دہشتگردی

القاعدہ کا وارث حمزہ بن لادن 'ہلاک'

پاکستان فارورڈ

امریکی سینٹرل انٹیلیجنس ایجنسی نے یکم نومبر 2017 کو ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں حمزہ بن لادن، جو کہ القاعدہ کے مرحوم راہنما اسامہ بن لادن کا بیٹا ہے، کو ایران میں اپنی شادی کا جشن مناتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

واشنگٹن -- امریکی ذرائع ابلاغ نے بدھ (31 جولائی) کو امریکی حکام کے حوالے سے خبر دی ہے کہ حمزہ بن لادن جو کہ مرحوم اسامہ بن لادن کا بیٹا اور القاعدہ کا قیاسی وارث تھا، ہلاک ہو گیا ہے۔

این بی سی نیوز نے کہا کہ تین امریکہ حکام کے پاس نوجوان بن لادن کی ہلاکت کی خبر تھی مگر انہوں نے جگہ یا تاریخ کے بارے میں کوئی تفصیلات نہیں بتائی ہیں۔

نیویارک ٹائمز نے خبر دی ہے کہ دو امریکی اہلکاروں کو مطابق، جنہوں نے اپنا نام خفیہ رکھنے کی شرط پر بات کی ہے، نے کہا ہے کہ امریکہ کا اس آپریشن میں کردار تھا، جس میں القاعدہ کا وارث ہلاک ہوا ہے۔

دونوں خبروں سے گمان ہوتا ہے کہ امریکہ کے سٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی طرف سے فروری میں اس کے سر کے لیے ایک ملین ڈالر کے انعام کا اعلان کیے جانے سے پہلے ہی بن لادن ہلاک ہو چکا تھا۔

سی آئی اے کی طرف سے 2017 میں جاری ہونے والی ایک ویڈیو میں، القاعدہ کے مرحوم راہنما اسامہ بن لادن کے بیٹے، حمزہ بن لادن کی بالغ عمری کی پہلی بار تصاویر نظر آئی تھیں۔

سی آئی اے کی طرف سے 2017 میں جاری ہونے والی ایک ویڈیو میں، القاعدہ کے مرحوم راہنما اسامہ بن لادن کے بیٹے، حمزہ بن لادن کی بالغ عمری کی پہلی بار تصاویر نظر آئی تھیں۔

القاعدہ کے سابقہ راہنما اسامہ بن لادن نے گیارہ ستمبر 2001 کو امریکہ میں ہونے والے حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ 2011 میں امریکی خصوصی افواج کی طرف سے پاکستان میں اسے ہلاک کیے جانے کے بعد، اس کا بیٹا حمزہ گروہ کا بظاہر وارث بن گیا تھا۔ [فائل]

القاعدہ کے سابقہ راہنما اسامہ بن لادن نے گیارہ ستمبر 2001 کو امریکہ میں ہونے والے حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ 2011 میں امریکی خصوصی افواج کی طرف سے پاکستان میں اسے ہلاک کیے جانے کے بعد، اس کا بیٹا حمزہ گروہ کا بظاہر وارث بن گیا تھا۔ [فائل]

امریکی فوج اور انٹیلیجنس ایجنسیوں نے ابھی اس کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی ہے۔

ابھرتا ہوا راہنما

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے انعام کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ بن لادن، جس کے بارے میں خیال ہے کہ اس کی عمر تیس سال ہے، "القاعدہ کی شاخوں میں ایک راہنما کے طور پر ابھر رہا ہے"۔

اسامہ بن لادن 1996 میں افغانستان واپس چلا گیا تھا جہاں اس سے پہلے وہ 1980 کی دہائی میں رہا تھا۔ اس کا بیٹا، جو کہ 1989 میں یا اس کے آس پاس پیدا ہوا تھا، بعد میں القاعدہ کے لیے بنائی جانے والی پروپیگنڈا ویڈیوز میں نظر آنے لگا تھا۔

سٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے کہا کہ جوان بن لادن آن لائن کافی بولتا رہا ہے اور اس نے ایسے صوتی اور بصری ویڈیو پیغامات جاری کیے جن میں اس نے اپنے پیروکاروں سے کہا کہ امریکہ اور اس کے مغربی اتحادیوں کے خلاف حملوں کا آغاز کریں۔

