جنوبی وزیرستان میں مولوی نذیر کے عسکریت پسندوں اور پی ٹی ایم کے درمیان جھڑپیں

اے ایف پی

وانا، جنوبی وزیرستان -- حکام نے کہا کہ جنوبی وزیرستان میں افغان سرحد کے قریب، پشتون سرگرم کارکنوں اور مقامی عسکریت پسندوں کے درمیان اتوار (3 جون) کو ہونے والی ایک جھڑپ میں دو افراد ہلاک اور دیگر 25 زخمی ہو گئے ہیں۔

یہ واقعہ وانا کے علاقے رستم بازار میں ہوا جہاں فوج نے ماضی میں طالبان اور القاعدہ سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسندوں کی تلاش میں سزا دینے کی مہمات کا ایک سلسلہ انجام دیا تھا۔

پشتون تحفظ تحریک (پی ٹی ایم) کے حمایتی افراد، قبائلی علاقوں میں بڑھتی ہوئی بدعنوانی کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے ایک ریلی منعقد کرنا چاہتے تھے۔

ایک سینئر مقامی انتظامی افسر نے اپنا نام صیغہِ راز میں رکھنے کی شرط پر بتایا کہ "یہ جھڑپ مولوی نظیر گروپ سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسندوں کی طرف سے منظور پشتین کے حامیوں کو ایک احتجاجی ریلی منعقد کرنے سے روکنے کے بعد شروع ہوئی"۔

مولوی نذیر وزیر، تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا ایک حکومت نواز عسکری کمانڈر تھا جس نے افغانستان کی اتحادی افواج پر حملے کیے تھے۔ وہ 2013 میں ایک فضائی حملے میں ہلاک ہو گیا تھا۔

اہلکار نے کہا کہ پشتون سرگرم کارکنوں نے عسکریت پسندوں کے دو دفاتر کو آگ لگا دی جس سے فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور دو افراد ہلاک اور دیگر 25 زخمی ہو گئے۔

حکام فوری طور پر ہلاک یا زخمی ہونے والوں کی شناخت کے بارے میں حتمی طور پر نہیں بتا سکے۔

ایک اور مقامی انٹیلیجنس اہلکار، جنہوں نے اس واقعہ اور ہلاکتوں کی تصدیق کی، نے اے ایف پی کو بتایا کہ مقامی انتظامیہ نے فوری طور پر علاقے میں کرفیو لگا دیا تاکہ تیزی سے خراب ہوتی ہوئی صورتِ حال کو قابو کیا جا سکے۔

ایک اور اہلکار نے کہا کہ صورتِ حال کو قابو کرنے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقامی انتظامیہ "دونوں فریقین" کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500