سلامتی

پاکستانی سیکیورٹی انتظامات نے پرامن عید کو یقینی بنایا

جاوید خان

پشاور کے سینیئر سپرانٹنڈنٹ پولیس عبّاس مجید مروت (درمیان، سفید لباس میں) عید الفطر سے قبل 4 جولائی کو سیکیورٹی کا جائزہ لینے کے لیے وسطی پشاور کا دورہ کر رہے ہیں۔ [جاوید خان]

پشاور کے سینیئر سپرانٹنڈنٹ پولیس عبّاس مجید مروت (درمیان، سفید لباس میں) عید الفطر سے قبل 4 جولائی کو سیکیورٹی کا جائزہ لینے کے لیے وسطی پشاور کا دورہ کر رہے ہیں۔ [جاوید خان]

پشاور — حکام نے سنٹرل ایشیا آن لائن کو بتایا، سخت سیکیورٹی انتظامات کے مرہونِ منت پاکستان بھر میں رمضان اور عیدالفطر پرامن طور پر گزرے۔

میڈیا نے خبر دی کہ حکام کو عیدالفطر سے قبل تنبیہات ملیں کہ پشاور میں حملے کرنے کے لیے چھ دہشتگرد شہر میں داخل ہو چکے ہیں۔ تاہم عید کے دوران کسی نے پشاور میں دہشتگردانہ حملہ نہ کیا۔

پشاور کیپیٹل سٹی پولیس کے اہلکار مبارک زیب نے کہا، ”آغاز سے اختتام تک نہایت چوکس رہنے والے پولیس اور فوجیوں کے مرہونِ منت پشاور بھر میں اور دیگر خیبر پختونخوا [کے پی] میں رمضان کا مبارک مہینہ اور عیدالفطر پرامن طور پر منائے گئے۔“

انہوں نے کہا کہ تمام تر صوبائی صدرمقام میں پولیس کو تعینات کیا گیا تھا، تجارتی مراکز اور مساجد پر خصوصی توجہ دی گئی۔

انہوں نے سنٹرل ایشیا آن لائن سے بات کرتے ہوئے کہا، ”یہ ایک اچھا جماعتی کام تھا جس سے امن قائم رکھنے میں مدد ملی۔“

باضابطہ پولیس کے ساتھ گشت کرنے والے ریپڈ رسپانس فورس کے 25 ارکان سمیت سینکڑوں اہلکاروں نے صرف پشاور کو تحفظ فراہم کیا۔ کے پی کے دارالحکومت کے داخلی مقامات پر تحفظ پر مامور پولیس کو اضافی کمک بھی ملی۔

یونیورسٹی ٹاؤن تھانے کے سٹیشن ہاؤس آفیسر، واجد شاہ نے سنٹرل ایشیا آن لائن سے بات کرتے ہوئے کہا، ”یہ پولیس کے لیے 24 گھنٹے کے کام جیسا تھا کیوں کہ ہر روز افطار سے قبل اور بعد ہزاروں افراد عید کی خریداری کے لیے آ رہے تھے۔“

مردان کے ڈپٹی انسپکٹرجنرل پولیس طاہر خان نے سنٹرل ایشیا آن لائن سے بات کرتے ہوئے کہا، ”یہ سب پولیس ہی کی کوششوں سے ممکن ہوا کہ ہمارے چاروں اضلاع میں عید اور رمضان دوںوں ہی پرامن رہے۔“

مزید برآں، مردان رینج پولیس نے گزشتہ چند ماہ میں بم حملوں اور دہشتگردی کی دیگر کاروائیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں متعدد ملزمان کو گرفتار کیا۔

عید پر تفریح گاہوں، سیاحتی مقامات کا تحفظ

6-11 جولائی کو منائی جانے والی عید کے موقع پر لاکھوں سیّاح گلگت، ناران، کاغان اور ہزارہ ڈویژن کے دیگر پکنک مقامات پر جمع ہو گئے۔