اس نے امریکی افواج کی طرف سے مئی 2011 میں پاکستان میں اپنے باپ کو ہلاک کیے جانے کے انتقام میں امریکہ کے خلاف حملے کرنے کی دھمکی بھی دی تھی۔

ایبٹ آباد میں اس کے باپ کی رہائش گاہ پر مارے جانے والے چھاپے میں جو دستاویزات قبضے میں لی گئی تھیں، سے اندازہ ہوتا ہے کہ بن لادن کو القاعدہ کی قیادت کا وارث بنانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔

گھر پر چھاپہ مارنے والی امریکی افواج کو بن لادن کی القاعدہ کے ایک اور اعلی اہلکار، عبداللہ احمد عبداللہ، جن کا تعلق مصر سے ہے، کی بیٹی سے شادی کی ایک ویڈیو بھی ملی تھی اور خیال کیا جاتا ہے کہ یہ شادی ایران میں ہوئی تھی۔

بن لادن کے اتہ پتہ کے بارے میں کبھی بھی نہیں بتایا گیا ہے۔ خیال کیا جاتا تھا کہ وہ ایران میںگھربندی کی قیدبھگت رہا ہے مگر خبروں سے پتہ چلتا ہے کہ وہ ممکنہ طور پر افغانستان، پاکستان اور شام میں بھی قیام پذیر رہا ہے۔

القاعدہ کی پروپیگنڈا شاخ نے اس کا آخری معلوم بیان 2018 میں جاری کیا تھا۔

القاعدہ کے نام کو نقصان پہنچانا

ایس آئی ٹی ای انٹیلیجنس گروپ جو کہ انتہاپسندی کی کھوج کرتا ہے، کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ریتا کٹز نے کہا کہ بن لادن "القاعدہ کی اونچی ترین آوازوں میں سے ایک تھا"۔

کٹز نے ٹوئٹر پر کہا کہ "اس نے القاعدہ کی مدد کے ساتھ، عالمی جہادی تحریک کی راہنمائی کرنے کے لیے اپنا مقام بنا لیا تھا"۔

انہوں نے کہا کہ "اسے مستقبل کے راہنما کے طور پر دیکھا جا رہا تھا جو عالمی جہاد کو متحد کرے گا۔ اس لیے اگر وہ واقعی میں ہلاک ہو گیا ہے تو یہ تحریک کے لیے بہت بڑا نقصان ہو گا"۔

علی سفیان جو کہ امریکہ کے وفاقی تحقیقاتی بیورو (ایف بی آئی) کے سابقہ ایجنٹ ہیں اور جنہوں نے القاعدہ کے بارے میں خصوصی طور پر تحقیق کی ہے اور بن لادن کے بارے میں طویل خاکہ لکھا جو 2017 میں شائع ہوا، نے نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ اگر اس کی ہلاکت کی خبر درست ہے تو "یہ القاعدہ کی طرف سے دوسری نسل میں منتقل ہونے کے منصوبے کو کافی زیادہ نقصان پہنچے گا"۔

امریکہ کے انسدادِ دہشت گردی کے قومی مرکز کے ایک سابقہ ڈائریکٹر نیکولس جے رسموسین نے کہا کہ "درحقیقت اگر وہ ہلاک ہو گیا ہے، تو اس سے القاعدہ کی سینئر قیادت کی صفوں میں کافی کمی آ گئی ہے اور اسامہ بن لادن سے تعلق اور بھی زیادہ رقیق ہو گیا ہے"۔

صفان سینٹر جو کہ عالمی سیکورٹی کے مسائل کے لیے ایک تحقیقاتی تنظیم ہے جسے صفان نے قائم کیا تھا، کے سینئر فیلو کولن پی کلارک نے کہا کہ بن لادن کی ہلاکت کی خبر سے "القاعدہ کے نام کو نقصان پہنچا ہے"۔

انہوں نے نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ "اگرچہ کہ وہ غیر ثابت شدہ اور غیر تجربہ شدہ تھا، مگر وہ نام نوجوان جہادیوں کے لیے بہت مطلب رکھتا تھا"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500