اہداف پر مرکوز کر رہے ہیں۔

خان نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "مذہبی اور اہم تہواروں کے دوران، عسکریت پسند شہریوں میں خوف پیدا کرنے کے لیے حملے کرنا چاہتے ہیں۔"

انہوں نے کہا، تاہم، شہریوں کی حفاظت کرنے کی حکام کی متواتر کوششوں نے عسکری گروہوں کو حملے کرنے کی اجازت نہیں دی ہے۔

آخری بڑی کوشش 9 اگست 2013 کو، عیدالفطر پر چاند رات کو کی گئی تھی، جب اسلام آباد میں پہرے پر مامور محافظوں نے ایک مسجد میں دو ممکنہ خود کش بمباروں کو ہلاک کرتے ہوئے ایک حملے کو ناکام بنایا تھا۔

کھالیں جمع کرنے کے لیے ضابطۂ اخلاق

مزید برآں، پاکستانی حکام خیراتی اداروں کے بھیس میں عسکری گروہوں کے خلاف حفاظت کے لیے اقدامات کر رہے ہیں اور ایسے گروہوں کو منافع کے لیے گائے کی قربانی کی کھالیں اکٹھا کرنے سے روک رہے ہیں۔

قربانی کی کھالیں جمع کرنا سالانہ لاکھوں روپے مالیت کا ایک سُودمند کام ہے، اور سیاسی جماعتوں، دینی گروہوں اور کالعدم عسکری گروہوں کے کچھ ارکان زیادہ سے زیادہ کھالیں جمع کرنے کے لیے ایک دوسرے کے مدِمقابل ہوتے ہیں۔

پولیس کو ایسے گروہوں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کے احکامات دیئے گئے ہیں جو بغیر اجازت کھالیں جمع کرتے ہیں۔

پنجاب حکومت نے 9 ستمبر کو 69 کالعدم تنظیموں کے کھالیں جمع کرنے پر پابندی عائد کی ہے اور ایسے گروہوں کی ایک فہرست ضلعی انتظامیہ کو روانہ کی ہے۔

پنجاب کے محکمۂ داخلہ کے ایک اہلکار، محمد وقاص نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ صرف خیراتی ادارے اور وہ ادارے جنہوں نے متعلقہ ضابطۂ اخلاق پر دستخط کیے ہیں انہیں قربانی کی کھالیں جمع کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

مزید برآں، صوبے نے عطیات اور کھالیں جمع کرنے کے لیے لاؤڈ اسپیکروں، بینروں اور پوسٹروں اور کیمپ بنانے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

ضابطۂ اخلاق عید کے تین ایام میں اسلحہ، گولہ بارود اور ڈنڈے لے کر گھومنے کی بھی ممانعت کرتا ہے۔

جعلی خیراتی اداروں کے خلاف کارروائی

صوبہ سندھ کے حکام نے بھی ایسی ہی پابندیاں عائد کی ہیں۔

وزارتِ داخلہ سندھ نے 1 ستمبر کو ضابطۂ اخلاق جاری کیا تھا، جس کے مطابق قربانی کی کھالیں جمع کرنے میں دلچسپی رکھنے والے تمام سیاسی اور خیراتی گروہوں کو متعلقہ حکام سے منظوری حاصل کرنے کی ضرورت ہو گی۔

انسپکٹر جنرل خواجہ نے ضلعی پولیس سربراہوں کو ضابطۂ اخلاق لاگو کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔

جعلی خیراتی اداروں پر عیدالاضحیٰ پر قربانی کے جانوروں کی کھالیں جمع کرنے کی ایک سابقہ پابندی نے بہت کم کالعدم تنظیموں کو مختلف ناموں کے تحت کام کرنے دیا تھا۔

دفاعی محقق، خان نے کہا، "عسکریت پسندوں کے مقاصد کو پورا کرنے والے جعلی خیراتی ادارے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے مسائل پیدا کرتے ہیں اور ان مسلمانوں کو بھی دھوکہ دیتے ہیں جو وہ کھالیں عطیئے میں دیتے ہیں۔"

لاہور کے ایک خدمتِ خلق کے مقامی ادارے میں کام کرنے والے محقق، شائق علی نے کہا کہ ان لوگوں، جو قربانی کی کھالیں جمع کرنے کے لیے ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی کرتے ہیں، کے خلاف سخت قانونی کارروائی نے حقیقی خیراتی اداروں کی پہلے سے زیادہ کھالیں جمع کرنے میں مدد کی ہے۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "ہم نے لاہور میں قربانی کی کھالوں کی اپیل کرنے والے بہت زیادہ [غیر قانونی] بینر اور پوسٹر نہیں دیکھے۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 1

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

Allah pak Hm Rey Tamam Fuji Adaroo and police officer's and Tamam Ahlkaro ko jo Apny Biwi Bacho ko Chor kr Hma Rey Hifazat krty hai Allah pak in ki Hifazat Frmayi Ameen. Gud Bless you. ☺

جواب