وزیرِ داخلہ پر حملے کی مذمت کرنے کے لیے پاکستانی قانون دان متحد

پاکستان فارورڈ

اسلام آباد -- سوموار (7 مئی) کے روز ڈان نے خبر دی ہے کہ پاکستانی ارکانِ پارلیمانوزیرِ داخلہ احسن اقبال پر ایک قاتلانہ حملےکی مذمت کرنے کے لیے متحد ہو گئے ہیں اور تنبیہ کی ہے کہ یہ آئندہ عام انتخابات کو ملتوی کروانے کی ایک کوشش ہو سکتی ہے۔

59 سالہ احسن اقبال کو اتوار (6 مئی) کو اس وقت بازو میں گولی ماری گئی تھی جب وہ اپنے آبائی شہر نارووال کے قریب ایک عوامی جلسے سے رخصت ہو رہے تھے۔ سوموار کے روز وہ سرجری سے صحتیاب ہو رہے تھے۔

ارکانِ قومی اسمبلی اور سینیٹ نے تحقیقات کروانے اور ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نے اعلان کیا کہ انہوں نے صوبائی چیف سیکریٹریوں اور انسپکٹرز جنرل آف پولیس (آئی جی پیز) کو حکم دیا ہے کہ وہ انتخابات کے پیشِ نظر ارکانِ پارلیمٹ کا تحفظ یقینی بنائیں۔

مذہب کے نام پر ہونے والے حملے بند ہونے چاہیئیں، کا اضافہ کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ بہت بدقسمتی کی بات ہے۔

حزبِ اختلاف کے ارکان نے واقعہ کی مذمت کی لیکن انتہاپسندں کے خلاف نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) کو مکمل طور پر لاگو نہ کرنے پر حکومت پر تنقید بھی کی۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500