پاکستان اور بھارت کی سکھ زائرین کے لیے ویزا فری راہداری پر بات چیت

اے ایف پی

لاہور – تیز ہوتے تناؤ کے چند ہی ہفتوں بعد، پاکستان اور بھارت جمعرات (14 مارچ) کوسکھ زائرین کے لیے ویزا فری راہداریپر "نہایت مثبت" مزاکرات کے لیے بات چیت کرنے کے لیے مل بیٹھے۔

پاکستان کے مشرقی حصّے میں سکھ مت کے بانی کے مزار کا دورہ کرنے کی اجازت دینے والے ایک معاہدے کی تفصیلات پر بات چیت کرنے کے لیے دونوں ممالک سے حکام نے اٹاری، بھارت میں ملاقات کی۔

پاکستان کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا، "طرفین نے مجوزہ معاہدہ کے مختلف پہلوؤں اور شقوں پر تفصیلی اور تعمیری مزاکرات کیے اور کرتارپور صاحب راہداری کو تیزی سے فعال بنانے کے لیے کام کرنے پر اتفاق کیا۔"

بیان میں مزید کہا گیا کہ طرفین کے مابین طے ہوا ہے کہ وہ معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے آئندہ ہفتوں میں دوبارہ ملیں گے۔

پاکستانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان محمّد فیصل نے مزید کہا، "انہوں نے خوب خوش آمدید کہا؛ پورا اجلاس نہایت مثبت ماحول میں منعقد ہوا۔"

راہداری کے مکمل ہونے پر بھارتی سکھ پہلے پاکستانی ویزا کی درخواست دیے بغیر اس مقام تک رسائی حاصل کر سکیں گے۔

یہ مزاکرات اس وقت سامنے آئے جب جوہری طور پر مسلح ہمسائے تناؤ میں کمی کے لیے کوشاں ہیں۔14 فروری کو بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں 40 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کا باعث بننے والا دہشتگرد حملہ1971 کے بعد پہلی مرتبہ بھارتی فضائیہ کی جانب سے پاکستانی علاقہٴ عملداری مین بمباری اور پاکستان کی جانب سے ایکگرائے گئے بھارتی پائلٹ کی گرفتاری، جسے بعد ازاں رہا کر دیا گیا، کا باعث بنا۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500