مسلمانوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک پر امریکہ کی جانب سے چین پر تنقید

اے ایف پی

واشنگٹن، ڈی سی -- بدھ (27 مارچ) کے روز امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے ایک سابق قیدی اور اس کے رشتہ داروں سے ملاقات کے بعد مسلمانوں کے متعلق چین کے بیان پر اس کی "شرمناک منافقت" پر نکتہ چینی کی ہے۔ اس قیدی نے بیجنگ کی جانب سے اپنی یغور اقلیت کی وسیع نظربندی کے جزو کے طور پر کیے جانے والے مظالم کے بارے میں بتایا۔

پومپیو نے ٹویٹ کیا، "چین پر لازم ہے کہ جبری طور پر حراست میں لیے گئے تمام افراد کو رہا کرے اور اپنے جبر کو روکے۔"

ان کا کہنا تھا، "ایک طرف تو چین اپنے ہی ملک میں لاکھوں مسلمانوں کے ساتھ بدسلوکی کرتا ہے، جبکہ دوسری طرف یہ یو این [اقوامِ متحدہ] میں فسادی اسلامی دہشت گرد گروہوں کو پابندیوں سے بچاتا ہے۔"

پومپیو کا اشارہچین کی جانب سے اقوامِ متحدہ میں اسلامی انتہاپسند مسعود اظہر کو بلیک لسٹ ہونے سے بچانے کی کوششوںکی طرف تھا، جس کا تعلق بیجنگ کے اتحادی پاکستان سے ہے۔ اظہر کی تنظیم، جیشِ محمد۔ نے پچھلے ماہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں پر ایک خونریز حملےکی ذمہ داری قبول کی تھی جس سے فوجی چپقلش شروع ہو گئی تھی۔

امریکہ کے چوٹی کے سفارتکار نے منگل کے روز مہری گل طورسن سے ملاقات کی تھی، جو ایک یغور خاتون ہے جس نے امریکہ میں کھلے عام یہ بتایا کہ چین کی جیلوں میں یغور قیدیوں پر بہت زیادہ تشدد کیا جاتا ہے۔

اس نے کہا کہ اسے اس کے بچوں سے جدا کر دیا گیا اور 60 دیگر خواتین کے ساتھ ایک تنگ سے سیل میں نظربند کر دیا گیا، اور ہر وقت ہونے والی تفتیش کے دوران اسے بجلی کے جھٹکے لگائے جاتے اور مارا پیٹا جاتا تھا۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500