سندھ ہدفی آپریشن شروع کرے گا; ضربِ عضب میں نو سو دہشت گرد ہلاک

اسٹاف رپورٹ

اسلام آباد - حکام کا کہنا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) کو مکمل طور پر نافذ کرنے کے لیے سندھ کی صوبائی حکومت نے حال ہی میں ایک ہدفی آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ 2014 سے اب تک آپریشن ضربِ عضب میں تقریبا نو سو دہشت گرد ہلاک ہو چکے ہیں۔

پاکستان کی حکومت نے دسمبر 2014 میں انسداد دہشت گردی کے لیے این اے پی کو نافذ کیا تھا جب کہ فوج نے جون 2014 میں شمالی وزیرستان میں ضربِ عضب کا آغاز کیا تھا۔ یہ دونوں آپریشن ابھی بھی جاری ہیں۔

سندھ صوبائی کمیٹی کی اعلی سطحی میٹنگ31 اگست کو کراچی میں منعقد ہوئی۔ شرکاء نے غیر قانونی مہاجرین کو ملک بدر کرنے اور سندھ میں کرایے کے گھروں کو رجسٹر کرنے کا فیصلہ کیا۔ یہ خبر ڈان نے دی ہے۔

سپریم کمیٹی نے یہ فیصلہ بھی کیا کہ این جی اوز کو اس بات پر مجبور کیا جائے کہ وہ عید پر قربانی کے جانوروں کی کھالیں اکٹھا کرنے سے پہلے ڈسٹرکٹ حکومتوں سے عدم اعتراض کا سرٹیفکیٹ حاصل کریں۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق، فوج کے ترجمان لیفٹینٹ جنرل عاصم سلیم نے یکم ستمبر کو کہا کہ پاکستانی افواج نے خیبر ون اور خیبر ٹو میں تقریبا نو سو دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا ہے جو کہ ضربِ عضب کا حصہ ہے۔

جیو نیوز کے مطابق، انہوں نے کہا کہ ضربِ عضب کے دوران، افواج نے تلاشی کی 168 مہمات سر انجام دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شمالی وزیرستان میں شوال وادی کو صاف کرنے کے دوران تقریبا تیس رینجرز ہلاک ہوئے ہیں۔

باجوہ نے کہا کہ فوج نے "دولت اسلامیہ عراق و شام" (داعش) کی پاکستان میں قدم جمانے کی کوششوں کو ناکام بنایا ہے۔

باجوہ نے مزید کہا کہ جن افواج نے شمالی وزیرستان اور خیبر ایجنسیوں کے زیادہ تر علاقے کو عسکریت پسندوں سے صاف کیا ہے وہ اب افغان سرحد کو سیل کر رہی ہیں تاکہ دہشت گردوں کی سرحد پار نقل و حرکت کو روکا جا سکے۔

دنیا نیوز کے مطابق، فوج نے کہا کہ افواج نے اکتیس اگست اور یکم ستمبر کو فیصل آباد اور اس کے گرد و نواح میں تلاشی کی مہم سر انجام دی جس میں کم از کم چھہ مبینہ دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا۔

فوج نے مزید کہا کہ ملزمان میں خودکش بمباروں کے تربیت کار اور دہشت گردوں کے بھرتی کار شامل ہیں۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500