سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کی سزائے موت کالعدم قرار دے دی

اے ایف پی

کراچی -- ایک تاریخی مقدمے میں پاکستان کی سپریم کورٹ نے بدھ (31 اکتوبر) کے روز توہینِ رسالت کے لیے سزائے موت پانے والی ایک مسیحی خاتون، آسیہ بی بی کی سزا کالعدم قرار دے دی ہے۔

پاکستان میں اسلام اور پیغمبرِ اسلام حضرت محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی توہین کے غیر ثابت شدہ الزاماتمشتعل افراد کے ہاتھوں ہلاکت پر اکسا سکتے ہیں-- اور بریت سے فوری طور پر متعصب افراد کی جانب سے بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔

پہلی بار سزائے موت پانے کے لگ بھگ آٹھ برس بعد چیف جسٹس ثاقب نثار کی جانب سے اپنی سزا ختم کیے جانے کا سننے کے بعد آسیہ بی بی غیر یقینی کی حالت میں لگ رہی تھی۔

فیصلے کے بعد جیل سے فون پر آسیہ بی بی نے اے ایف پی کو بتایا، "میں جو سن رہی ہوں مجھے یقین نہیں آ رہا؛ کیا میں اب رہا ہو جاؤں گی؟ کیا وہ مجھے واقعی چھوڑ دیں گے؟"

فیصلہ آنے کے بعد پورے ملک میں بڑے شہروں کے اندر احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے، جس میں اندازاً 1،000 ڈنڈا بردار مظاہرین نے اسلام آباد کی مرکزی شاہراہ کو بند کر دیا جبکہ ساحلی شہر کراچی میں مظاہرین کی جانب سے کئی سڑکوں کو بند کر دیا گیا جس سے ٹریفک جام ہو کر رہی گئی۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 1

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

مجھے کل کی چھٹی کے بارے میں خبر کی ضرورت ہے

جواب