پولیس جوڑے کو بجلی کی کرسی پر بٹھا کر مارنے کا حکم دینے والے عمائد کی تلاش میں

اے ایف پی

کراچی -- منگل (12 ستمبر) کے روز پاکستانی پولیس ایک قبائلی عمائد کے تعاقب میں تھی جس نے ملک میں "عزت کے نام پر" قتل کے تازہ ترین واقعے میں گھر سے بھاگنے کے الزام میں ایک نوجوان جوڑے کو ان کے اہلِ خانہ کی جانب سے بجلی کی کرسی پر بٹھا کر ہلاک کرنے کا حکم دیا تھا۔

جوڑا، جو کہ کراچی میں رہنے والی پشتون نسلی گروہ سے تعلق رکھتا ہے، پچھلے مہینے گھر سے بھاگ جانے کے بعد اپنے اہلِ خانہ کے ہتھے چڑھ گیا تھا۔

پولیس نے کہا کہ لڑکے کے اہلِ خانہ نے جوڑے کو گھر واپس آنے پر مائل کیا تھا تاکہ ان کی شادی کر دی جائے۔ لڑکی کی عمر 15 یا 16 سال تھی اور لڑکے کی عمر تقریباً 18 سال تھی۔

خاندانوں کی جانب سے مقدمہ بارسوخ عمائدین کے سامنے رکھنے کے بعد ایک قبائلی جرگے نے ان کے قتل کا حکم دے دیا تھا۔

جوڑے کو لکڑی کے بیڈ پر باندھ دیا گیا اور اہلِ خانہ کی جانب سے بجلی لگا کر مار دیا گیا۔

خاندانوں نے بعد میں میتوں کو چوری چھپے دفن کر دیا، کا اضافہ کرتے ہوئے پولیس افسر امان اللہ مروت نے اے ایف پی کو بتایا، "[جرگے نے] فیصلہ دیا تھا کہ لڑکی کو خود اس کا باپ اور چچا بجلی لگا کر ماریں گے اور لڑکے کو اس کا باپ اور چچا بجلی سے ہلاک کریں گے۔"

دیہی پاکستانی علاقوں میں عام طور پر جرگہ برادری کے تنازعات کو نمٹانے کے لیے بلایا جاتا ہے، خصوصاً شمالی قبائلی پٹی میں، لیکن شہروں میں یہ شاذونادر ہوتا ہے۔

تاہم، کراچی کے ساحلی شہر میں قبائلی علاقہ جات سے تعلق رکھنے والے مہاجروں کی ایک بہت بڑی تعداد آباد ہے، جہاں جرگے بڑی تعداد میں منعقد ہوتے ہیں۔

پولیس نے قتل میں ملوث رشتہ داروں کو گرفتار کر لیا، ان پر قتل کرنے اور ثبوت چھپانے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ تاہم جرگے کا رہنماء جس نے قتل کا حکم دیا تھا تاحال مفرور ہے۔

مروت نے کہا، "ہم اسے گرفتار کرنے کے لیے مختلف جگہوں پر چھاپے مار رہے ہیں۔"

ہر سال اپنے خاندانوں کے لیے مبینہ طور پر ذلت کا سبب بننے کے بعد سینکڑوں خواتین کو ان کے اہلِ خانہ کی جانب سے ہلاک کر دیا جاتا ہے۔

سابقہ قانون کے تحت ملزمان -- عموماً مرد -- سزا سے بچ سکتے تھے اگر انہیں ان کے اہلِ خانہ کی جانب سے معاف کر دیا جاتا۔

لیکن پچھلے سال جولائی میں سوشل میڈیا سٹار قندیل بلوچ کے قتل، جسے اس کے بھائی نے قتل کرنے کا اعتراف کیا تھا، کے بعد اصلاحات کا مطالبہ سامنے آیا تھا۔

اس کے بعد پارلیمان نے ایک قانون پاس کیا تھا جس کا مقصد "عزت کے نام پر" قتل کرنے والوں کی معافی کی صلاحیت کو ختم کرنا تھا، لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ اس میں ابھی بھی کچھ سقم موجود ہیں۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500