پاکستان میں 'انٹیگریٹی آئیڈل' مخلص بیوروکریٹس کی تلاش میں

اے ایف پی

اسلام آباد — ”انٹیگریٹی آئیڈل“ نامی ایک ریئیلٹی ٹی وی شو کا مقصد ملک کے چند مخلص بیوروکریٹس کو نمایاں کر کے کرپشن کی وبا سے نمٹنا ہے۔

اے ایف پی نے خبر دی کہ اپنے ضلع میں اراضی کے اندراج سے متعلق رشوت ستانی پر کریک ڈاؤن کرنے والے پنجاب پولیس کے ایک اہلکار بدھ (25 جنوری کو) شو کے فائنل میں اول مقام پر رہے۔

عوام نے ابتدائی طور پر تقریباً 300 سرکاری ملازمین کو نامزد کیا جن کو بعد ازاں نفاذِ قانون کے ماہرین، جنہوں نے پسِ منظر کی جانچ کی، نے چھانٹ کر پانچ تک پہنچا دیا۔

جیتنے والے رائے منظور حسین ناصر نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا، ”میں نے علاقہ کے تمام مکینوں کو بتایا کہ اگر اندراجِ اراضی کا کوئی بھی اہلکار آپ سے ایک روپیہ بھی طلب کرے تو مجھے فون کریں یا میسیج بھیجیں۔“

30 بدعنوان اہلکاروں کو برخاست کرانے والے ناصر نے آن لائن اور میسیج کے ذریعہ ڈالے جانے والے 20,000 سے زائد ووٹوں میں سے تقریباً 7,000 ووٹ حاصل کرکے بدھ کو ہونے والی انعامی تقریب، جس میں نمایاں سیاست دانوں نے شرکت کی، میں ”علامتِ دیانتداری“ کا خطاب حاصل کیا۔

انہوں نے غیر سرکاری سفر پر حکومت کی جانب سے ملنے والے فوائد، مثلاً پٹرول الاؤنس، نہ لینے پر بھی پذیرائی حاصل کی۔

ناصر اور دیگر چار فائینلسٹس کے پسِ منظر کی کہانی معروف جیو نیوز نیٹ ورک پر ایک مختصر دستاویزی فلم کی صورت میں قومی نشریاتی رابطے پر نشر کی گئی۔

دیگر میں شمال مغربی شہر مردان کے ایک سرکاری سکول کے لیب اسسٹنٹ فدا حسین شامل ہیں، جنہیں اعزازی طور پر طالبِ علموں کا سرپرست بنا دیا گیا، اور جنوب مغربی بلوچستان میں اپنے ضلع میں شفافیت کے لیے اقدامات متعارف کرانے والے فرخ عتیق شامل ہیں۔

امریکہ سے تعلق رکھنے والی فلاحی احتساب لیب کے سربراہ، بلیئر گلینسورس – جنہوں نے ”انٹیگریٹی آئیڈل“ کو منظم کیا – نے کہا کہ یہ تنظیم اپنی نیپال میں ملنے والی کامیابی کو دہرانے کے لیے پرامید ہے، جہاں فاتحِ اول ایک نامور شخصیت اور حکومت میں اختیارات کے ناجائز استعمال سے متعلق ایک کلیدی مشیر بن گئے۔

انہوں نے کہا، ”یہ ذہنیت بدلنے، دیانتداری کو منانے اور لوگوں کو اس تبدیلی کے لیے زور دینے میں مدد سے متعلق ہے، جس کے وہ درحقیقت خواہاں ہیں۔“

تاہم یہ ایک طویل سفر ہے۔

رشوت ستانی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کی دیگر اقسام پاکستان میں ایک دائمی مرض ہیں، جس کی وجہ سے ملک ٹرانسپرینسی انٹرنیشنل کی کمترین سے سب سے زیادہ بدعنوان ممالک کی ترتیب میں 176 ممالک میں سے 116ویں مقام پر رہا۔

یہ کارکردگی گزشتہ برس کی نسبت معمولی بہتری ہے، جب یہ 117ویں مقام پر تھا۔

صوبہ سندھ سے تعلق رکھنے والی ایک کمیونیکیشنز اہلکار مہرالنسا سومرو اور ایک اور فائنلسٹ نے کہا کہ سرکاری ملازمین کے تصور کو بدلنا اہم ہے۔

انہوں نے کہا، ”اکثر حکومتی شعبہ کا منفی تاثر ہے – وہ آرام پسند ہیں اور وہ کام نہیں کرتے۔“

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500