پاکستان بذریعہ کاسا-1000 تاجکستان کو بجلی برآمد کرنے کا خواہش مند

پاکستان فارورڈ

اسلام آباد -- پاکستان کے اخبار دی نیوز نے بدھ (5 دسمبر) کو ایک پاکستانی اہلکار کے حوالے سے خبر دی ہے کہ پاکستان مسقبل کی کاسا-1000 علاقائی پاور لائن سے سردیوں میں تاجکستان کو بجلی برآمد کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

پن بجلی پر انحصار کرنے والے تاجکستان میں سردیوں کے موسم میں اس وقت بجلی کی کمی ہو جاتی ہے جب اس کے دریا منجمند ہو جاتے ہیں۔

وسطی ایشیاء جنوبی ایشیاء ٹرانسمیشن و ٹریڈ منصوبہ جو کہ عام طور پر کاسا-1000 کے نام سے جانا جاتا ہے، کا آغاز مئی 2016 میں ہوا تھا۔ اس منصوبے کا مقصد موسمِ گرما میں کرغزستان اور تاجکستان سے اضافی پن بجلی کو پاکستان اور افغانستان پہنچانا ہے۔

کاسا-1000 کی تکمیل 2020 میں متوقع ہے۔

منصوبے کے مکمل ہو جانے پر، پاکستان موسم گرما میں مئی سے ستمبر کے درمیان تاجکستان سے 1,000میگا واٹ بجلی درآمد کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

اسلام آباد میں حکام دونوں ممالک کے درمیان بجلی کی خریداری کے منصوبے میں ایک شق نافذ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں جس کے تحت موسم سرما میں اسی لائن سے تاجکستان کو 1,000 میگا واٹ بجلی برآمد کی جائے گی۔ یہ بات پاکستان کے پاور ڈویژن کے ایک نامعلوم سینئر اہلکار نے دی نیوز کو بتائی۔

پاکستان کے پاس تقریبا 30,000 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے اور موسم سرما میں اسے زیادہ سے زیادہ 11,000 سے 13,000 میگا واٹ کے درمیان بجلی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اہلکار نے کہا کہ یہ فرق پاکستان کو اپنی اضافی بجلی تاجکستان کو برآمد کرنے کے قابل بنائے گا۔

توقع ہے کہ کاسا-1000 میں زیادہ سے زیادہ لے جانے کی اہلیت 1,000 میگا واٹ ہو گی۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500