ملالہ یوسف زئی کی فاتحانہ پاکستان واپسی

اے ایف پی

اسلام آباد -- نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی، جنہیں طالبان کے مسلح افراد نے لڑکیوں کی تعلیم کی وکالت کرنے پر 2012 میں سر میں گولی ماری تھی، اس واقعہ کے بعد پہلی بار جمعرات (29 مارچ) کو اپنے آبائی وطن پہنچی ہیں۔

ایک سرکاری اہلکار نے اس دورے کے بارے میں جو کہ چار دن پر محیط ہونے کی توقع ہے، بتاتے ہوئے کہا کہ ان کے سفر کی پوری تفصیلات کو "ان کے دورے کی حساسیت کو مدِنطر رکھتے ہوئے خفیہ رکھا گیا تھا"۔

اپنے والدین کی ہمراہی میں، 20 سالہ طالبہ اسلام آباد کے بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ایرپورٹ پر انتہائی سخت نگرانی میں آئیں۔ انہوں نے اسی دن بعد میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے ملاقات کی۔

اسلام آباد کے وزیراعظم ہاوس سے نشر کی جانے والی ایک تقریر میں انہوں نے کہا کہ "یہ ہمیشہ سے میرا خواب رہا ہے کہ میں پاکستان جا سکوں اور وہاں امن اور کسی خوف کے بغیر میں سڑکوں پر گھوم سکوں، لوگوں سے مل سکوں ہوں، لوگوں سے بات کر سکوں"۔

ملالہ، 9 اکتوبر 2012 کے بعد سے، انسانی حقوق کی علامت اور لڑکیوں کی تعلیم کا نشان بن گئیں، جب وادیِ سوات میں ایک مسلح شخص ان کی اسکول بس پر سوار ہوا اور اس نے پوچھا "ملالہ کون ہے؟" اور اسے گولی مار دی۔

ان کا برطانیہ کے شہر برمنگھم میں طبی علاج کیا گیا جہاں انہوں نے اپنی اسکول کی تعلیم مکمل کی۔

انہوں نے 2014 میں امن کا نوبل انعام جیتا اور وہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں اپنی تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی مہم کو بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500