ایبٹ آباد کے ڈپٹی سپرانٹنڈنٹ پولیس ہارون بادشاہ نے سنٹرل ایشیا آن لائن سے بات کرتے ہوئے کہا، ”سیاحوں کی یومیہ تقریباً 80,000 گاڑیاں ضلع ایبٹ آباد میں داخل ہونے کے باوجود تمام تر امن رہا۔“

عید کے دوران کے پی کے انسپکٹرجنرل پولیس ناصر خان درّانی نے متعدد دورافتادہ چوکیوں کو دورہ کیا اور ہزارہ میں سیّاحوں کے لیے سیکیورٹی انتظامات کا معائنہ کیا۔

انہوں نے سیکیورٹی سے متعلق مجموعی طور پر اطمینان کا اظہار کیا۔

درّانی نے اپنے معائنہ کے دورہ کے دوران کہا، ”کے پی کی پولیس پاکستان کی شجاع ترین فورسز میں سے ایک ہے اور اس نے ملک کے امن کے لیے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں۔“

رمضان اور عید کے دوران دہشتگردی پھیلانے کی شرپسندوں کی دھمکی پاکستان کے بیشتر حصوں میں بے اثر ثابت ہوئی۔

پشاور سے تعلق رکھنے والے صحافی عمران بخاری نے کہا، ”کے پی اور پاکستان کے دیگر حصوں میں سخت سیکیورٹی کی وجہ سے پرامن طور پر رمضان اور عید منانا ممکن ہوا۔“

انہوں نے کہا کہ عید سے قبل بازاروں میں اور عید کے دوران اور بعد پارکوں اور سیاحتی مقامات پر ہزاروں خریدار اور سیاح دیکھے جا سکتے تھے۔

بخاری نے سنٹرل ایشیا آن لائن سے بات کرتے ہوئے کہا، ”کہیں بھی کوئی ایک بھی تکلیف دہ سانحہ نہیں ہوا، جو بھرپور طور پر ملک بھر میں سیکیورٹی ایجنسیوں کی کامیابی کا غمّاز ہے۔“

ٹی ٹی پی کا سینیئر کمانڈر مارا گیا

اگرچہ وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقہ جات (فاٹا)، پنجاب، سندھ اور گلگت بلتستان میں رمضان اورعید پرامن طور پر گزرے، بلوچستان زیادہ خوش قسمت نہ رہا۔

اس صوبہ میں رمضان کے دوران دہشتگردی کی متعدد کاروائیاں ہوئیں، جن میں 24 جون سے 30 جون کے درمیان جداگانہ واقعات میں فرنٹیئر کور کے چار فوجیوں، چار پولیس اہلکاروں اور تین دیگر افراد کا قتل شامل ہے۔

تاہم سیکیورٹی فورسز نے 10 جولائی کو تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ایک کمانڈر کو بٹگرام، کے پی میں ایک مقابلہ کے دوران قتل کر کے میدانِ جنگ سے باہر کر دیا۔

ضلع ہزارہ کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس محمّد سیعید وزیر نے سنٹرل ایشیا آن لائن سے بات کرتے ہوئے کہا، ”حافظ نثار تورگھر اور شانگلہ کے اضلاع کے لیے ٹی ٹی پی کا سربراہ تھا۔“

وزیر نے کہا کہ نثار مانسہرہ میں ایک پولیس چوکی پر حملہ کر کے ایک پولیس اہلکار کو جاںبحق کرنے کے دوسرے روز مارا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ”[بٹگرام میں] مقابلہ کے بعداس کا ایک ساتھی زخمی حالت میں گرفتار ہوا۔“

وفاقی وزیر برائے داخلہ، چودھری نثار علی خان نے حال ہی میں عید کے دوران امن برقرار رکھنے پر فوج، پولیس، رینجرز اور دیگر سیکیورٹی ایجنسیوں کے لیے اظہارِ تحسین کیا۔

انہوں نے 8 جولائی کو ایک بیان میں کہا، ”ایسے پولیس اہلکاروں اور فوجیوں نے قابلِ قدر کام کیا جو صرف سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے عید پر اپنے گھروں سے دور رہے۔ وہ سب اس کے لیے داد کے مستحق ہیں۔“

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500