اقوامِ متحدہ کی طرف سے پاکستان پر ذہنی طور پر بیمار قاتل کو سزائے موت نہ دینے کے لیے زور

اے ایف پی

اسلام آباد – اقوامِ متحدہ (یو این) کی ایک دورہ کرنے والی ٹیم نے اتوار (13 جنوری) کو پاکستان پر ذہنی بیماری سے دوچار ایک سابق پولیس افسر کو "بے قاعدہ سزائے موت" نہ دینے کے لیے زور دیا۔

2003 میں ایک ساتھی ملازم کو قتل کرنے پر سزائے موت پانے والے 55 سالہ خضر حیات کی قانونی ٹیم نے اس کی پھانسی کی طے شدہ تاریخ سے 55 روز قبل کہا کہ عدالتِ عظمیٰ نے ہفتہ (12 جنوری) کو اس کی سزائے موت معطل کر دی۔

اقوامِ متحدہ کے ماہر برائے ماورائے عدالت قتل، اور مندوبِ خصوصی برائے حقوقِ معذوراں نے ایک بیان میں کہا، "نفسیاتی معذوریوں کے حامل افراد کو سزائے موت دینا پاکستان کے داخلی ضوابط کی صریح خلاف ورزی ہے۔"

ہدایت کے مقدمہ پر کام کرنے والی ایک این جی او، جسٹس پراجیکٹ پاکستان کی جانب سے جاری ہونے والی ایک پریس ریلیز کے مطابق، پیر (14 جنوری) کو عدالتِ عظمیٰ سزائے موت پر عملدرامد کیے جانے یا نہ کیے جانے پر ایک سماعت کرے گی۔

اس گروہ نے "ایک ناحق قتل کو روکنے کے لیے ملک میں انصاف کے بلند ترین عہدہ کی جانب سے بروقت مداخلت" کی پذیرائی کی۔

اقوامِ متحدہ کے مطابق، حیات کو 2012 سے اب تک قیدِ تنہائی میں رکھا گیا ہے۔

اقوامِ متحدہ نے حیات کی ممکنہ پھانسی کو "غیر قانونی ۔۔۔ کے ساتھ ساتھ ظالمانہ، غیر انسانی اورذلت آمیز سزا" قرار دیتے ہوئے کہا، "اس کے مقدمہ کی سماعت کے دوران اس کی صفائی میں کوئی گواہ یا شواہد نہیں طلب کیے گئے اور اس کی ذہنی صحت سے متعلق کوئی سوالات نہیں پوچھے گئے۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500