دہشتگردی

پاکستان نے القاعدہ کی شاخ عقص کی دوبارہ گروہ بندی کی کوششیں ناکام بنا دیں

ضیاء الرحمان

پیراملٹری رینجرز نے 22 جون کو کراچی میں اپنی خدمات سر انجام دیں۔ ملک بھر میں بھارتی برصغیر میں القاعدہ (عقص) پر زبردست کریک ڈاون شروع ہو گیا ہے۔ ]ضیاء الرحمان[

پیراملٹری رینجرز نے 22 جون کو کراچی میں اپنی خدمات سر انجام دیں۔ ملک بھر میں بھارتی برصغیر میں القاعدہ (عقص) پر زبردست کریک ڈاون شروع ہو گیا ہے۔ ]ضیاء الرحمان[

کراچی -- سیکورٹی کے حکام کا کہنا ہے کہ جنوبی ایشیاء میں بنیاد رکھنے والی القاعدہ کی ذیلی تنظیم کے صوبہ سندھ کے چوٹی کے کمانڈر کی ہلاکت پاکستانی حکام کی طرف سے ان کوششوں کی عکاسی کرتی ہے جو وہ ملک میں دوبارہ سے گروہ بندی کی کوشش کرنے والے غیر ملکی عسکریت پسندوں کے خاتمے کے لیے کر رہے ہیں۔

کراچی پولیس نے پیر (24 جون) کو کہا کہ انہوں نے فائرنگ کے تبادلے میں، تین دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا ہے جن میں بھارتی برصغیر میں القاعدہ (عقص) کے صوبہ سندھ کے سربراہ بھی شامل ہیں۔

ملیر ڈسٹرکٹ کے پولیس چیف عرفان بہادر نے کہا کہ پولیس نے خدابخش گوٹھ میں القاعدہ کی ذیلی تنظیم سے تعلق رکھنے والے تین عسکریت پسندوں کو گرفتار کرنے کے لیے چھاپہ مارا۔

بہادر نے ایک انٹرویو میں کہا کہ "تینوں جن میں طلعت محمود المعروف یوسف بھی شامل ہے جو کہ صوبہ سندھ کا سربراہ تھا، فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہو گئے"۔

صوبہ سندھ کے انسدادِ دہشت گردی کے شعبہ کی ریڈ بک (دکھائی گئی) میں عقص کے راہنما طلعت محمود المعروف یوسف جو کہ تنظیم کے صوبہ سندھ کے سربراہ تھے، کا نام، تصاویر اور تفصیلات موجود ہیں۔ انہیں 24 جون کو پولیس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔ ]ضیاء الرحمان[

صوبہ سندھ کے انسدادِ دہشت گردی کے شعبہ کی ریڈ بک (دکھائی گئی) میں عقص کے راہنما طلعت محمود المعروف یوسف جو کہ تنظیم کے صوبہ سندھ کے سربراہ تھے، کا نام، تصاویر اور تفصیلات موجود ہیں۔ انہیں 24 جون کو پولیس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔ ]ضیاء الرحمان[

محمود کا نام سندھ کے انسدادِ دہشت گردی کے شعبہ کی ریڈ بک میں شامل تھا جو کہ مطلوب ترین دہشت گردوں کی فہرست ہے۔ اس نے قلیل عرصے کے لیے "دولتِ اسلامیہ" (داعش) میں بھی خدمات سر انجام دی ہیں۔

بہادر نے کہا کہ محمود صوبہ سندھ اور بلوچستان میں بہت سی دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث رہا ہے اور وہ حیدرآباد میں بہت سے پولیس اہلکاروں کے قتل کا منصوبہ ساز بھی تھا۔

داعش کا حریف

القاعدہ کے راہنما، ایمن الظواہری نے دہشت گرد گروہ کی جنوبی ایشیائی شاخ کے طور پر 2014 میں عقص کا آغاز کیا تھا -- تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ یہ قدم داعش کی طرف سے جولائی 2014 میںاپنی خراسان شاخ (داعش-کے) کے آغاز کے ردعمل میں اٹھایا گیا۔ داعش - کے پاکستان اور افغانستان کے لیے داعش کا یونٹ ہے۔

اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے سیکورٹی کے تجزیہ کار فرحان زاہد نے کہا کہ "القاعدہ کے چوٹی کے راہنما، الظواہری خود ایک ویڈیو میں آئے جس میں انہوں نے عاصم عمر کو عقص کے الظواہری نامزد کردہ امیر کے طور پر متعارف کروایا۔ دونوں نے بھارتی برصغیر میں دہشت پھیلانے کا عہد کیا"۔

