کوئٹہ میں مسلح افراد نے ماں بیٹی پر مشتمل پولیو کے قطرے پلانے والی ٹیم کو ہلاک کر دیا

اے ایف پی

کوئٹہ -- پولیس کا کہنا ہے کہ ماں اور بیٹی پر مشتمل پولیو کے قطرے پلانے والی ایک ٹیم کو جمعرات (18 جنوری) کو کوئٹہ میں گولی مار کر اس وقت ہلاک کر دیا گیا جب وہ بچوں کے پولیو کے قطرے پلا رہی تھی۔ یہ ملک کی اس بیماری کے خلاف طویل مہم کے دوران ہونے والی تازہ ترین ہلاکتیں ہیں۔

ان دونوں کو شہر کے مصافات کے گرد و نواح میں ہلاک کیا گیا۔

سینئر پولیس اہلکار اعتزاز احمد گورایہ نے اے ایف پی کو بتایا کہ "38 سالہ سکینہ بی بی اور ان کی 16 سالہ بیٹی رضوانہ بی بی کو نامعلوم حملہ آوروں نے اس وقت ہلاک کر دیا جب وہ بچوں کو پولیو کے قطرے پلا رہی تھیں"۔

گورایہ نے کہا کہ یہ جوڑی پانچ روزہ پولیو مہم کے چوتھے دن کام کر رہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ "ماضی میں پولیس کے اہلکار پولیو کے کارکنوں کو سیکورٹی فراہم کرتے تھے مگر ہم نے کچھ ماہ پہلے اس طریقہ کو ختم کر دیا کیونکہ اس سے وہ زیادہ توجہ کا مرکز بن رہے تھے"۔

انہوں نے مزید کہا کہ "اب ہم پولیو کے کارکنوں کو ان کے قرب و جوار میں ہی تعینات کرتے ہیں اور انہیں سکیورٹی نہیں دیتے ہیں"۔

اس واقعہ کی ایک سینئر انتظامی اہلکار امجد علی خان نے تصدیق کی ہے۔

کسی گروہ نے اس واقعہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے مگر ماضی میں طالبان کے عسکریت پسندوں نے پولیو کے کارکنوں پر حملے کیے ہیں۔ دسمبر 2012 سے اب تک ایسے حملوں میں 100 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

پاکستان دنیا کے ان دو ممالک میں سے ایک ہے جہاں ابھی تک پولیو، جو کہ بچپن کی معذور کر دینے والی بیماری ہے، متعدی شکل میں موجود ہے۔

حملوں کے باجود، یہ 2018 تک، ایک سال تک پولیو کے کسی نئے کیس کے بغیر کے اپنے ہدف کو حاصل کرنے سے، پولیو کے شکار ممالک کی فہرست سے نکالے جانے کی امید کر رہا ہے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500