پاکستان میں دلت ذات کی پہلی ہندو خاتون سینٹر منتخب

اے ایف پی

اسلام آباد -- پاکستان نے ہندوؤں کی سب سے نچلی ذات دلت (اچھوت) سے تعلق رکھنے والی پہلی خاتون سینٹر کو ہفتہ کے اختتام پر ہونے والے ایسے انتخابات میں منتخب کیا جن میں یہ نظر آیا کہ حکمران جماعت نے ملک میں ہونے والے عام انتخابات سے پہلے اپنے ہاتھ مضبوط کر لیے ہیں۔

اپوزیشن کی امیدوار کرشنا کماری کوہلی کی حیران کن جیت سے سوشل میڈیا پر امید کی لہر دوڑ گئی اور پاکستانیوں نے ایک ایسی خاتون کی جیت کا جشن منایا جس کا تعلق ایسی محروم برداری سے ہے جو ہندو ذات برادری کے نظام میں سب سے نچلی سطح پر ہے۔

کوہلی نے اتوار (4 مارچ) کو اے ایف پی کو بتایا کہ "مجھے فخر محسوس ہو رہا ہے، میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی مشکور ہوں جس نے مجھے نامزد کیا"۔

انسانی حقوق کے سرگرم کارکن جبران ناصر نے ٹوئٹ کیا کہ "KrishnaKohli # کو منتخب کرنے پر پی پی پی کو خراجِ تحسین۔۔۔ حقیقی جمہوریت کے حصول کی کوشش میں، ہماری پارلیمنٹ میں تمام مذاہب، طبقوں اور اصناف کی نمائندگی ہونی چاہیے"۔

پاکستان میں ہندو، جو ملک کی 200 ملین کی آبادی کا 2 فیصد ہیں، کو معاشی اور سماجی تعصب کا سامنا رہا ہے۔

کوہلی کی جیت، پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں کے ارکان کی خفیہ ووٹنگ کے بعد ہوئی جسے کہ اکثریت اس موسمِ گرما میں ہونے والے عام انتخابات سے پہلے اندرونی ہارس ٹریڈنگ کے طور پر دیکھتی ہے۔

حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل -این)نے 104 نشستوں کے سینٹ میں سے 15 نشستیں جیتیں جس سے اس کی کل نشستوں کی تعداد 33 ہو گئی جس سے باقی تمام اتحادیوں کی حمایت سے جماعت کو ایوانِ بالا میں غالب اکثریت حاصل ہو گئی۔

انتخابات میں پی پی پی کو دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ نشستیں ملیں جب کہ پاکستان تحریک انصاف نے اپنی رفتار کو کھونا جاری رکھا اور وہ تیسرے نمبر پر آئی۔

پی ایم ایل -این نے ہفتہ (3 مارچ) کی رات کو اپنے باضابطہ ٹوئٹر اکاونٹ پر اعلان کیا کہ "پاکستان مسلم لیگ - نواز نے سینٹ کے انتخابات میں واضح اکثریت حاصل کر لی ہے"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500