سلامتی

عالمی بدامنی کے دوران تہران نے جوہری معاہدہ توڑنے کا اقرار کر لیا

سلام ٹائمز اور اے ایف پی

3 جولائی کو ایرانی قائدِ اعلیٰ علی خامئائی تہران میں ایک اسمبلی سے خطاب کر رہے ہیں۔ امریکہ نے حال ہی میں بین الاقوامی معاشی مفادات کے خلاف عدم استحکام کی سرگرمیوں کی وجہ سے خامنائی پر پابندی عائد کر دی تھی۔ [ایرانی وزارتِ دفاع]

3 جولائی کو ایرانی قائدِ اعلیٰ علی خامئائی تہران میں ایک اسمبلی سے خطاب کر رہے ہیں۔ امریکہ نے حال ہی میں بین الاقوامی معاشی مفادات کے خلاف عدم استحکام کی سرگرمیوں کی وجہ سے خامنائی پر پابندی عائد کر دی تھی۔ [ایرانی وزارتِ دفاع]

تہران – حکومتِ ایران نے پیر (8 جولائی) کو تسلیم کیا کہ اس نے 2015 کے ایک بین الاقوامی جوہری معاہدے میں طے شدہ یورینیئم افزودہ کرنے کی حد کو پار کر لیا ہے۔

تہران کی جانب سے حد کو پار کرنے اور 4.5 فیصد شرحِ افزودگی تک پہنچنے کا اعلان ملک کی جوہری توانائی کی تنظیم کے ترجمان بہروز کمالوندی نے کیا۔

نیم سرکاری ISNA نیوز ایجنسی نے ان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، "خالص پن کا یہ درجہ ملک کے پاور پلانٹ کے ایندھن کی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔"

بین الاقوامی اعتراضات کا انبار

یورپی یونین نے کہا کہ اسے اس پیش رفت سے "شدید خدشات" ہیں اور اس نے حکومتِ ایران سے اپنے معاہدے کے وعدوں سے متصادم "تمام سرگرمیاں واپس کرنے" کا مطالبہ کیا۔

اس معاہدے کے یورپی شرکاء – فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے اتوار (7 جولائی) کو تہران پر حد کو تورڑنے کی جانب پیش رفت کو روکنے کے لیے زور دیا۔

لیکن ایران کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان عبّاس موسوی نے کسی بھی شدید ردِّ عمل کے خلاف تنبیہ کی۔

انہوں نے کہا کہ اگر یورپی "عجیب حرکتیں کریں گے، تو ہم [پابندیوں کو واپس پھیرنے کے منصوبے میں] آئندہ کے تمام اقدامات چھوڑ کر آخری اقدام نافذ کر دیں گے۔"

انہوں نے حتمی اقدام کی تشریح نہیں کی، لیکن ایرانی صدر حسن روحانی پہلے تنبیہ کر چکے ہیں کہ ایران جوہری معاہدہ چھوڑ سکتا ہے۔

کرِملِن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے پیر کو کہا کہ روس 2015 کے جوہری معاہدے—دی جوائنٹ کمپریہنسیو پلان آف ایکشن (جے سی پی او اے) میں طے شدہ یورینیئم افزودگی کی حد کو پار کرنے کے ایرانی منصوبوں پر خدشات کا شکار ہے۔

انہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا، "یہ صورتِ حال بالکل پریشان کن ہے روس سفارتی محاذ پر بات چیت اور کاوشیں جاری رکھنے کا ہدف رکھتا ہے۔ ہم ابھی بھی جے سی پی او اے کے حامی ہیں۔"

امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے اتوار کو ٹویٹ کیا کہ تہران "مزید تنہائی اور پابندیوں" کا سامنا کرے گا۔

بین الاقوامی ایجنسی برائے جوہری توانائی (آئی اے ای اے) نے رواں ماہ تصدیق کی کہ اس حکومت نے معاہدہ میں نافذ کی گئی افزودہ یورینیئم کے ذخائر کی 300 کلوگرام حد کو پار کر لیا ہے۔

آئی اے ای اے نے 10 جولائی کو ایرانی جوہری منصوبے پر ایک خصوصی اجلاس شیڈیول کیا ہے۔

دنیا مزید جوہری افزودگی کے خلاف

حکومتِ ایران 2015 کے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی میںمزید یورینیئم افزودگی کی پیروی کو روکنے کے لیے دینا بھر سے حکومتوں کے مطالبات کو نظر انداز کرتی رہی ہے.

گزشتہ ہفتے اس حکومت سے اپنی سرگرمی روکنے کا مطالبہ کرنے والے ممالک میں روس، چین، فرانس، جرمنی، برطانیہ اور امریکہ چند ایک تھے۔

یہ خبرایرانی افواج کی جانب سے بین الاقوامی سمندروں پر ایک امریکی ڈرون مار گرائے جانےاورآبنائے ہرمز کے قریب متعدد آئل ٹینکرز پر حملہکیے جانے کے بعد بڑھے ہوئے تناؤ کے بعد سامنے آئی۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500