سلامتی

تجربہ کار ایف سی سپاہی دہشت گردی کے خلاف لڑنے کو تیار ہیں

از ظاہر شاہ

خیبرپختونخوا کے گورنر ظفر اقبال جھگڑا نے 17 مئی کو شبقدر میں فرنٹیئر کانسٹیبلری کے نئے بھرتی ہونے والے سپاہیوں کی تقریبِ تقسیمِ اسناد میں شرکت کی۔ [ظاہر شاہ]

خیبرپختونخوا کے گورنر ظفر اقبال جھگڑا نے 17 مئی کو شبقدر میں فرنٹیئر کانسٹیبلری کے نئے بھرتی ہونے والے سپاہیوں کی تقریبِ تقسیمِ اسناد میں شرکت کی۔ [ظاہر شاہ]

پشاور - حکام نے کہا ہے کہ اپنے حفاظتی فرائض جس کے لیے یہ بنائی اور اسے تربیت کی گئی تھی، انسدادِ دہشت گردی لڑائی کی جدید تکنیکوں سے مسلح، اور سائنسی اسلحے اور آلات کے استعمال سے، فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) دشمن پر پوری طاقت سے جھپٹنے کو تیار ہے۔

ایف سی خیبرپختونخوا سنہ 1913 میں بارڈر ملٹری پولیس (بی ایم پی) اور سامانا رائفلز (ایس آر) کو ضم کر کے قائم کی گئی تھی۔ اس کا نام اس حقیقت سے ماخذ ہے کہ اسے ابتدائی طور پر ان سرحدوں پر قبائلی حملہ آوروں، مجرم گروہوں اور اس حفاظتی علاقے میں چوروں ڈاکوؤں کے خلاف پولیس کے فرائض کی انجام دہی کا اہم کام سونپا گیا تھا جو کے پی (اس وقت شمال مغربی سرحدی صوبہ) کے رہائشی اضلاع کو قبائلی علاقہ جات سے علیحدہ کرتی تھیں۔

تاہم، ملک میں دہشت گردی کے غلبے اور بگڑتی ہوئی امن و امان کی صورتحال کی وجہ سے، ایف سی کو اس کے اصل کام کے علاوہ کئی انواع اور کثیر پہلو کام تفویض کیے گئے ہیں۔

ان فرائض میں قانون کے نفاذ کی ایجنسیوں (ایل ای ایز) کی امن و امان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے اور سفارتکاروں، حساس سرکاری تنصیبات کی حفاظت کرنے، وی وی آئی پیز/وی آئی پیز، کثر قومی کمپنیوں (ایم این سیز) اور ہائیڈرو پاور پراجیکٹس (ایچ ایچ پیز) کو تحفظ فراہم کرنے میں معاونت فراہم کرنا شامل ہے۔

تقریباً 2،000 جوان دہشت گردی کے خلاف لڑنے کے لیے ایف سی میں شامل ہوئے ہیں

17 مئی کو قلعہ شبقدر میں تربیت مکمل کرنے کے بعد، ایف سی کے 1،975 جوان، اپنی مادرِ وطن کے دفاع کے لیے نئے جوش اور جذبے کے ساتھ بھر گئے اور کمانڈنٹ صفوت غیور جیسے کانسٹیبلری کے افسران اور دیگر بہت سوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے اپنی جانیں اپنی دھرتی کے دفاع پر نچھاور کر دیں۔ غیور اگست 2010 میں ایک خودکش حملے میں شہید ہو گئے تھے۔

نئے فارغ التحصیل ہونے والے، ضلع چارسدہ کے ذاکراللہ نے سینٹرل ایشیاء آن لائن کو بتایا، "ہم اپنی سرزمین سے دہشت گردی کی بیخ کنی کرنا چاہتے ہیں اور ہم نے اپنی مستقبل کی نسلوں کو ایک پُرامن پاکستان دینے کا حلف اٹھا کر وعدہ کیا ہے۔"

انہوں نے کہا، "ہم اپنی جانیں پیش کرنے کے لیے تیار ہیں، لیکن ہم دہشت گردوں کو معصوم بچوں، خواتین اور عام شہریوں کو ہلاک کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، ہر قیمت پر امن قائم کیا جائے گا، حتیٰ کہ ہماری جانوں سے قیمت چکا کے بھی، یہ دہشت گردوں کے لیے ایک واضح پیغام ہے۔"

ضلع مانسہرہ کے اوگائی گاؤں سے تعلق رکھنے والے عاقب خان بھی مشکل علاقوں میں تعیناتی کے لیے پُرامید ہیں۔