زاہد نے ایک انٹرویو میں کہا کہ "استدلال بہت سادہ تھا: القاعدہ داعش کو پاکستان کے رنگا رنگ جہادی منظر پر قدم جمانے کی اجازت نہیں دے سکتی تھی جہاں القاعدہ کی طویل عرصے سے حکمرانی تھی"۔

تب سے، گروہ پاکستان میں سرگرم ہے اور بہت سے مقامی عسکریت پسند گروہ جن کی القاعدہ کے ساتھ نظریاتی وابستگی تھی نے بھی عقص کے ساتھ وابستگی کا عہد کیا ہے۔

گروہ کے قیام کے فورا بعد، عقص نے کراچی میں پاکستانی بحریہ کے جنگی جہاز کو اغوا کرنے کی کوشش کی۔ پیراملٹری کے دس اہلکار ہلاک اور 15 زخمی ہو گئے تھے۔ دو حملہ آور لڑائی میں ہلاک ہو گئے تھے اور تیسرے نے خود کو اڑا لیا تھا۔

اس حملے کے بعد، پاکستان بھر میں اور خصوصی طور پر کراچی میں عقص پر بڑا کریک ڈاون کیا گیا تھا۔ تجزیہ نگاروں اور قانون نافذ کرنے والے حکام کا کہنا ہے کہ ان کوششوں نے گروہ کے نیٹ ورک کو توڑ دیا اور مزید تشدد کرنے کی اس کی صلاحیت کو نقصان پہنچایا۔

زاہد نے کہا کہ جہاں تک دہشت گردانہ سرگرمیوں کا تعلق ہے، عقص گزشتہ سال داعش -کے مقابلے میں بہتر کارکردگی دکھانے میں ناکام رہی۔

انہوں نے کہا کہ علاوہ ازیں، گروہ کو اس وقت کچھ بڑے نقصانات کا سامنا کرنا پڑا جب عقص کے کچھ مطلوب ترین دہشت گردوں کو کراچی کے انسدادِ دہشت گردی کے شعبہ نے گرفتار کر لیا اور تنظیم اس کے انتقام میں دہشت گردانہ حملے کرنے میں ناکام رہی۔

اسلام آباد میں قائم ایک تھنک ٹینک، پاک انسٹی ٹیوٹ آف پیس اسٹڈیز نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا کہ عقص 2018 میں کسی دہشت گردانہ حملے میں ملوث نہیں رہی۔

کراچی سے تعلق رکھنے والے سرگرم کارکن شبیر رضوی جو کہ عسکریت پسند گروہوں کے خلاف مہم چلا رہے ہیں، نے کہا کہ اس رپورٹ "سے ظاہر ہوتا ہے کہ عقص کو بہت زیادہ کمزور بنا دیا گیا ہے اور وہ دہشت گردانہ حملے کرنے کے قابل نہیں رہی ہے"۔

چوکسی جاری ہے

ابھی بھی، پاکستان کی سیکورٹی کی ایجنسیاں اس گروہ کا قریبی جائزہ لے رہی ہیں۔

قانون نافذ کرنے والے ایک اعلی اہلکار جن کا تعلق کراچی سے ہے، نے اپنا نام نہ بتانے کی شرط پر، کیونکہ انہیں ذرائع ابلاغ سے بات کرنے کا اختیار نہیں ہے، کہا کہ "چونکہ عقص کے بہت سے کالعدم عسکری گروہوں میں اتحادی ہیں جیسے کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور لشکرِ جھنگوی (ایل ای جے) اس لیے ہم اسے ابھی بھی ایک شدید خطرہ سمجھتے ہیں"۔

کراچی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گزشتہ سال عقص کے ارکان کے خلاف کئی کامیاب آپریشن کیے جن میں گزشتہ نومبر میں عمر جلال چانڈیو المعروف کھاتیو جو مبینہ طور پر الظواہری کے بہت قریب تھے، کی گلشنِ اقبال سے گرفتاری بھی شامل تھی۔

کراچی کے سیکورٹی کے حکام کا کہنا ہے کہ چانڈیو کی گرفتاری "علاقے میں عقص کے لیے بڑا دھچکا تھی"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 11

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

محض لوگوں کو بے وقوف بنانے اور ڈالر بنانے کے لیے خودساختہ کہانیاں رپورٹ کر رہا ہے

جواب

میں بھی رینجرز میں بھارتی ھونا چاھتا ہوں

جواب

ہاں مجھے یہ مکالہ پسند آیا

جواب

مجھے پاکستانی پولیس اور پاکستان آرمی پسند ہے.

جواب

یہ ہمارے لیے نہایت مددگار ہے

جواب

مجھے پولیس پسند ہے

جواب

یہ ایک اچھا کام ہے

جواب

جی ہاں

جواب

عمدہ

جواب

جی ہاں

جواب

معلوماتی تحریر

جواب