مردان پولیس نے مشال خان کے قتل کے مرکزی ملزم کو گرفتار کر لیا

پاکستان فارورڈ

مردان -- ڈان نے خبر دی ہے کہ مشال خان کو قتل کرنے کے واقعہ کے ایک مرکزی ملزم کو مردان پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ وہ تقریبا 10 مہینوں سے مفرور تھا۔

مشال جن کی عمر 23 سال تھی اور جو مردان میں عبدل ولی خان یونیورسٹی کے طالبِ علم تھے، کو ایک ہجوم نے 13 اپریل کو کیمپس میں ہلاک کر دیا تھا۔ ان کے بارے میں توہینِ رسالت کرنے کی جھوٹی افواہیں پھیلائی گئی تھیں۔ ہجوم نے ان کی لاش کو کاٹنے سے پہلے انہیں مارا پیٹا اور گولی ماری۔

ڈسٹرکٹ پولیس افسر میاں سید نے کہا کہ جمعرات (6 مارچ) کو پولیس کی ایک خصوصی آپریشنز ٹیم نے عارف خان کو اس کیس سے تعلق پر رنگ روڈ چیمکر کے علاقے سے گرفتار کیا۔

خان جو کہ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کا تحصیل کونسلر ہے، کو قتل کی ایک ویڈیو میں دیکھا گیا تھا جس میں وہ ایک ہجوم کو ہدایت کرتا نظر آتا ہے کہ مشال کو گولی مارنے والے کا نام خفیہ رکھا جائے اور یہ کہ مشال قتل کیے جانے کے قابل تھا۔

خیال کیا جاتا تھا کہ وہ ترکی بھاگ گیا ہے اور حال ہی میں گھر واپس آنے کے بعد ہی اس کی گرفتاری عمل میں آ سکی۔ پولیس اسے کم از کم گزشتہ سال مئی سے ڈھونڈ رہی تھی۔

فروری میں ہری پور مرکزی جیل میں انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے عمران علی، جس نے مشال کو گولی ماری تھی، کو سزائے موت اور دیگر پانچ ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 1

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

خوب

جواب