عاقب نے سینٹرل ایشیاء آن لائن کو بتایا، "یہ میرے لیے ایک بہت بڑا دن ہے، جب میں نے محکمے میں شمولیت اختیار کی ہے، میں عام شہریوں کے خلاف دہشت گردوں کے مظالم سے بہت پریشان تھا، لیکن آج، میں پرسکون محسوس کرتا ہوں کیونکہ مجھے لڑنے اور ان کا خاتمہ کرنے کا لائسنس مل گیا ہے۔"

انہوں نے کہا، "یہ میرے والدین کی خواہش تھی کہ میں سپاہی بنوں اور اپنی سرزمین پر امن قائم کروں اور ان جنگجوؤں اور دہشت گردوں کو شکست دینے کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہوں جنہوں نے پاکستانیوں کے لیے زندگی کو جہنم بنا دیا تھا۔"

شبقدر کے نعیم اللہ کا ماننا ہے کہ وہ اپنی مادرِ وطن کا دفاع کرنے کے پابند ہیں اور مشن پر جانے کے لیے تیار ہیں۔

نعیم نے سینٹرل ایشیاء آن لائن کو بتایا، "ہم ناصرف دفاع کریں گے، بلکہ ہمیں ان لوگوں کو کچل ڈالنا چاہیئے جو ہمارے ملک کے پُرامن ماحول میں خلل ڈالنے کی جرأت کرتے ہیں۔"

کے پی گورنر ظفر اقبال جھگڑا، جو 17 مئی کو تقسیمِ اسناد کی تقریب کے مہمانِ خصوصی تھے، نے افسروں اور جوانوں کی بہادری اور قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔

جھگڑا نے کہا، "سرزمینِ وطن کو اندرونی اور بیرونی خطرات سے بچانے کے لیے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پوری قوم دفاعی قوتوں کے ساتھ متحد کھڑی ہے۔"

شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے سپاہیوں میں اعزازی شیلڈز تقسیم کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ قوم کو سپاہیوں کی عظیم قربانیوں پر فخر ہے، خصوصاً ایف سی کے جوانوں کی جو بیرونی حملہ آوروں کے خلاف دفاع کے لیے ہراول دستہ ہیں۔

حکومت کی جانب سے ایف سی کو مضبوط کرنے کے لیے 3 ملین روپے کا اعلان

گورنر نے نئے فارغ التحصیل ہونے والے سپاہیوں کو یقین دلایا کہ ان کی تمام ضروریات کا خیال رکھا جائے گا اور ایف سی کی بہبود اور نئے بھرتی ہونے والے جوانوں کے لیے 3 ملین روپے (28،742 ڈالر) کا اعلان کیا۔

گورنر نے کہا کہ فوج، ایف سی اور قانون نافذ کرنے والی دیگر ایجنسیوں کی کوششوں کی وجہ سے ملک کے زیادہ تر حصوں میں امن بحال ہو چکا ہے۔

ایف سی کمانڈنٹ لیاقت خان نے کہا، "اپنے 100 سالہ سفر میں، اس دلیر اور باہمت محکمے نے قوم کی خود مختاری اور سالمیت کے تحفظ کے کئی صبر آزما افعال کامیابی کے ساتھ انجام دیئے ہیں، لیکن دہشت گردی کے خلاف جنگ کی وجہ سے ایف سی کے کردار میں ایک بڑی تبدیلی واقع ہوئی ہے اور ابتداء میں رہائشی علاقوں اور قبائلی پٹی کے درمیان سرحد پر پولیس کے اہم فرائض انجام دینے والے محکمے کو دہشت گردی کے عفریت کے خاتمے میں مصروف کر دیا گیا۔"

محکمے کو زیستی خطرے کو ختم کرنے اور مادرِ وطن کا تحفظ یقینی بنانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے کا اضافہ کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ ایف سی نے یہ بیڑہ بے مثال جذبے اور شجاعت کے ساتھ اٹھایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایف سی نے بہت سے اقدامات اٹھائے ہیں، بشمول محکمے کو جدید ترین اسلحے اور آلات سے مسلح کرنا، فوری کارروائی کرنے والی پلٹونیں بنانا، نئی چوکیاں قائم کرنا اور جدید زمانے کی جنگ کی تربیت کا اطلاق کرنا، لیکن پھر بھی، اگلی صفوں پر دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑنے کے لیے اس محکمے کو ایک سرگرم قوت بنانے کے لیے بہت کچھ کرنا باقی ہے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500