اعتزاز کا خاندان پولیس تحفظ کا متمنی

سٹاف رپورٹ

پشاور – جیو نیوز نے منگل (13 جون) کو خبر دی کہ عسکریت پسند مبینہ طور پر جنوری 2014 میں ضلع ہنگو، خیبر پختونخوا میں ایک خودکش حملہ آور کو روکتے ہوئے اپنی جان قربان کر دینے والے سکول کے 15 سالہ لڑکے اعتزاز حسن کے اہلِ خانہ کو ہراساں کر رہے ہیں۔

اعتزاز بمبار کی راہ میں حائل ہوا، اور متعدد دیگر بچوں کی زندگیاں بچا لیں۔ اسے بعد از مرگ ستارۂ جرأت سے نوازا گیا۔

اس کے بھائی مجتبیٰ نے جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کے خاندان کو آج مسلسل موت کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اپریل میں مبینہ طور پر تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے ایک دھمکی آمیز خط میں مطالبہ کیا گیا کہ اس کا خاندان اعتزاز کو ہیرو نہ کہے اور خود کو میڈیا اور حکومتی عہدیداران سے دور رکھے۔

جیو نیوز نے کہا کہ مجتبیٰ نے اپنے خاندان کے لیے پولیس تحفظ مانگا لیکن تاحال اسے حاصل نہ ہو سکا۔ اسے طویل عرصہ سے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ایک گارڈ فراہم کیا گیا ہے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500