تنبیہ کرنے والے کے ’غیرت کے نام پر قتل‘ نے غم و غصہ کو بھڑکا دیا

اے ایف پی

اسلام آباد – جمعہ (8 مارچ) کو حقوقِ نسواں کے ایک فعالیت پسند نے ایک تنبیہ کرنے والے کے "غیرت کے نام پر قتل" کے واقعہ کی مذمت کی ہے جس نے خاتون متاثرین—اور ان کا دفاع کرنے والے مردوں – پر کئی برسوں سے ڈالی گئی روشنی کو تیز تر کر دیا۔

پولیس نے کہا ہے کہ 2012 میں اس بدنامِ زمانہ سانحہ کی جانب پہلی مرتبہ توجہ دلانے والے افضل کوہستانی کو 6 مارچ کو ایبٹ آباد میں گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا۔

اس نے ایک مقدمے کی پیروی کی جس میں مقامی مولویوں نے ایک شادی کے ایسے مرد و زن مہمانوں کی موت کا حکم صادر کیا جو ایک ویڈیو میں لطف اندوز ہوتے دکھائے گئے۔

ٹھیک ٹھیک تفصیلات راز میں ہی دبی رہیں، تاہم کوہستانی طویل عرصہ سے زور دے رہے ہیں کہ ویڈیو میں دکھائی گئی خواتین کو قتل کر دیا گیا تھا۔

ایک اعلیٰ پولیس عہدیدار عبدالعزیز آفریدی نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسے ایک مصروف شاہراہ پر پانچ گولیاں ماری گئیں اور وہ موقع پر جاںبحق ہو گئے۔

حکام نے جمعہ کو کہا کہ کم از کم دو گرفتاریاں کی گئیں۔

حزبِ اختلاف کی رہنما شیری رحمان نے ٹویٹ کیا، "افضل کوہستانی کے اس صدمہ انگیز قتل کو پارلیمان میں اٹھایا جائے گا۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500