دہشتگردی

مقتول صوفی گلوکار امجد صابری پاکستان کو سوگورا کر گئے

ضیاء الرّحمٰن

23 جون کو کراچی میں ہزاروں سوگواران مقتول صوفی گلوکار امجد صابری کے جنازہ میں شریک ہیں۔ [ضیاء الرّحمٰن]

23 جون کو کراچی میں ہزاروں سوگواران مقتول صوفی گلوکار امجد صابری کے جنازہ میں شریک ہیں۔ [ضیاء الرّحمٰن]

کراچی — ایک محبوب صوفی گلوکار کے قتل پر پاکستانی غم و غصہ کا اظہار کر رہے ہیں۔

22 جون کو دو مسلح افراد نے امجد صابری کو کراچی میں ان کے گھر کے باہر گولیاں مار کر ہلاک کر دیا اور موقع سے فرار ہو گئے۔ ان کے کزن، سلیم صابری، شدید زخمی ہو گئے۔

تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے منسلک ایک دھڑے نے ذمہ داری قبول کی۔

کراچی پولیس کے اعلیٰ عہدیدار مقدس حیدرنے کہا کہ یہ قتل ”ٹارگٹ کلنگ اور دہشتگردی کی کاروائی“ تھی، انہوں نے مزید کہا کہ یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ ٹی ٹی پی نے اس کا ارتکاب کیا۔

انہوں نے کہا، ”پولیس۔۔۔ جلد ہی قاتلوں کو گرفتار کر لے گی۔“

صدمہ اور مذمّت

تمام تر سوسائٹی میں غصہ یکساں تھا۔

وزیرِ اعظم میاں محمّد نواز شریف نے صابری کے قتل کی مذمّت کی اور حکام کو قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے تک لانے کا حکم دیا۔

نواز شریف نے ملک میں صابری کی جانب سے قوالی، یا صوفی پرعقیدت موسیقی کے فروغ کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا، ”صابری کی کمی شدت سے محسوس کی جائے گی۔“

وزیرِ اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے اس قتل کی پر زور مذمّت کی اور تحقیقات کا حکم دیا۔

انہوں نے 22 جون کو کہا ”صابری کے قتل کے پیچھے شہر میں مصنوعی عدم استحکام تشکیل دینے کی سازش ہے۔ لیکن حکومت ۔۔۔ دہشتگردوں کو آہنی ہاتھ سے مسل دے گی۔“

پاکستان میں ٹی وی اور ریڈیو سٹیشنز نے صابری کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے پسِ منظر قوالی کی موسیقی چلائی۔

سوگواران خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے لیاقت آباد میں صابری کے گھر کے باہر جمع ہوئے۔

کراچی کے ایک تعلیم دان سید جعفر رضوی نے صابری کے گھر کے باہر سنٹرل ایشیا آن لائن سے بات کرتے ہوئے کہا، ”مجھے صابری کے قتل کی خبر سن کر صدمہ ہوا۔ وہ پاکستان کی وجہِ شہرت تھے اور ہمیشہ امن و محبت کی تبلیغ کی۔“

ایک اور قوالی گلوکار اور صابری کے دوست، صدیقی اسمٰعیل نے سنٹرل ایشیا آن لائن سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صابری نوجوان گلوکاروں کو قوالی گائیکی کی تعلیم دیتے تھے۔ انہوں نے کہا، ”مجھے فخر ہے کہ میں [ان کے طالبِ علموں میں سے ایک] تھا ۔“

اسمٰعیل نے یاد کرتے ہوئے کہا کہ صابری بطورِ خاص رمضان میں متعدد نادار خاندانوں کی فراخدلی سے مدد کرتے تھے۔

صابری معروف قوالی گلوکاروں کے خاندان کا حصہ تھے، جن میں ان کے چچا مقبول احمد اور ان کے مرحوم والد غلام فرید شامل ہیں۔

طالبان کے صوفیوں پر حملے

ٹی ٹی پی کے حکیم اللہ محسود دھڑے نے صحافیوں کو فون کالز پر اس قتل کی ذمہ داری قبول کی۔

ماضی میں ٹی ٹی پی نے ملک بھر میں صوفی مساجد اور مزارات پر حملے کیے ہیں۔

حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے صوفی سکالر، علّامہ مقبول علیمی، جو صابری کے جنازہ کے لیے کراچی آئے، نے سنٹرل ایشیا آن لائن سے بات کرتے ہوئے کہا، ”[ٹی ٹی پی کا] یہ بیان کوئی حیرت کی بات نہیں۔ ان کی صوفیوں اور ان کے مقدس مقامات سے متعلق پرتشدد تاریخ ہے۔“

انہوں نے کہا امن و محبت بانٹنے والے صوفیوں نے ہمیشہ ٹی ٹی پی کی غیر اسلامی سفّاکیوں کی مذمت کی ہے۔

انہوں نے کہا، ”عسکریت پسند صوفی ازم کو ایک خطرہ تصور کرتے ہیں۔“

2010 میں دو خودکش حملہ آورں نے صوفی عبداللہ شاہ غازی کے مزار پر 10 عقیدت مندوں کو قتل کر دیا تھا۔ اسی برس لاہور میں داتا دربار پر ایک خودکش حملہ میں 42 عقیدت مند جاںبحق ہو گئے۔

2011 میں خود کش حملہ آوروں نے ڈیرہ غازی خان، صوبہ پنجاب میں صوفی سخی سرور کے مزار پر 41 عقیدت مندوں کو قتل کیا۔

کراچی میں کریک ڈاؤن جاری رہے گا

کراچی میں سیکورٹی کی بہترعمومی صورتحال کے پس منظرکے باوجود قتل

وہاں جرائم اور دہشت گردی سمتبر 2013 سے انتہائی کم ہو گئے ہیں جب سے نیم فوجی رینجرز نے آج تک جاری کریک ڈاؤن شروع کیا ہے۔

اسلام آباد میں قائم پاکستان انسٹیٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز کے مطابق شہر بھر میں ہونے والے قتل اور دیگر جرائم میں اس وقت سے کمی آئی ہے۔ تھنک ٹینک نے پایا کہ 2015 میں کراچی میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں 150 اموات ہوئیں، 2014 کی کل تعداد کے مقابلے میں 53 فیصد کم ہیں۔

تاہم مبصرین اور قانون نافذ کرنے والوں کا کہنا ہے کہ کراچی میں دہشت گردوں نے اپنی توجہ "سافٹ ٹارگٹ" کی طرف کر دی ہے۔

رینجرز کے ایک ترجمان نے، جسے نام ظاہر کرنے کی اجازت نہیں تھی، ایک بیان میں بتایا کہ کراچی کریک ڈاؤن جاری رہے گا۔

بیان میں مزید بتایا گیا کہ قتل کے چند گھنٹوں کے بعد سندھ رینجرز کے ڈائریکٹر میجر جنرل بلال اکبر نے کراچی میں سیکورٹی صورتحال پر بات چیت کے لئے سیکورٹی حکام کے ایک اجلاس کی سربراہی کی۔ اجلاس کے نتائج ظاہر نہیں کیے گئے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500